کسی شخص کی غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کردی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیچھے یا منہ کے سامنے ریاکار کہہ دیا اور وہ ریاکار نہ ہوا،اگر ہوا بھی اور آپ کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو کیوں کہ ریاکاری کا تعلق باطنی امراض سے ہے،لہٰذا اس طرح کسی کو ریاکار کہنا بہتان ہوا۔(غیبت کی تباہ کاریاں، ص 294)

بہتان تراشی کی مذمت:یاد رہے کہ کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کےطور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہی نہ ہو تو یہ غیبت نہیں، بلکہ بہتان ہے اور بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے،کیونکہ یہ جھوٹ ہے اس لیے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے اور حدیث پاک میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔(صراط الجنان،6/ 599)

بہتان کے متعلق احادیث:

1۔ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔

2۔ جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تھی تا کہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں قید کر دے گا،یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے (اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا)

3۔ جہاں کسی مرد کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی (یعنی خاموش رہا اور سنتا رہا اور منع نہ کیا) تو اللہ تعالیٰ وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان مرد کی مدد کرے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ تعالیٰ ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔(صراط الجنان، 6/599 تا 601)

4۔ جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ،پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

بہتان کے نقصانات:( اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ:بیشک جو لوگ چاہتے ہیں) اس آیت کا معنی یہ ہے کہ وہ لوگ جو یہ ارادہ کرتے اور چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے،دنیا کے عذاب سےمراد حد قائم کرنا ہے چنانچہ عبد اللہ بن اُبی حضرت حسان اور حضرت مسطح رضی اللہ عنھما کو حد لگائی گئی اور آخرت کے عذاب سے مراد یہ ہے کہ اگر توبہ کیے بغیر مر گئے تو آخرت میں دوزخ ہے۔مزید فرمایا کہ اللہ تعالیٰ دلوں کے راز اور باطن کے احوال جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔(صراط الجنان، 6/601)

بہتان سے توبہ کرنے کا طریقہ:بہتان سے توبہ کرنے کے لیے اس توبہ میں تین باتوں کا پایا جانا ضروری ہے: 1)آئندہ بہتان کو ترک کرنے کا پکا ارادہ کرے۔2)جس کا حق ضائع کیا ممکن ہو تو اس سے معافی چاہنا،مثلا صاحبِ حق زندہ اور موجود ہے نیز معافی مانگنے سے کوئی جھگڑا یا عداوت پیدا نہیں ہوگی۔3)جن لوگوں کے سامنے بہتان لگایا تھا ان کے سامنے اپنے جھوٹ (یعنی بہتان) کا اقرار کرنا یعنی یہ کہنا کہ جو میں نے بہتان لگایا اس کی کوئی حقیقت نہیں۔(غیبت کی تباہ کاریاں، ص 294)


کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے،لیکن کسی پر برائیوں اور گناہوں کی تہمت لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک تہمت و بہتان بھی ہے،کسی پر بدکاری، چوری، خیانت وغیرہ کے بہتان نے ہماری کاروباری،گھریلو زندگی میں سکون برباد کر دیا ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (یعنی جہنم میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کا پیپ جمع ہوگا)میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری ہوجائے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

حکم:اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان لکھتے ہیں: کسی مسلمان پر تہمت لگانا حرام قطعی ہے،خصوصازنا کی تہمت لگانا۔(فتاویٰ رضویہ، 24/ 386)

تہمت کی سزا:کسی عورت پر بدکاری کی تہمت لگانا زیادہ خطرناک ہے جو کسی عورت پر زنا کی تہمت لگائے اور چار گواہوں کی مدد سے اسے ثابت نہ کر سکے تو اس کی شرعی سزا حدِ قذف یعنی سلطانِ اسلام یا قاضی شرع کے حکم سے 80 کوڑے مارے جائیں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات)

2۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

فیض القدیر میں ہے: یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔(فیض القدیر،2/ 601)

3۔جناب رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ بہتان لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص184)

4۔رسول اللہ ﷺ نے صحابۂ کرام سے استفسار فرمایا:کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صحابۂ کرام نے عرض کی ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں نہ مال،ارشاد فرمایا:میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی ہوگی اور فلاں پر تہمت لگائی ہوگی۔ (مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

5۔مسلمانوں کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والاہو،ایک اور حدیث میں ہے جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے تو وہ کہنے والے پر لوٹتا ہے۔(مسند امام احمد، 7/204۔ سنن ابی داود)

الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں اس لیے اس عمل سے باز آنا چاہیے اور جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔اللہ ہمیں بہتان اور دیگر مہلکات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔


رسول کریم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے جس نے دن اور رات میں میری طرف شوق و محبت کی وجہ سے تین تین مرتبہ درود پاک پڑھا اللہ پاک پر حق ہے کہ اس کے دن اور اس رات کے گناہ بخش دے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص55)

مثال اور وضاحت:اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھئے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے (غیر موجودگی) یا روبرو (سامنے)وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص55)

بہتان کا حکم:بہتان تراشی حرام گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص55)

آیت مبارکہ: ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔(پ 14، النحل:105)(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص55)

فرمانِ مصطفیٰ:جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی ہو اس کو اللہ پاک اس وقت ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص55)

بہتان تراشی کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب:1)لڑائی جھگڑا 2)غصہ 3)بغض وکینہ 4)حسد 5)زیادہ بولنے کی عادت 6)بد گمانی۔(ظاہری گناہوں کی معلومات)

بہتان تراشی سے بچنے کے لیے:

بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں،لہٰذا اسے قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے۔

قرآن و حدیث میں ذکر کئے گئے بہتان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کریں،اپنے نازک بدن پر غور کرو کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیابنے گا۔

سلام اور مصافحہ کرنے کی عادت اپنائیے ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض و کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض بھی ختم ہوگا۔

کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اور اس پر بہتان باندھنے کو دل چاہے تو فورا اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر میں غصے میں آکر بہتان باندھوں گا تو گنہگار اور جہنم کا حق دار قرار پاؤں گا کہ یہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہے اور فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے کہ جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہی داخل ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ٹھنڈا ہوتا ہے۔

مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کریں۔۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص56)


بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 55)

آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14، النحل: 105) ترجمہ کنز الایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

فرمانِ مصطفیٰ:جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 55تا 56)

بہتان تراشی کا حکم:بہتان تراشی حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 55)

بہتان تراشی کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب:1)لڑائی جھگڑا 2)غصہ 3)بغض و کینہ 4)حسد 5)زیادہ بولنے کی عادت 6)بد گمانی۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 56)

بہتان کی چند مثالیں:اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے (غیر موجودگی)یا روبرو (سامنے)وہ برائی اس کی طرف منسوب کردی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 55)

بہتان سے بچنے کا درس: بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں،لہٰذا اسے قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے،قرآن و حدیث میں ذکر کئے گئے بہتان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کیجیے اور اپنے نازک بدن پر غور کیجیے کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا۔

سلام اور مصافحہ کرنے کی عادت اپنائیے ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض و کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض بھی ختم ہوگا۔

کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اور اس پر بہتا ن باندھنے کو دل چاہے تو فورا اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر میں غصے میں آکر بہتان باندھوں گا تو گنہگار اور جہنم کا حق دار قرار پاؤں گا کہ یہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا اور فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے:جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہی داخل ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔

مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے،بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے۔


رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اگر کسی انسان نے دوسرے انسان کے متعلق وہ بات کہی جو اس کے اندر نہیں تو پھر تو نے اس پر بہتان لگایا۔(مشکوٰۃ شریف)

احادیث مبارکہ:

1۔پاک دامن عورت پر الزام لگانا سو برس کی عبادت کو ضائع کر دیتا ہے۔(مجمع الزوائد،6/279)

2۔کسی بے قصور پر بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے۔(کنز العمال:حدیث: 8806)

3۔جو شخص کسی مسلمان کی عزت و آبرو کو منافق کے شر سے بچائے تو اللہ قیامت کے دن ایک فرشتہ مقرر فرمائے گا جو اس کے جسم کو دوزخ کی آگ سے بچائے گا۔اور جو شخص کسی مسلمان کو بدنام کرنے کے لئے اس پر کوئی جھوٹا الزام لگائے تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے رکھے گا جب تک وہ الزام تراشی کے گناہ کی سزا نہ پائے۔(سنن ابی داود،حدیث:4885)

آیت مبارکہ:وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۵۸) ( الاحزاب:58) ترجمہ:اور جو لوگ مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو ایسے کام پر جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا۔

معاشرتی نقصانات:بہتان معاشرے کی سلامتی کو جلد یا بدیر نقصا ن پہنچاتا ہے سماجی انصاف کو ختم کر دیتا ہے۔ حق کو باطل اور باطل کو حق بنا کر پیش کرتا ہے۔بہتان انسان کو بغیر کسی جرم کے مجرم بنا کر اس کی عزت و آبرو کو خاک میں ملا دیتا ہے اگر معاشرے میں بہتان کا رواج عام ہو جائے اور عوام بہتان کو قبول کر کے اس پر یقین کر لیں تو حق باطل کے لباس میں اور باطل حق کے لباس میں نظر آئے گا۔

وہ معاشرہ جس میں بہتان کا رواج عام ہو جائے گا تو اس میں حسن ظن کو سوء ظن کی نگاہ سے دیکھا جائے گا تو لوگوں کا ایک دوسرے سے اعتماد اٹھ جائے گا،ہر شخص کے اندر یہ جرأت پیدا ہو جائے گی کہ وہ جس کے خلاف جو بھی چاہے گا زبان پر لائے گا اور اس پر بہتان اور الزام لگا دے گا۔

الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعید آئی ہے، اس لیے اس سے باز آنا چاہیے اور جس پر بہتان لگائی ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں اس سے معافی مانگنی چاہیے تاکہ قیامت کے دن ہمیں شرمندگی محسوس نہ ہواور گرفت نہ ہو۔

درس:کسی پر بہتان لگانا اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم ﷺ اور ملائکہ مقربین کی ناراضگی کا باعث ہے۔بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصہ بہترین معاشرہ فساد اورلڑائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والا سماج و معاشرے میں نا پسندیدہ اور بے وقعت سمجھا جاتا ہے،بہتان ایک مسلمان کی شان سے بہت بعید ہے،یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے نیز شریعت میں دعویٰ اور حق کو ثابت کرنے کے لیے یہ ضابطہ ہے کہ مدعی کےذمہ اپنے دعویٰ کو گواہی کے ذریعہ ثابت کرنا بھی ضروری ہے جیسا کہ ہم نے دیکھا اور پڑھا کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ اور فرشتے بہتان تراشی کو کتنا ہی ناپسندیدہ سمجھتے ہیں ہمارا اس دنیا میں آنے کا مقصد یہی ہے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو راضی کریں اگر وہی ہم سے ناراض ہوں گے تو ہم کہاں جائیں گے؟اس لیے ہمیں چاہیے کہ جن کاموں کا اللہ اور اس کے رسول نے حکم دیا ان کاموں پر دل و جان سے ایمان لائیں اور پیروی کریں۔اللہ پاک ہم سب کو بہتان جیسی بیماری سے محفوظ فرمائے آمین۔


کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے اور انسانوں کو چاہیے کہ بہتان لگانے سے بچیں اور بہتان لگانے والے کا رد کیا جائے،کیونکہ بہتان سے ہمارے معاشرے میں بہت سے نقصانات پیدا ہوتے ہیں،بہتان لگانے والوں کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ بہت ہی ناپسند کرتے ہیں۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کردی تو بہتان ہوا،مثلا پیچھے یا منہ کے سامنے ریا کار کہہ دیا اور وہ ریاکار نہ ہوا یا اگر ہو بھی تو آپ کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو، کیونکہ ریاکاری کا تعلق باطنی امراض سے ہے،لہٰذا اپنی طرف سے کسی کو ریاکار کہنا بہتان ہوا۔(غیبت کی تباہ کاریاں، ص 294)

5 احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی مسلمان کوذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے رکھے گا جب تک اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔

اس میں بیان کیا گیا ہے جو کسی مسلمان پر جھوٹا الزام لگائے تو اس کو پل یعنی جو جہنم کا پل ہے وہاں اس وقت تک روکا جائے گا جب تک وہ الزام لگانے والے سے معافی مانگ کر اس کو راضی نہ کر لے یا پھر اپنے عذاب کو نہ پالے پھر اس کے بعد اس پل سے نکالا جائے گا۔

2۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں قید کر دےگا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔

اس حدیث میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر کسی شخص میں کوئی ایسی بات نہیں ہے مگر پھر بھی اس کو عیب بتا کر ذلیل کرے تو اللہ تعالیٰ عیب کرنے والے شخص کو جہنم میں داخل کر دیتا ہے اور اس کو اس وقت تک عذاب ہوگا جب تک وہ اس بات کو ثابت نہ کر دے۔

3۔جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی (یعنی خاموش سنتا رہا اور ان کو منع نہ کیا)تو اللہ تعالیٰ وہاں اس کی مدد نہیں کرے گاجہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان کی مدد کرے جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جارہی ہو تو اللہ تعالیٰ ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔

اس حدیث میں بیان کیا گیا کہ جو کسی مسلمان کی عزت کا دفاع نہ کرے اور جب اس کو ذلیل کیا جا رہا ہو چپ چاپ سنتا رہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی وہاں مدد نہیں کرے گا جہاں اسے مدد کی ضرورت ہوگی اور اگر کوئی مسلمان کسی مسلمان کی عزت کا دفاع کرے اور اسے ذلیل کرتے وقت اس کی مدد کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی بھی ایسی جگہ مدد فرمائے گا جہاں اسے مدد کی ضرورت ہو۔ (تفسیر سورۂ نور، ص 38-39)

4۔جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو "اے زانیہ" کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی کیونکہ دنیا میں ان کے لیے کوئی حد نہیں۔(صراط الجنان، 2 / 303)

اس حدیث میں بیان کیاگیا ہے کہ اگر کوئی شخص یا پھر کوئی عورت اپنی لونڈی کو زانیہ کہے اس پر زنا کا الزام لگائے بہتان لگائے تو جو بہتان لگایا اس کے بارے میں کوئی ثبوت کوئی گواہ بھی موجود نہیں ہے تو قیامت کے دن یہ لونڈی ان کو کوڑے مارے گی۔

5۔ایک صحابی نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گواہ لاؤ،ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔(بخاری، 3/280، حدیث: 4747)

اس حدیث میں بیان ہوا ہے کہ کسی صحابی نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا گواہ لاؤ ثابت کرو اس تہمت کو،بغیر ثبوت و گواہ کسی پر تہمت نہیں لگا سکتے۔

بہتان سے بچنےکا درس:لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا جس کسی کے سامنے کسی مسلمان پر بہتان باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہو اس کی عزت کا دفاع کرے،بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کیا جائے۔اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔ آمین (تفسیر سورۂ نور،ص 39)

بہتان کی چند مثالیں:کسی پر چوری کا الزام لگایا،کسی مسلمان پر زنا کی تہمت لگائی، کسی مسلمان پر جان بوجھ کر ذلیل کرنے کی غرض سے الزام لگانا،کسی مسلمان پر جھوٹا بہتان لگانا۔

تہمت لگانا خالص کفر ہے:جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائے یا ان کی جناب میں تردد میں رہے وہ مؤمن نہیں کافر ہے۔اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:ام المؤمنین صدیقہ کا قذف (یعنی ان پر تہمت لگانا)کفر خالص ہے۔( تفسیر سورۂ نور،ص 37)

بہتان کے چند معاشرتی نقصانات:بہتان لگانے سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے مسلمانوں میں نفرت پیدا ہو جاتی ہے،معاشرہ بد امنی کا شکار ہو جاتا ہے،معاشرے میں سکون ختم ہو جاتا ہے،معاشرے میں بھروسہ و اعتبار ختم ہو جاتا ہے، معاشرے میں برائی پیدا ہونی شروع ہو جاتی ہے،معاشرے میں بہتان لگانے کی وجہ سے مسلمان ایک دوسرے کے جانی دشمن بن جاتے ہیں اور جس کی وجہ سے معاشرہ ایک لڑائی کا گھر بن جاتا ہے،بہتان لگانے سے معاشرے میں سکون میسر نہیں ہوتا،اسی طرح کئی جھوٹے الزام لگانے سے بہت سارے بگاڑ پیدا ہوتے ہیں جو ہمارے معاشرے کے لیے نقصان دہ ہیں۔


5 فرامین مصطفیٰ:

1۔حضور ﷺ نے فرمایا:تمہیں معلوم ہے غیبت کیا چیز ہے؟لوگوں نے عرض کی اللہ و رسول کو اس کا بہتر علم ہے۔ ارشاد فرمایا:جو کچھ تم کہتے ہو اگر تو اس میں موجود ہو بھی تو غیبت ہے اور اگر تم ایسی بات کہو جو اس میں نہ ہو تو یہ بہتان ہے۔(ابو داود، حدیث: 4883)

2۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی بات (کے گناہ) سے اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر نہ نکل جائے۔(ابو داود،حدیث: 4883)

3۔جہاں کسی مسلمان مرد کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی تو اللہ تعالیٰ وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے۔(ابو داود، حدیث: 4883)

جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ تعالیٰ ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ اس کی مدد کی جائے۔(ابو داود، حدیث: 4883)

بہتان کی تعریف:ایسی بات بیان کرنا جو اس شخص میں ہو یہ بہتان ہے۔(تفسیر صراط الجنان،ص 599-600)

بہتان کی چند مثالیں:جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسےچاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہو اس کی عزت کا دفاع کرے۔(تفسیر صراط الجنان،ص 599-600)

بہتان کے چند نقصانات:معاشرے میں لوگوں کا حال یہ ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سرو پا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرتے ہیں نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز اسلامی احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایساطرز عمل اپنائے۔اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے۔(تفسیر صراط الجنان،ص 599-600)

بہتان سے بچنے کا درس:ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔(تفسیر صراط الجنان،ص 599-600)


تعریف:نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اگر کوئی انسان ایسی بات کہے جو دوسرے انسان کے اندر موجود ہو تو یہ غیبت ہوئی اور اگر اس کے متعلق وہ بات کہے جو اس کے اندر نہیں ہے تو پھر تو نے اس پر بہتان لگایا۔(مشکوٰۃ شریف)

بہتان کے متعلق احادیث مبارکہ:

1۔جو شخص کسی مسلمان کی عزت و آبرو کو منافق کے شر سے بچائے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ قیامت کے دن ایک فرشتہ مقرر فرمائے گا جو اس کے جسم کو دوزخ کی آگ سے بچائے گا۔(سنن ابی داود،حدیث:4885)

2۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ اسے دوزخ کی پیپ میں ڈالے گا یہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔(مسند احمد،7/204)

3۔کسی بے قصور پر بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے۔(کنز العمال،3/422،حدیث:8806)

قرآنی آیات مبارکہ:چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا بے گناہ مؤمنین اور بے گناہ مؤمنات کو زبانی ایذا دینے والوں یعنی ان پر بہتان باندھنے والوں کے عمل کو صریح گناہ قرار دیا ہے۔( الاحزاب)

ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ۪-وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ(۲۳) ( النور:23)ترجمہ:جو لوگ پاک دامن،بے خبر،مؤمن عورتوں پر تہمتیں لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

معاشرتی نقصانات: تہمت معاشرے کی سلامتی کو جلد یا بدیر نقصا ن پہنچاتی ہے سماجی انصاف کو ختم کر دیتی ہے۔حق کو باطل اور باطل کو حق بنا کر پیش کرتی ہے۔تہمت انسان کو بغیر کسی جرم کے مجرم بنا کر اس کی عزت و آبرو کو خاک میں ملا دیتی ہے اگر معاشرے میں بہتان کا رواج عام ہو جائے اور عوام بہتان کو قبول کر کے اس پر یقین کر لیں تو حق باطل کے لباس میں اور باطل حق کے لباس میں نظر آئے گا۔

وہ معاشرہ جس میں بہتان کا رواج عام ہو جائے گا تو اس میں حسن ظن کو سوء ظن کی نگاہ سے دیکھا جائے گا تو لوگ ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کریں گے اور معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا۔پھر ہر شخص کے اندر یہ جرأت پیدا ہو جائے گی کہ وہ جس کے خلاف جو بھی چاہے گا زبان پر لائے گا اور اس پر بہتان اور الزام لگا دے گا۔

درس:کسی پر بہتان لگانا اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم ﷺ اور ملائکہ مقربین کی ناراضگی کا باعث ہے۔بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصہ بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والے سماج کو ہمیشہ رسوا ہی کرتے ہیں،بہتان ایک مسلمان کی شان سے بہت بعید ہے یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے۔بہتان تراش شخص اپنی نظروں میں گر جاتا ہے نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

اختتام:جیسا کہ ہم نے پڑھا بہتان لگانا بہت ہی بڑا گناہ ہے،بہتان سے اللہ کریم اور اس کے رسول اکرم ﷺ ہم سے ناراض ہو جائیں گے وہ انسان دنیا میں بھی رسوا ہو جائے گا اور قیامت کے دن بھی رسوا ہوگا،معاشرے کی طرح طرح کی باتوں کا سامنا کرنا پڑے گا، ہمارا اس دنیا میں آنے کا مقصد یہی ہے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری کریں، جن کاموں سے ہمیں منع فرمایا گیا ہےان کاموں سے باز رہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے اور دنیا و آخرت میں کامیابیاں نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین


کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر گناہوں اور برائیوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک تہمت و بہتان بھی ہے،الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر سخت وعیدیں آئی ہیں،اس لیے ہم کو اس عمل سے باز آنا چاہیے جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔

تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

حکم:بہتان تراشی حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے کر جانے والا کام ہے۔

مثالیں:پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور،زنا کرنے والا وغیرہ کہہ دیا،حالانکہ وہ ایسا نہیں یہ بہتان ہے۔

بہتان کی مذمت پر احادیث مبارکہ:

1۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)فیض القدیر میں ہے یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔

2۔مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔(مسند احمد،7/204)

3۔جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے۔(سنن ابی داود، حدیث: 3597)

4۔آپ ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرئیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص 184)

5۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)


بہتان تراشی ایک نہایت مذموم امر ہے کسی پر بہتان لگانا گناہ کبیرہ حرام ہے،یہ غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے،کیونکہ یہ جھوٹ ہوتا ہے،کسی شخص کی موجودگی و غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(حدیقہ ندیہ،3/ 30)چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔(النحل: 105)

آیت کا خلاصہ تفسیر صراط الجنان کے تحت:جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنا بے ایمانوں کا کام ہے۔

احادیث مبارکہ میں بہتان کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔آقاﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا میں نے جبریل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص 184)

2۔جب کوئی دوسرے کے کفر پر ہونے کی گواہی دیتا ہے تو کفر ان دونوں میں سے ایک کی طرف لوٹتا ہے اگر وہ شخص کافر ہو تو وہ ایسا ہی ہے جیسا اس نے کہا اور اگر کافر نہ ہو تو اس کی تکفیر کرنے کے سبب کہنے والا خود کافر ہو جاتا ہے۔

شرح:اس حدیث پاک کا مطلب یہ ہے کہ اسے دوسرے شخص کے مسلمان ہونے کا علم ہے پھر بھی اسے کافر قرار دے اور اگر کسی بدعت وغیرہ کے سبب اس کے کافر ہونے کا اسے گمان ہو تو وہ خطاکار ہوگا کافر نہیں ہوگا۔(مساوی الاخلاق للخرائطی،باب مایکرہ من لعن المومن وتکفیر، ص 25،حدیث 18)

3۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔(ابو داود، 4/354،حدیث:4883)

4۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سا ل تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔(فیض القدیر،2/601،تحت الحدیث:2340)

5۔جو کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات پھیلائے جو اس میں نہ ہو اور اس کے سبب دنیا میں اس پر عیب لگائے تو اللہ پاک پر حق ہے کہ بروز قیامت اسے نار جہنم میں پگھلا دے۔(موسوعۃ الامام ابن ابی الدنیا،کتاب الصمت،7/170،حدیث:259)

ابھی وقت ہے!اے عاشقان رسول اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے تہمت و بہتان سے توبہ کرلیجیے،بہار شریعت حصہ 6 صفحہ 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

گناہوں سے توبہ کی توفیق دے دے

ہمیں نیک بندہ بنا یا الہی

بہتان کی مثالیں:کسی کے بارے میں یہ معلوم بھی ہو کہ فلاں ایسا نہیں کرتا اس کے باوجود کہنا جھوٹ بولتا ہے چوری کرتا ہے گانے سنتا ہے وغیرہ اور اگر یہ عیب اس شخص میں موجود بھی ہو تو غیبت کا گناہ سر لیا۔

معاشرتی نقصانات:بے گناہ لوگوں پر عیب لگانے والے کو معاشرے میں ناپسندیدہ اور بے وقعت سمجھا جاتا ہے،ایسا شخص اپنا وقار کھو دیتا ہے،بہتان کی وجہ سے معاشرے میں فساد پھیلتا ہے اور بھی اس کے بہت سے معاشرتی نقصانات ہیں۔اللہ پاک ہمیں اس مہلک مرض سے محفوظ فرمائے۔آمین


بہتان ایک بہت ہی قبیح فعل ہے جس انسان میں بھی یہ بری صفت پائی جاتی ہے تو یہ انسان کے کردار کو خراب کر دیتی ہے،بہتان نہایت بری صفت ہے،بہتان جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے،اگر پیٹھ پیچھے یا سامنے وہ برائی اس کی طرف منسوب کردی جو اس میں نہ ہو تو یہ بہتان کہلاتا ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

2۔جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے ہی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،جلد 3،حدیث: 2373)

3۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ پاک اسے جہنم کی پیپ میں ڈالے گا یہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔(سنن ابی داود)

4۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔(ابو داود،کتاب الادب، حدیث 4883)

5۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(ابو داود،ص 571،حدیث 3597)

مثالیں: پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا۔

کسی پر زنا کی تہمت لگانا جبکہ وہ پاک ہوں۔

کسی کو کہنا کہ یہ اپنے والدین کی نا فرمان ہے جبکہ وہ فرمانبردار ہوں تو یہ بھی بہتان ہے۔

کسی کو کہنا کہ فلاں غلط کام تم نے ہی کیا ہے جبکہ اسے پتہ تک نہ ہو بہتان میں آتا ہے۔

بہتان سے بچنے کا درس:ہر انسان کو اس بری صفت سے بچنا چاہیے ان آیات مبارکہ کو پڑھنا چاہیے جس میں بہتان کی وعیدیں بیان کی گئی ہیں تاکہ اس کے دل میں خوف خدا پیدا ہو،نیکوں کی صحبت میں بیٹھیے،علمائے کرام کی محبت کو اختیار کرنا چاہیے،مدنی چینل دیکھنا چاہیے اس سے بہتان جیسے گناہ سے بچا جا سکتا ہے۔

معاشرتی نقصانات:نقصان یہ ہے کہ اس سے آپس کی محبتیں کم ہو جاتی ہیں لڑائی جھگڑے کا باعث بن سکتا ہے،نفرت اور بغض و کینہ پروان چڑھے گا اور بد گمانی کے گناہ میں بھی مبتلا ہوں گے اور سب سے بڑھ کر اللہ و رسول کی ناراضگی کا باعث ہے،لوگوں کی نظروں میں بھی ایسے شخص کا مرتبہ کم ہو جاتا ہے۔

دعا:اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اس قبیح کام سے محفوظ رکھے،ہمیں اس سے بچتے رہنے کی اپنے اللہ سے دعا کرتے رہنا چاہیے،خود کو ہمیشہ ذکر اللہ میں مصروف رکھنا چاہیے،تلاوت قرآن کرنی چاہیے کہ اس سے ہم بہتان سے بچ سکتے ہیں اور جو لوگ اس فعل میں مبتلا ہیں اللہ پاک ان کو بھی ہدایت دے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا رب العالمین


کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا، تہمت لگانا بہتان کہلاتا ہے۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294) افسوس!فی زمانہ جھوٹی گواہی دینا ایک عام کام سمجھا جاتا ہے اور الزام تراشی کرنا اس قدر عام ہے کہ کوئی حد ہی نہیں کہ جگہ جگہ دوسروں پر الزام لگاکر ذلیل کیاجاتا ہے،لہٰذا ہر ایک کو اپنے طرز عمل پر غور کرنے کی شدید حاجت ہے۔

پارہ 05 سورہ نساء آیت نمبر 112 میں اللہ پاک نے فرمایا: وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) ترجمہ:اور جو کوئی غلطی یا گناہ کا ارتکاب کرے پھر کسی بے گناہ پر اس کا الزام لگادے تو یقینا اس نے بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ بے گناہ پر بہتان باندھنا سخت جرم ہے۔احادیث میں بھی اس کی وعیدیں بیان ہوئی ہیں:

فرامین مصطفیٰ:

1۔جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے ہی نہ پائیں گے کہ اللہ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،جلد 3،حدیث: 2373)

2۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔(ابو داود، حدیث:4883)

3۔جس نے کسی ایسے شخص کے بارے میں کوئی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کردے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم الاوسط، حدیث: 8936)

4۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ،پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

5۔جس مرد نے اپنی لونڈی کو "اے زانیہ" کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی، کیونکہ دنیا میں ان کے لیے کوئی حد نہیں۔(مستدرک، حدیث: 8171)

تو بے حساب بخش کہ ہیں بے شمار جرم

دیتا ہوں واسطہ تجھے شاہِ حجاز کا

مثالیں:کسی نے چوری نہیں کی مگر دوسرے نے اس کو ذلیل کرنے کی غرض سے یہ کہا کہ اس نے چوری کی ہے تو یہ بہتان ہے۔

کسی شخص نے روزہ رکھا لیکن دوسرے شخص نے اس کو روزے کی حالت میں کھاتے پیتے نہیں دیکھا لیکن یہ کہہ دے کہ روزہ تو رکھ لیتا ہے لیکن چھپ چھپ کر کھاتا پیتا ہے یہ بہتان ہے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان باندھنے والوں کو دونوں جہانوں میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

لوگوں کی نظروں میں اس کا مرتبہ کم ہو جاتا ہے۔

سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوتا ہے کہ اللہ اس سے اپنی نظرِ رحمت پھیر لیتا ہے۔

درس:ہر ایک کو چاہیے کہ بہتان باندھنے والے کے لیے جو عذابات و نقصانات ذکر ہوئے ہیں ان کو مدنظر رکھتے ہوئے بہتان جیسی بری عادت سے بچے اگر کسی پر بہتان تراشی کی ہے اس سے معافی مانگے اور اگر کسی دوسرے تیسرے کے سامنے اس کا ذکر کیا تھا ان سے بھی یہ بات کہے کہ میں نے یہ جھوٹ بولا تھا۔

دعا:اللہ پاک ہمیں جھوٹی گواہی دینے سے اور بہتان تراشی کرنے سے محفوظ فرمائے اور جو لوگ بہتان باندھتے ہیں ان کو بھی اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اللہ اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کی اطاعت و خوشنودی والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامینﷺ