بعض و نفرت یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے،
اس سے غیر شرعی دشمنی وبغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 53)
بعض و نفرت کی علامات اور مثالیں: کسی سے پہلے کی طرح خوش مزاجی اور نرمی و مہربانی کے ساتھ
پیش نہ آنا اس کو سلام کرنے اور ملاقات کرنے کو دل نہ کرنا اس کو دیکھنے اور اس کے
ساتھ بات کرنے کو جی نہ چاہنا اس کی خیر خواہی کا خیال نہ کرناوغیرہ۔
بغض و کینہ كا حكم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا ناجائز و گناہ
ہے۔ سیدنا
عبد الغنی نابلسى رحم الله علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے
یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،
ص54)
کینہ پیدا ہونے اسباب: (1) فقہ (2) بد گمانی (3) نجوا (4) نعمتوں کی کثرت (5) لڑائی جھگڑا۔
پاکیزہ دل ہونا جنتیوں کا وصف ہے اور اللہ پاک کے فضل سے
امید ہے کہ جو یہاں اپنے دل بغض و کینہ اور چند سے پاک رکھے گا اللہ پاک قیامت کے
دن اسے پاکیز و دل والوں یعنی جنتیوں میں داخل فرمائے گا۔ جنت میں جانے سے پہلے سب
کے دلوں کو کینہ سے پاک کر دیا جائے گا۔
الله پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ
الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ
ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعيم الدین مراد
آبادی رحمۃ الله علیہ خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: اس آیت
میں شراب اور جوئے کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کہ شراب خوری اور جوئے بازی
کا ایک وبال تو یہ ہے کہ اس سے آپس میں بغض اور عداوتیں پیدا ہوتی ہیں اور جو ان
بدیوں میں مبتلا ہو وہ ذکر الٰہی اور نماز کے اوقات کی پابندی سے محروم ہو جاتا ہے۔
(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)
احادیث مبارکہ: اللہ شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر اپنی قدرت کے شایان شان تجلی فرماتا
ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم
فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔(شعب الایمان، 3/382،
حدیث: 3835)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو
کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا (یعنی تباہ کردیتا ) ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث:
7714)
ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: بے
شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں
ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 1/301، حدیث: 4653)
رسول اللہ ﷺ نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: جس نے اس حال میں
صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔(حلیۃ الاولیاء، 8
/ 108، حدیث:11536)
بغض و دشمنی رکھنے سے بچو! کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا ہے
یعنی تبا کردیتا ہے۔(کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
بغض وکینہ کے چھ علاج: دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 84صفحات پر مشتمل رسالے
بغض و کینہ صفحہ 40سے بغض وکینہ کے چھ علاج پیش خدمت ہیں:
(1) ایمان والوں کے کینے سے بچنے کی دعا کیجئے۔ پاره 28سوره
حشر آیت نمبر 10کو یاد کرلینا اور وقتاً فوقتاً پڑھتے رہنا بھی بہت مفید ہے۔
(2) اسباب دور کیجئے۔ یقیناً بیماری جسمانی ہو یا روحانی اس
کے کچھ نہ کچھ اسباب ہوتے ہیں اگر اسباب کو دور کردیا جائے تو بیماری خود بخود ختم
ہوجاتی ہے، بغض وکینہ کے اسباب میں سے غصہ، بدگمانی شراب نوشی جوا بھی ہے ان سے
بچنے کی کوشش کیجئے ایک سبب نعمتوں کی کثرت بھی ہے کہ اس سے بھی آپس میں بغض وکینہ
پیدا ہوجاتا ہے، نعمتوں کا شکر ادا کرکے اور سخاوت کی عادت کے ذریعے اس سے بچنا
ممکن ہے۔
(3) سلام و مصافحہ کی عادت بنا لیجئے کہ سلام میں پہل کرنا
اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا یا گلے ملنا آپ کے کینے کو ختم کردیتا ہے، نیز تحفہ
دینے سے بھی محبت بڑھتی اور عداوت دور ہوتی ہے۔
(4) بے جا سوچنا چھوڑ دیجئے کہ عموماً کسی کی نعمتوں کی
بارے میں سوچنا یا کسی کی اپنے اوپر ہونے والی زیادتی کے بارے میں سوچتے رہنا بھی
کینے کے پیدا ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔ لہٰذا کسی کے متعلق بے جاسوچنے کے بجائے
اپنی آخرت کی فکر میں لگ جائیے کہ یہی دانش مندی ہے۔
(5) مسلمانوں سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کیجئے۔ محبت کینے
کی ضد ہے لہٰذا اگر ہم رضائے الہی کے لیے اپنے مسلمان بھائی سے محبت رکھیں گے تو
کینے کو دل میں آنے کی جگہ نہیں ملے گی اور دیگر فضائل بھی حاصل ہوں گے
(6) سوچئے اور عقلمندی سے کام لیجئے۔ کینے کی بنیاد عموماً
دنیاوی چیزیں ہوتی ہیں، لیکن سوچنے کی بات ہے کہ کیا دنیا کی وجہ سے اپنی آخرت کو
برباد کرلینا دانشمندی ہے۔ یقیناً نہیں تو پھر اپنے دل میں کینے کو ہرگز جگہ مت
دیجئے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 55 تا 57)
آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بعض و نفرت
جیسی باطنی امراض سے محفوظ فرمائے۔ آمین
ہاتھ بھلائی کے
واسطے اٹھیں
بچانا ظلم و ستم
سے مجھے سدا یارب