تحقیق احکامِ شریعت کا سرچشمہ قرآن مجید ہے بلا شبہ قرآن مجید فرقانِ حمید
کی صراحت (وضاحت) و ہدایت کےلئے رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت و اتباع ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے،
اطاعت و اتباع رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے بغیر
احکامِ الہی عزوجل کی تفصیلات کا جاننا اور آیات خداوندی کا مقصد و مراد سمجھنا ممکن ہی نہیں۔
اللہ کے پیارے حبیب احمد مجبتی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت و اتباع کا اہم ترین
ذریعہ احادیث مبارکہ ہیں۔
حدیث کسے
کہتے ہیں؟
نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اقوال، احوال، اور افعال مبارکہ
کو حدیث کہتے ہیں۔
تو لہذا احادیث مبارکہ احکامِ شرع کا ماخذ (خزانہ) قرار پا گئی کہ یہ رسول محتشم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام و فرامین ، اعمال، افعال
اور آیاتِ قرآنی کی مراد وتشریح سے باخبر ہونے کا واحد ذریعہ ہے۔
بلاشبہ احادیث مبارکہ سے باخبر ہونے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی ایک بین
صورت محمد مصطفی احمد مجبتی رسول کریم صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اتباع و اطاعت ہے۔
آئیے اس بارے میں قران مجید سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں کہ یہ قرآن حمیدہمیں
کیا ہدایت فرماتا ہے۔دیکھئے پارہ نمبر۳، سورہ آل عمران کی آیت نمبر۳۱
ارشاد باری تعالیٰ ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ
فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ
اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱)
ترجمہ کنزالایمان ۔
اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے
ہو تو میرے فرمان بردار ہوجاؤ اللہ تمہیں
دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا
اور
اللہ بخشنے والا
مہربان ہے
بے شک ہر مسلمان اللہ تعالیٰ سے محبت کادعویٰ کرتا ہے،
تفسیر، اس آیت کریمہ کی تفسیر میں صدر الافاضل حصررت علامہ سید محمد نعیم
الدین مراد آبادی رحمۃ
اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں، اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اللہ کی محبت کا دعویٰ تب ہی سچا ہوگا
جب آدمی پیارے رسول کریم صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا متبع و فرمانبردار ہو، مزید فرماتے ہیں کہ
محبتِ الہی عزوجل کا دعویٰ سید عالم صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اتباع وفرمانبرداری کے بغیر ممکن ہی نہیں،
جو اس دعویٰ کا ثبوت دینا چاہے وہ حضور صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی غلامی اختیار کرے۔(تفسیر نعیمی پارہ نمبر۳،
سورہ آل عمران آیت ۳۱)
یہی
وجہ ہے کہ بزرگانِ دین سلف و خلف رحمہم اللہ نے احادیث کو یاد کرنے اور دیگر لوگوں تک پہنچانے کے لیے ہر دور میں بے حد اہتمام فرمایا۔اعلحضرت مولانا شاہ امام
احمد رضا خان خوب فرماتے ہیں۔
میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زبان نہیں
وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں(حدائق بخشش)
اتباع
کا معنی ہے پیچھے چلنا، اصطلاح میں خالص پیروی اور کامل اطاعت کو اتباع کہا جاتا
ہے، اطاعت کے معنی فرمان، ارشاد پر عمل ، دیکھئے آیتِ قرآنی کی روشنی میں سید عالم
صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کے
فوائد حقیقی
۱۔ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ
اللہ تمہیں دوست رکھے گا، یقینا ہر کامل مومن کی ایک ہی تمنا ہوتی ہےکہ اللہ تعالیٰ مجھ سے راضی ہوجائے مجھے
اپنا محبوب بنالے تو پھر جیسے اللہ تبارک و تعالیٰ اپنا
محبوب بنالے تو اس کے بارے میں قران مجید میں فرمایا گیا ہے۔
ترجمہ
کنز الایمان ۔ سن لو بے شک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف
ہے نہ کچھ غم ( پارہ نمبر۱۱، آیت نمبر ۶۲)
۲۔
یَغْفِرْ لَكُمْ
ذُنُوْبَكُمْؕ-تمہارے گناہ بخش دے گا۔
بلاشبہ
جس کے گناہ بخشے جائیں تو اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجات ہیں، حضور صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت و فرمانبرداری کا دوسرا نام
احادیث پر عمل ہے اور کتب احادیث میں بھی
حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی اطاعت کے
بارے میں ملتا ہے۔
روایت
ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کہ منکر کے سوا میری ساری امت جنت میں جائے گی، عرض کیا
گیا منکر کون ہے؟ فرمایا جس نے میری فرمانبرداری کی جنت میں گیاجس نے میری
نافرمانی کی منکر ہوا۔(رواہ البخاری ، مشکوة المصباح مراة المناجیح کے صفحہ نمبر
۱۴۷ مطبوعہ قادری پبلشر)
تو ظاہر ہوا کہ احادیث کا علم حاصل کرکے اس پر عمل پیراہو اللہ کا محبوب بنے، بخش کا ذریعہ اور جنت ميں داخلے کا بھی سبب ہے،