5 فرامین مصطفیٰ:

1۔حضور ﷺ نے فرمایا:تمہیں معلوم ہے غیبت کیا چیز ہے؟لوگوں نے عرض کی اللہ و رسول کو اس کا بہتر علم ہے۔ ارشاد فرمایا:جو کچھ تم کہتے ہو اگر تو اس میں موجود ہو بھی تو غیبت ہے اور اگر تم ایسی بات کہو جو اس میں نہ ہو تو یہ بہتان ہے۔(ابو داود، حدیث: 4883)

2۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی بات (کے گناہ) سے اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر نہ نکل جائے۔(ابو داود،حدیث: 4883)

3۔جہاں کسی مسلمان مرد کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی تو اللہ تعالیٰ وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے۔(ابو داود، حدیث: 4883)

جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ تعالیٰ ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ اس کی مدد کی جائے۔(ابو داود، حدیث: 4883)

بہتان کی تعریف:ایسی بات بیان کرنا جو اس شخص میں ہو یہ بہتان ہے۔(تفسیر صراط الجنان،ص 599-600)

بہتان کی چند مثالیں:جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسےچاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہو اس کی عزت کا دفاع کرے۔(تفسیر صراط الجنان،ص 599-600)

بہتان کے چند نقصانات:معاشرے میں لوگوں کا حال یہ ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سرو پا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرتے ہیں نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز اسلامی احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایساطرز عمل اپنائے۔اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے۔(تفسیر صراط الجنان،ص 599-600)

بہتان سے بچنے کا درس:ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔(تفسیر صراط الجنان،ص 599-600)