کلمہ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن نماز ہے۔ جس کا ادا کرنا ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرضِ عین و ضروری ہے۔ہر مسلمان پر دن میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔ ہر نماز کے منفرد فضائل ہیں اور نہ پڑھنے پر وعیدات ہیں۔ان پانچ نمازوں میں ایک نمازِ ظہر بھی ہے۔آئیے! پہلے ظہر کا معنی ملاحظہ فرمائیے۔ظہر کا معنی اور وقت:ظہر کا ایک معنی ”ظَہِیْرَۃ(یعنی دوپہر)ہے،چونکہ یہ نماز دوپہر کے وقت ادا کی جاتی ہے، اس لئے اسے ظہر کی نماز کہا جاتا ہے، لہٰذا ہر نماز کو وقت پر ہی ادا کرنا چاہئے۔ارشادِ باری ہے:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔مدینے کے تاجدار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بار ہا نماز کی اہمیت پر زور دیا ہے اور ہماری ترغیب کے لئے بے شمار فضائل بھی بیان فرمائے ہیں اور احادیثِ مبارکہ میں نمازِ ظہر کے متعلق خصوصیات کے ساتھ ذکر آیا ہے۔ آئیے! نمازِ ظہر کے متعلق پانچ فرامینِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ملاحظہ فرمائیے:1۔سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ظہر کی نماز باجماعت پڑھی،اس کے لئے اس جیسی 25 نمازوں کا ثواب اور جنت الفردوس میں 70 درجات کی بلندی ہے۔(شعب الایمان، جلد 7، صفحہ 138، حدیث:9762)2۔حضرت اسامہ بن زید رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظہر کی نماز دوپہر کے وقت پڑھتے۔(شرح معانی الآثار،ص259،حدیث:1153)3۔نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے :جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار پر محافظت کی،اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا۔( نسائی، صفحہ 31، حدیث:1813)4۔حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس دن گرمی ہو،اس دن نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھو،کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی سانس سے ہے۔(شرح معانی الآثار،ص262،حدیث:1181)5۔حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے،میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے بڑھ کر ظہر کی نماز کو جلدی پڑھتے کسی ایک کو نہیں دیکھا۔(شرح معانی الآثار،ص260،حدیث:116)اللہ کریم ہمارے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے ہمیں پانچوں نمازوں کو ان کے وقت پر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

تو پانچوں نمازوں کی پابند کردے پئے مصطفے ہم کو جنت میں گھر دے