بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از ام ہلال، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا، تہمت لگانا بہتان
کہلاتا ہے۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294) افسوس!فی زمانہ جھوٹی گواہی دینا ایک عام
کام سمجھا جاتا ہے اور الزام تراشی کرنا اس قدر عام ہے کہ کوئی حد ہی نہیں کہ جگہ
جگہ دوسروں پر الزام لگاکر ذلیل کیاجاتا ہے،لہٰذا ہر ایک کو اپنے طرز عمل پر غور
کرنے کی شدید حاجت ہے۔
پارہ 05 سورہ نساء آیت نمبر 112 میں اللہ پاک نے فرمایا: وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً
اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ
اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) ترجمہ:اور جو
کوئی غلطی یا گناہ کا ارتکاب کرے پھر کسی بے گناہ پر اس کا الزام لگادے تو یقینا
اس نے بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا۔
اس آیت سے معلوم ہوا کہ بے گناہ پر بہتان باندھنا سخت جرم ہے۔احادیث میں بھی
اس کی وعیدیں بیان ہوئی ہیں:
فرامین مصطفیٰ:
1۔جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے ہی نہ پائیں گے کہ اللہ اس کے لیے جہنم واجب کر دے
گا۔(ابن ماجہ،جلد 3،حدیث: 2373)
2۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے
جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔(ابو
داود، حدیث:4883)
3۔جس نے کسی ایسے شخص کے بارے میں کوئی
بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کردے تو اللہ پاک اسے
جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت
کرے۔(معجم الاوسط، حدیث: 8936)
4۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ
پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ،پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی
بات سے نکل نہ جائے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)
5۔جس مرد نے اپنی لونڈی کو "اے زانیہ" کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ
نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی، کیونکہ دنیا میں ان کے لیے
کوئی حد نہیں۔(مستدرک، حدیث: 8171)
تو بے حساب بخش
کہ ہیں بے شمار جرم
دیتا ہوں واسطہ
تجھے شاہِ حجاز کا
مثالیں:کسی نے چوری نہیں
کی مگر دوسرے نے اس کو ذلیل کرنے کی غرض سے یہ کہا کہ اس نے چوری کی ہے تو یہ
بہتان ہے۔
کسی شخص نے روزہ رکھا لیکن دوسرے شخص نے اس کو روزے کی حالت میں کھاتے پیتے
نہیں دیکھا لیکن یہ کہہ دے کہ روزہ تو رکھ لیتا ہے لیکن چھپ چھپ کر کھاتا پیتا ہے
یہ بہتان ہے۔
معاشرتی نقصانات:بہتان
باندھنے والوں کو دونوں جہانوں میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لوگوں کی نظروں میں اس کا مرتبہ کم ہو جاتا ہے۔
سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوتا ہے کہ اللہ اس سے اپنی نظرِ رحمت پھیر لیتا ہے۔
درس:ہر ایک کو چاہیے
کہ بہتان باندھنے والے کے لیے جو عذابات و نقصانات ذکر ہوئے ہیں ان کو مدنظر رکھتے
ہوئے بہتان جیسی بری عادت سے بچے اگر کسی پر بہتان تراشی کی ہے اس سے معافی مانگے
اور اگر کسی دوسرے تیسرے کے سامنے اس کا ذکر کیا تھا ان سے بھی یہ بات کہے کہ میں
نے یہ جھوٹ بولا تھا۔
دعا:اللہ پاک ہمیں
جھوٹی گواہی دینے سے اور بہتان تراشی کرنے سے محفوظ فرمائے اور جو لوگ بہتان باندھتے
ہیں ان کو بھی اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اللہ اور اس کے پیارے حبیب
ﷺ کی اطاعت و خوشنودی والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامینﷺ