محمد اسامہ عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق
اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
انبیاء کرام علیہم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور
انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے
روشنی بخشی اور حکمتوں کے سرچشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے اور وہ بلندیاں عطا
فرمائیں جن کی تابانی سے مخلوق کی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں انہی انبیاء کرام علیہم
السلام میں حضرت ادریس علیہ السلام بھی ہیں اللہ عزوجل نے آپ کو بہت سے کمالات،
معجزات اور صفات سے نوازا ہے قرآن پاک کی روشنی میں آپ علیہ السلام کی 5 صفات ذکر
کرنے کی کوشش کروں گا آپ بھی پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے:
(1، 2) آپ علیہ السلام بہت سچے اور نبی تھے: ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ
اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور
کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16،
مریم:56)
تمام انبیاء کرام علیہم السلام سچے اور صدیق ہیں لیکن اس
آیت مبارکہ میں حضرت ادریس علیہ السلام کی صداقت و صدیقیت کو بطور خاص بیان کرنے
سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ علیہ السلام میں اس وصف کا ظہور بہت نمایاں تھا۔
حضرت ادریس علیہ السلام اللہ عزوجل کے ان برگزیدہ اور نیک
بندوں میں سے ہیں جن کو اللہ عزوجل نے نبوت کے اعلیٰ منصب سے فیض یاب فرمایا اور
حضرت آدم علیہ السلام کے بعد آپ علیہ السلام ہی پہلے رسول تھے۔
(3)صبر کرنے والے:ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ
اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور اسمٰعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے
تھے۔(پ17، الانبیآء:85)
حضرت ادریس علیہ السلام راهِ خدا میں آنے والی مشقتوں پر
صبر کرتے تھے اس لیے آیت مبارکہ میں آپ علیہ السلام کو دیگر انبیاء کرام علیہم
السلام کےساتھ بطور نام کے ساتھ خاص صابرین میں شمار فرمایا۔
(4)داخلِ رحمت: حضرت ادریس علیہ السلام کی صفات
میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ عزوجل نے آپ علیہ السلام کو اپنی خاص رحمت میں
داخل فرمایا۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ
رَحْمَتِنَاؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل
کیا۔(پ17، الانبیآء:86)
(5)قرب الٰہی پانے والے: دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کے
ساتھ ساتھ آپ علیہ السلام کو بھی اللہ عزوجل نے اپنے قرب والے بندوں میں شمار
فرمایا۔ جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(86) ترجَمۂ
کنزُالایمان:بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔(پ17، الانبیآء:86)
اللہ عزوجل ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی صفات کے صدقے
نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ
النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔