محمد سلمان (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ چھانگا مانگا
ضلع قصور، پاکستان)
ایذائے مسلم حرام ہے۔ مسلمان کو ایذا دینے کے طریقے میں سے
ایک بہتان بھی ہے۔
بہتان کی تعریف: کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا
بہتان کہلاتا ہے۔ ( غیبت کی تباہ کاریاں، ص 294) مثلاً پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہ دیا
حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا
اس کی مذمّت قراٰنِ مجید میں بھی بیان کی گئی ہے چنانچہ
اللہ پاک فرماتا ہے:
اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ
اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: جھوٹ بہتان وہی
باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)
احادیث مبارکہ میں بھی اس کی مذمّت بیان کی گئی ہے ۔چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:۔
حدیث (1)حضرت معاذ
بن انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے ا س پر الزام عائد کرے تو اللہ
پاک اسے جہنم کے پُل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)
سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔( ابو
داؤد، کتاب الادب، باب من ردّ عن مسلم غیبۃ،4/354، حدیث: 4883)حدیث (2) حضرت ابو درداء
رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تا کہ اس
کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ
اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔ (اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ
عذاب میں مبتلا رہے گا)۔( معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ: مقدام، 6 / 327، حدیث:
8936)
حدیث (3) حضرت عمرو بن العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو
’’اے زانیہ‘‘ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں
کوڑے لگائے گی، کیونکہ دنیا میں ان کے لئے کوئی حد نہیں۔ (مستدرک، کتاب الحدود،
ذکر حد القذف، 5 / 528، حدیث: 8171)حدیث (4) روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول الله
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ سب نے عرض کیا:
الله رسول ہی خوب جانیں۔ فرمایا: تمہارا اپنے بھائی کا ناپسندیدہ ذکر کرنا۔ عرض کیا
گیا فرمایئے تو اگر میرے بھائی میں وہ عیب ہو جو میں کہتا ہوں۔ فرمایا :اگر اس میں
وہ ہو جو کہتا ہے تو تونے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں وہ نہ ہو جو تو کہتا ہے تو
تونے اسے بہتان لگایا اور ایک روایت میں ہے کہ جب تو اپنے بھائی کا وہ عیب بیان
کرے جو اس میں ہے تو تونے اس کی غیبت کی اور اگر تو وہ کہے جو اس نے نہ کیا ہو تو
تونے اسے بہتان لگایا۔ ( مشکوہ المصابیح کتاب الآداب باب حفظ اللسان الفصل الاول ،حدیث:
4613)
اللہ پاک ہمیں
بہتان تراشی سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم