غیر حق میں خرچ کرنا فضول خرچی یعنی اسراف کہلاتا
ہے، یعنی جس جگہ ضرورت نہ ہو وہاں بے جا خرچ کرنا۔
وَ لَا تُسْرِفُوْاؕ-اِنَّهٗ لَا
یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَۙ(۱۴۱)
(پ8، الانعام: 141) ترجمہ کنز الایمان: اور بے جا نہ خرچو بیشک بے جا خرچنے والے
اسے پسند نہیں۔
قیامت کے دن انسان کے قدم نہیں بڑھیں گے حتی کہ اس
سے پانچ چیزوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا: اس کی عمر کے بارے میں کہ کن کاموں میں بسر کی۔ اس کی جوانی کے متعلق کہ کس
طرح گزاری اس کے مال کے حوالے سے کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا اور اپنے علم
پر کتنا عمل کیا۔
اسراف کے متعلق مختلف احکام:
اسراف شرع میں مذموم ہے۔ دو صورتوں میں اسراف نا جائز و گناہ ہے: ایک یہ کہ کسی
گناہ کے کام میں خرچ و استعمال کریں، دوسرے بے کار میں مال ضائع کریں۔ (3) واضح رہے
کہ بھلائی کے کاموں میں خرچ کرنا مثلاً عید میلاد النبی کے موقع پر گھروں، گلیوں
اور محلوں کو سجانا، چراغاں کرنا فضول خرچی نہیں۔ علماء فرماتے ہیں: اسراف میں
کوئی بھلائی نہیں اور بھلائی کے کاموں میں کوئی اسراف نہیں۔ (ملفوظات اعلیٰ حضرت، ص
174)
فضول خرچی کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب یہ
ہیں: غرور متکبر ( ایسا شخص دوسروں پر اپنی برتری جتانے کے لئے بےجا دولت خرچ کرتا
ہے۔ علم دین سے دوری اپنی واہ واہ کی خواہش غفلت و لا پرواہی و شہرت کی خواہش
وغیرہ۔
فضول خرچی سے بچنے کے لیے: اسراف کے انجام پر غور
کریں کہ نعمت کی بے قدری کرنے کی وجہ سے اگر وہ نعمت ہم سے چھین لی گئی تو کیسی
مشکل پیش آئے گی۔
علمِ دین حاصل کریں تاکہ جہالت کے سبب ہونے والے
اسراف سے محفوظ رہیں۔
عاجزی اختیار کیجئے۔
موت کو کثرت سے یاد کیجئے ان شا اللہ دل سے دنیا کی
محبت دور ہوگی اور گناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے کا ذہن بنے گا۔