پیارے اسلامی بھائیو! قیامت کے دن جب رب کی بارگاہ میں حاضری ہوگی رب تعالیٰ جب سوال کرے گا تو انسان جھوٹ بولے گا تو اس وقت اللہ پاک اس کے منہ کو قفل کے ذریعے بند کرے گا اور اس کے اعضاء کو حکم دے گا کہ اس کے خلاف گواہی دیں۔ جیسا کہ اللہ پاک قراٰن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۶۵)ترجَمۂ کنزُ الایمان: آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے۔(پ23،یٰسٓ:65)

﴿ اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ :آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے﴾ اس کے تحت تفسیر صراطُ الجنان میں ہے:

اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ابتداء میں کفار اپنے کفر اور رسولوں علیہمُ الصلوٰۃ والسّلامکو جھٹلانے کا انکار کریں گے اورکہیں گے،ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم ہرگز مشرک نہ تھے،تو اللہ تعالیٰ ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا تاکہ وہ بول نہ سکیں،پھران کے دیگر اَعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب بیان کردیں گے تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ اَعضاء جو گناہوں پر ان کے مددگار تھے وہ ان کے خلاف ہی گواہ بن گئے۔

قیامت کے دن انسان کی اپنی ذات ا س کے خلاف گواہ ہو گی:

معلوم ہوا کہ بندہ اپنے جسم کے جن اَعضاء سے گناہ کرتا ہے وہی اَعضاء قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دیں گے اور اس کے تمام اعمال بیان کر دیں گے اور ا س کی ایک حکمت یہ ہے کہ بندے کی ذات خود اس کے خلاف حجت ہو، جیساکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے کہ بندہ کہے گا: اے میرے رب! میں تجھ پر، تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا،میں نے نماز پڑھی،روزہ رکھا اور صدقہ دیا، وہ بندہ اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا۔ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: ابھی پتا چل جائے گا، پھر ا س سے کہا جائے گا: ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں۔ وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا: میرے خلاف کون گواہی دے گا؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران، اس کے گوشت اور اس کی ہڈیوں سےکہا جائےگا: تم بولو۔ پھر اس کی ران، اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال بیان کریں گی اور یہ اس لئے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات اس کے خلاف حجت ہو اور یہ بندہ وہ منافق ہو گا جس پر اللہ پاک ناراض ہوگا۔

(مسلم،ص1214،حدیث:7438)

یاد رہے کہ مونہوں پر لگائی جانے والی مہر ہمیشہ کے لئے نہ ہو گی بلکہ اعضاء کی گواہی لے کر توڑ دی جائے گی، اس لئے وہ دوزخ میں پہنچ کر شور مچائیں گے۔

(صراط الجنان،8/274،273)

اسی طرح ایک اور مقام پر اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴) ترجَمۂ کنزُالعرفان: جس دن ان کے خلاف ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔(پ18، النور:24)