بغض و کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس
سے سے غیر شرعی دشمنی رکھے۔ نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ رہے۔(احیاء العلوم،
3/223)
الله رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔ اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ
الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ
ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
احادیث مبارکہ:
1۔ الله (ماه) شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر تجلی
فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر
رحم فرماتا ہے جبکہ بغض و کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب
الايمان، 3/382، حديث: 3835)
2۔ ہر ہفتہ کے دوران پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال
پیش جاتے ہیں، پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مومن کو بخش دیا
جاتا ہے اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو لمبے عرصے تک چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض
سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
3۔ بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا
یعنی تباہ کر دیتا ہے۔(کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
الله پاک ہمیں شیطان کے ہر وار سے محفوظ رکھے۔ آمین