مسعود احمد (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم
مارکیٹ لاہور، پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو کسی کو نا حق قتل کرنا کبیرہ گناہ ہے بہت زیادہ افسوس ہے کہ اج کل
قتل کرنا بڑا معمولی کام ہو گیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا غنڈہ
گردی دہشت گردی ڈکیتی خاندانی لڑائ تعقب والی لڑائیاں عام اور مسلمان کے خون کو
پانی کی طرح بہایا جاتا ہے ہیں گروپ اورجتھے اورعسکری ونگ بنے ہوۓہیں
جن کا کام ہی قتل و غارت گری کرنا ہے۔
وَ مَنْ
یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ
غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(93) ترجمہ.
. کنزالایمان : اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے
کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئے
تیار رکھا بڑا عذاب۔
ترجمہ کنز
الایمان: اور جو کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے عرصہ
دراز تک اس میں رہے گا اور اللہاللہ تعالی نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور
اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔
کسی مسلمان کو
جان بوجھ کر قتل کرنا شدید ترین کبیرہ گناہ ہے اور کثیر حدیث میں اس کی بہت مذمت
بیان کی گئی ہے :
حدیث
نمبر 1: حضرت
انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے تاجدار مدینہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو ناحق قتل کرنا ہے ۔ (صحیح
بخاری شریف کتاب الدیات باب قول اللہ تعالی جلد 4. 358 حدیث نمبر 6871)
حدیث
نمبر 2 : کسی
مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے کا شکار ہوگا ۔ حضرت ابوبکر
صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اگر زمین و اسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں تو اللہ تعالی سب کو
اوندے منہ جہنم میں ڈال دے گا ۔ (معجم الصغیر باب العین من اسمۀ علی
صفحہ نمبر205الجزءالاول )
حدیث
نمبر 3: حضرت
ابو بکرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جب دو مسلمان اپنی تلواروں
سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں : میں نے عرض
کی: مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشاد فرمایا: اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل
کرنے پرمُصِر تھا(بخاری، کتاب الایمان، باب وان طائفتان من المؤمنین اقتتلوا
جلد،1 23 الحدیث31)
حضرت ابو
ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پر نورصَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مومن کے قتل پر
ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں
آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا ’’یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی
رحمت سے مایوس ہے۔(ابن ماجہ، کتاب الدیات، باب التغلیظ فی قتل مسلم ظلمًا، 3 /
262، الحدیث: 2620)
اللہ تعالی سے
دعا ہے کہ قتل نا حق کی نحوست سے محفوظ فرمائے اور ہمیں دوسرے لوگوں کو اس سے
بچانے کی توفیق عطا فرمائے
امین امین ثم امین جزاک اللہ خیرا
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔