اللہ پاک نے اپنے پیاروں کو بہت سی صفات و کمالات سے نوازا بالخصوص انبیا علیہم السّلام کو اس میں سے ایک نبی حضرت عیسیٰ علیہ السّلام بھی ہے۔ اللہ پاک نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور دلیل کے طور پر اس زمانے کے حالات کے موافق بہت سے صفات و کمالات عطا فرمائے۔ چنانچہ قراٰنِ کریم میں پارہ 3 آل عمران میں ہے: وَ یُعَلِّمُهُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَۚ(۴۸) وَ رَسُوْلًا اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ ﳔ اَنِّیْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰیَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ ﳐ اَنِّیْۤ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّیْنِ كَهَیْــٴَـةِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ فِیْهِ فَیَكُوْنُ طَیْرًۢا بِاِذْنِ اللّٰهِۚ-وَ اُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِۚ-وَ اُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَ مَا تَدَّخِرُوْنَۙ-فِیْ بُیُوْتِكُمْؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ(۴۹) ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ اسے سکھائے گا کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل اور رسول ہوگا بنی اسرائیل کی طرف یہ فرماتا ہوا کہ میں تمہارے پاس ایک نشانی لایا ہوں تمہارے رب کی طرف سے کہ میں تمہارے لیے مٹی سے پرند کی سی مورت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہو جاتی ہے اللہ کے حکم سے اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور سپید داغ والے کو اور میں مُردے جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو بے شک ان باتوں میں تمہارے لیے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو۔(پ3، آلِ عمرٰن :48،49)

تفسیر میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام صرف بنی اسرائیل کے نبی تھے ۔ یہی بات موجودہ بائبل میں بھی موجود ہے۔ آیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے پانچ صفت کا بیان ہے۔ (1) مٹی سے پرندے کی صورت بنا کر پھونک مارنا اور اس سے حقیقی پرندہ بن جانا، (2)پیدائشی اندھوں کو آنکھوں کا نور عطا فرما دینا، (3)کوڑھ کے مریضوں کو شفایاب کردینا، (4)مردوں کو زندہ کردینا، (5)غیب کی خبریں دینا۔

حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی صفات کی تفصیل:(1) پرندے پیدا کرنا: جب حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے نبوت کا دعویٰ کیا اور معجزات دکھائے تو لوگوں نے درخواست کی کہ آپ علیہ السّلام ایک چمگادڑ پیدا کریں۔ آپ علیہ السّلام نے مٹی سے چمگادڑ کی صورت بنائی پھر اس میں پھونک ماری تو وہ اڑنے لگی ۔ (خازن، اٰل عمرٰن، تحت الآیۃ: 49، 1 / 251)

چمگادڑ کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اڑنے والے جانوروں میں بہت عجیب ہے اور قدرت پر دلالت کرنے میں دوسروں سے بڑھ کر ہے کیونکہ وہ بغیر پروں کے اُڑتی ہے اور دانت رکھتی ہے اور ہنستی ہے اور اس کی مادہ کے چھاتی ہوتی ہے اور وہ بچہ جنتی ہے حالانکہ اُڑنے والے جانوروں میں یہ باتیں نہیں ہیں۔ (جمل، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 1 / 418)

(2) کوڑھیوں کو شفایاب کرنا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام اس مریض کو بھی شفا دیتے جس کا برص بدن میں پھیل گیا ہو اور اَطِبّاء اس کے علاج سے عاجز ہوں چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے زمانہ میں طب کا علم انتہائی عروج پر تھا اور طب کے ماہرین علاج کے معاملے میں انتہائی مہارت رکھتے تھے اس لیے ان کو اسی قسم کے معجزے دکھائے گئے تاکہ معلوم ہو کہ طب کے طریقہ سے جس کا علاج ممکن نہیں ہے اس کو تندرست کردینا یقیناً معجزہ اور نبی کی نبوت کی دلیل ہے ۔ حضرت وہب بن منبہ رضی اللہُ عنہ کا قول ہے کہ اکثر حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے پاس ایک ایک دن میں پچاس پچاس ہزار مریضوں کا اجتماع ہو جاتا تھا ،ان میں جو چل سکتا تھا وہ حاضر خدمت ہوتا تھا اور جسے چلنے کی طاقت نہ ہوتی اس کے پاس خود حضرت عیسیٰ علیہ السّلام تشریف لے جاتے اور دعا فرما کر اس کو تندرست کرتے اور اپنی رسالت پر ایمان لانے کی شرط کرلیتے ۔ (خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 1 / 251)

(3) مردوں کو زندہ کرنا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہمَا نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے چار شخصوں کو زندہ کیا ،ایک عازر جس کو آپ علیہ السّلام کے ساتھ مُخلصانہ محبت تھی، جب اس کی حالت نازک ہوئی تو اس کی بہن نے آپ علیہ السّلام کو اطلاع دی مگر وہ آپ علیہ السّلام سے تین روز کی مسافت کے فاصلہ پر تھا ۔جب آپ علیہ السّلام تین روز میں وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ اس کے انتقال کو تین روز ہو چکے ہیں۔ آپ علیہ السّلام نے اس کی بہن سے فرمایا، ہمیں اس کی قبر پر لے چل ۔وہ لے گئی ،آپ علیہ السّلام نے اللہ پاک سے دعا فرمائی جس سے عازر حکمِ الٰہی سے زندہ ہو کر قبر سے باہر آگیا اور مدت تک زندہ رہا اور اس کے ہاں اولاد ہوئی ۔ دوسرا ایک بڑھیا کا لڑکا تھا جس کا جنازہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے سامنے جارہا تھا ، آپ علیہ السّلام نے اس کے لیے دعا فرمائی وہ زندہ ہو کر جنازہ اٹھانے والوں کے کندھوں سے اتر پڑا اور کپڑے پہنے، گھر آگیا ،پھر زندہ رہا اور اس کے ہاں اولاد بھی ہوئی۔ تیسری ایک لڑکی تھی جو شام کے وقت مری اور اللہ پاک نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی دعا سے اس کو زندہ کیا۔ چوتھے سام بن نوح تھے جن کی وفات کو ہزاروں برس گزر چکے تھے ۔ لوگوں نے خواہش کی کہ آپ علیہ السّلام ان کو زندہ کریں۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام ان کی نشاندہی سے قبر پر پہنچے اور اللہ پاک سے دعا کی۔ سام نے سنا کہ کوئی کہنے والا کہتا ہے۔ ’’ اَجِبْ رُوْحَ اللہ‘‘ یعنی’’ حضرت عیسیٰ روحُ اللہ علیہ السّلام کی بات سن‘‘ یہ سنتے ہی وہ مرعوب اور خوف زدہ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں گمان ہوا کہ قیامت قائم ہو گئی، اس کی دہشت سے ان کے سر کے آدھے بال سفید ہو گئے پھر وہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام پر ایمان لائے اور انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام سے درخواست کی کہ دوبارہ انہیں سَکراتِ موت کی تکلیف نہ ہو، اس کے بغیرانہیں واپس کیا جائے چنانچہ اسی وقت ان کا انتقال ہوگیا۔(تفسیر قرطبی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 2 / 74، الجزء الرابع، جمل، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 1 / 420، ملتقطاً)

(4) غیب کی خبریں دینا۔ جب حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے بیماروں کو اچھا کیا اور مردوں کو زندہ کیا تو بعض لوگوں نے کہا کہ یہ تو جادو ہے اور کوئی معجزہ دکھائیے ،تو آپ علیہ السّلام نے فرمایا کہ جو تم کھاتے ہو اور جو جمع کر رکھتے ہو میں اس کی تمہیں خبر دیتا ہوں اور حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کے دستِ مبارک پر یہ معجزہ بھی ظاہر ہوا آپ علیہ السّلام آدمی کو بتا دیتے تھے جو وہ کل کھا چکا اور جو آج کھائے گا اور جو اگلے وقت کے لیے تیار کر رکھا ہوتا۔ آپ علیہ السّلام کے پاس بہت سے بچے جمع ہو جاتے تھے، آپ علیہ السّلام انہیں بتاتے تھے کہ تمہارے گھر فلاں چیز تیار ہوئی ہے، تمہارے گھر والوں نے فلاں فلاں چیز کھائی ہے، فلاں چیز تمہارے لیے بچا کر رکھی ہے، بچے گھر جاتے اور گھر والوں سے وہ چیز مانگتے۔ گھر والے وہ چیز دیتے اور ان سے کہتے کہ تمہیں کس نے بتایا ؟بچے کہتے: حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے ،تو لوگوں نے اپنے بچوں کو آپ علیہ السّلام کے پاس آنے سے روکا اور کہا کہ وہ جادو گر ہیں ، اُن کے پاس نہ بیٹھو اور ایک مکان میں سب بچوں کو جمع کر دیا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام بچوں کو تلاش کرتے تشریف لائے تو لوگوں نے کہا: وہ یہاں نہیں ہیں۔ آپ علیہ السّلام نے فرمایا کہ پھر اس مکان میں کون ہے؟ انہوں نے کہا :سور ہیں۔ فرمایا: ایسا ہی ہوگا۔ اب جو دروازہ کھولا تو سب سور ہی سور تھے۔(تفسیر قرطبی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 2 / 74، الجزء الرابع، جمل، اٰل عمران، تحت الآیۃ: 49، 1 / 420، ملتقطاً)