کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ (1)مسجد کی انتظامیہ محفلِ میلادُ النبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے اور دیگر محافل کے لیے جو چندہ اکٹھا کرتی ہے اس میں سے محفل کے اَخراجات کے بعد جو چندہ بچ جائے اسے مسجد کے پیسوں میں جمع کرسکتی ہے یا نہیں؟ (2)اگر محفل کے لئے جمع کیا گیا چندہ کم پڑجائے تو کیا مسجد کے پیسوں سے اس کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ جبکہ ہمارے ہاں عام طور پرمحافل کے لیے الگ سے چندہ کیا جاتا ہے، مسجد کے چندے سے محافل نہیں کی جاتیں ۔سائل:محمد الیاس عطاری (مرکزالاولیالاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ

اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

(1)اس باقی ماندہ ( یعنی باقی بچے ہوئے)چندے کو اس طرح مُطلقاً مسجد کے پیسوں میں جمع کرنا جائز نہیں بلکہ اس طرح کے چندے میں کچھ تفصیل ہوتی ہے جو درج ذیل ہے کہ اولاً جن لوگوں نے یہ چندہ دیا تھا ان کو حصَۂ رَسد کے مطابق واپس کرنا فرض ہے یا وہ جس کام میں کہیں اس میں لگا دیا جائے، اُن کی اِجازت کے بغیر کسی دوسرے کام میں اِستعِمال کرنا حرام ہے اور اگر وہ فوت ہوچکے ہوں تو ان کے ورثا کو واپس کیا جائے اور اگر چندہ دینے والوں کا عِلم نہ ہو یا یہ معلوم نہ ہوسکے کہ کس سے کتنا لیا تھا تو جس کام کے لئے چندہ لیا تھا اسی طرح کے دوسرے کام میں اِستعمال کریں اور اگر اس طرح کا دوسرا کام نہ ملے تو کسی فقیر کو دیدیا جائے یا مسجد و مدرسہ میں خرچ کر دیا جائے۔

حصَۂ رَسد سے مراد یہ ہے کہ مثلاً 8 افراد نے 100، 100 روپے اور 4 افراد نے50، 50 روپے چندہ دیا، اب اس 1000 روپے میں سے 600 روپے استعمال ہوگئے اور 400 بچ گئے تو 100 روپے دینے والوں میں سے ہر ایک کو 40 روپے اور 50 روپے دینے والوں میں سے ہر ایک کو 20 روپے واپس کرنے ہونگے۔

اِس صورتِ حال سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ محفل کے لیے چندہ کرتے ہوئے لوگوں سے اس طرح اجازت لے لی جائے کہ محفل سے جو پیسے باقی بچ جائیں گے وہ ہم مسجد کے چندے میں شامل کر لیں گے۔ اگر چندہ دینے والے اس کی اجازت دیدیتے ہیں تو پھر باقی رہ جانے والی رقم کو آپ مسجد کے چندہ میں شامل کر سکتے ہیں کہ ایک کام کے لئے دیئے ہوئے مال میں سے باقی بچ جانے والے مال کو کسی دوسرے کام میں صَرف(خرچ) کرنے کا وکیل بنانا جائز و درست ہے ۔

یہاں اگرچہ صراحتاً باقی بچ جانے والے چندے کو دوسرے کام میں صرف کرنے کا تذکرہ نہیں لیکن چونکہ سوال میں مذکور کام مختلف مہینوں میں ہونگے تو دلالۃً یہی سمجھ آتا ہے کہ ہر پہلے کام سے بچ جانے والی رقم دوسرے کام میں صَرف (یعنی خرچ) ہوگی اور یہاں اس کی اجازت دی گئی ہے۔

(2)پوچھی گئی صورت میں مسجد کا چندہ محفل کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں کہ اس صورت میں جو چندہ مسجد کے لئے جمع کیا گیا ہے وہ صرف مسجد کی ضروریات و مَصَالح پر ہی خرچ ہوسکتا ہے، کسی دوسرے کام محفل وغیرہ میں خرچ کرنا ناجائز و گناہ ہے۔

وَاللہُ  اَعْلَمُ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم