بغض و کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرئے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے یا کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینے رکھنا نا جائز و گناہ ہے حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض وکینہ رکھنا حرام ہے اور بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا یعنی تباہ کر دیتا ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

رسول بے مثال ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: ہر پیر اور جمعرات کو اللہ کی بارگاہ میں اعمال پیش کئے جاتے ہیں، تو اللہ پاک آپس میں بغض رکھنے اور قطع رحمی کرنے والوں کے علاوہ سب کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ (معجم کبیر، 1/167، حدیث: 409)

محبوب رب العزتﷺ کا فرمان ہے: اللہ پاک شعبان کی پندرہویں رات آسمان دنیا پر جلوہ فگن ہوتا ہے پس والدین کے نافرمان اور کینہ پرور شخص کے علاوہ ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/381، حدیث: 3829)

اللہ پاک ہم سب کو بغض کینہ جیسی ہر بیماری سے محفوظ فرمائے۔ آمین