کسی مسلمان کے عیب تلاش کرنا ان کو دوسروں کے سامنے بیان کرنا انتہائی بری عادت ہے اور جو عیب یا برائی اس میں نہ ہو اس کی نسبت کسی مسلمان کی طرف کرنا کتنا بڑا گناہ ہوگا اور اس کا وبال کتنا بڑا ہوگا؟اس کا اندازہ ہم درج ذیل روایات سے لگا سکتے ہیں۔ کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے،اس کو یوں آسان لفظوں میں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 295)

2۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگاناسو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

3۔رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 184)

4۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(تفسیر النور،ص 600)

5۔پیارے آقا ﷺ نے صحابۂ کرام سے استفسار فرمایا:کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟صحابۂ کرام نے عرض کی ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال ہو۔ارشاد فرمایا:میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی ہوگی فلاں پر تہمت لگائی ہوگی فلاں کا مال کھایا ہوگا،پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصہ دے دیا جائے گا،اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

آسان شرح:تمام روایات کو سامنے رکھ کر سوچیے اور اپنے گناہوں سے توبہ کر لیجیے اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے بہتان جیسے گناہوں سے توبہ کرلیں اور اپنے نازک بدن پر غور کریں کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا۔مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے بدگمانی اور شک تہمت لگانے سے پرہیز کریں۔اللہ کریم سب کو توفیق عطا فرمائے۔آمین

کسی کے خلاف غصہ میں آکر اس پر بہتان باندھنے کو دل چاہے تو فورا اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر میں غصے میں آکر بہتان باندھوں گا تو گنہگار اور جہنم کا حق دار قرار پاؤں گا کہ یہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا اور فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہی داخل ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔

معاشرتی نقصان:بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں لہٰذا اسے قابو رکھنا بہت ضروری ہے،بہتان الزام تراشی سے ہمارے معاشرے میں سکون برباد ہوگیا ہے اس گناہ میں گھر کا ہر فرد مبتلا ہے،اس گناہ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے آپس کے اتفاق میں بے برکتی پیدا ہوتی ہے اور آپس میں دوری پیدا ہوتی ہے،بہت سے عزیز رشتہ دار دور ہو جاتے ہیں۔

بچنے کا درس:سلام مصافحہ کرنے کی عادت اپنائیے ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض و کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض بھی ختم ہوگا۔


کسی شخص کی موجودگی یاغیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات)اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا سامنے وہ برائی اس کی طرف منسوب کردی تو یہ بہتان ہوا۔

بہتان کی مذمت پر 5 احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔(تفسیر سورۃ النور)یعنی وہ اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر نہ نکل جائے۔

3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(تفسیر سورۃ النور)اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔

4۔جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی تو اللہ پاک اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔(تفسیر سورۃ النور)مدد نہ کرنے سے مراد یعنی وہ سنتا رہا اور ان کو منع نہ کیا۔

5۔نبی کریم ﷺ نے صحابۂ کرام سے استفسار فرمایا:تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟صحابۂ کرام نے عرض کی:ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہو نہ ہی کوئی مال۔ارشاد فرمایا:میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی ہوگی،فلاں پر تہمت لگائی ہوگی،فلاں کا مال کھایا ہوگا،فلاں کا خون بہایا ہوگا،پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصہ دیا جائے گا اگر اس کے ذمے آنے والے حقوق پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

بہتان سے بچنے کا درس:بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں لہٰذا اسے قابو میں رکھنا ضروری ہے۔قرآن و حدیث میں ذکر کیے گئے بہتان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کیجیے اور اپنے نازک بدن پر غور کیجیے۔کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اور اس پر بہتان باندھنے کا دل کرے تو فورا اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر میں غصے میں آکر بہتان باندھوں تو گنہگار اور جہنم کا حق دار قرار پاؤں گا،کیونکہ یہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا۔مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے۔

بہتان کی چند مثالیں:پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا،یا پھر کسی کے بارے میں کوئی غلط بات کی جو کہ اس میں نہیں ہے تو بھی بہتان ہوا،کسی پاکدامن عورت پر زنا وغیرہ کی تہمت لگانا یہ بھی بہتان ہے۔

چند معاشرتی نقصانات:کسی پر بہتان لگانا اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کی ناراضگی کا باعث ہے،بہتان تراشی سے اچھا خاصا معاشرہ فساد اور لڑائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والے کو معاشرے میں نا پسندیدہ سمجھا جاتا ہے،بہتان تراش شخص اپنی نظروں میں گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے۔


کسی مسلمان کی طرف وہ بات منسوب کرنا جو اس میں نہ ہو اور پھر اسے دوسروں تک پہنچادینا یہ نہایت بری عادت ہے اور بہت بڑا گناہ اور اس کا وبال بھی بہت سخت ہے۔بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زبان سے ہی ہوتے ہیں،لہٰذا اسے قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے۔

تعریف:کسی شخص کی موجودگی یاغیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کردی تو یہ بہتان ہوا۔

آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14، النحل: 105)ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 56)

2۔رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور)

3۔کسی پاک دامن عورت پر تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

4۔ جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(تفسیر سورۃ النور)اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔

5۔مسلمان کو یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔

وضاحت:لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے۔

بہتان تراشی کے گناہ میں مبتلا ہونے کے اسباب:

1)لڑائی جھگڑا۔2)غصہ۔3)بغض و کینہ۔ 4)حسد۔ 5)زیادہ بولنے کی عادت۔ 6)بدگمانی۔

بہتان تراشی سے بچنے کے لیے:قرآن و حدیث میں ذکر کیے گئے ان ہولناک عذابات سے ڈرے اور اپنے نازک بدن پر غور کرے کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا؟سلام و مصافحہ کرنے کی عادت اپنائے ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض و کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض بھی ختم ہوگا۔


کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرے اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہو ہی نہ تو وہ غیبت نہیں بلکہ بہتان ہے،بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے یہ کبیرہ گناہ ہے اس کی حدیث مبارکہ میں بھی مذمت بیان کی گئی ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ بہتان سے بچے اور اگر کسی پر بہتان لگایا ہے تو توبہ بھی کرے اور معافی مانگنا بھی ضروری ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یاغیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14، النحل: 105) ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

احادیث مبارکہ:اس سلسلے میں 5 فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے؛

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

2۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،کتاب الادب،4/354، حدیث:4883)

3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط، 6/327،حدیث:8936)

4۔رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 184)

5۔بد گمانی سے بچو کیونکہ بد گمانی سب سے جھوٹی بات ہے۔(بخاری، 4/313،حدیث:6724)

مثالیں: کسی پاکدامن عورت پر صرف غلط فہمی کی بنا پر فاحشہ ہونے کا الزام لگا دینا،کسی کے بارے میں کہنا کہ اس نے آپ کے بارے میں فلاں بات کی ہے جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہو۔

معاشرتی نقصانات:بہتان لگانے سے آپس میں دشمنی پیدا ہوتی ہے،بغض و کینہ جنم لیتا ہے،لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں،زیادہ بولنے کی عادت ہو جاتی ہے،بلا وجہ ہر کسی پر غور کرتا رہتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں برے گمان سے بچائے اور دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رکھے۔آمین


کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔اس کو ہم آسان لفظوں میں یوں سمجھتے ہیں کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا،بہتان تراشی حرام گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل:105)ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

بہتان کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 55-56)

2۔لوگوں پر گناہوں کی تہمت لگانے والوں کے عذاب کی ایک دل دہلا دینے والی روایت ملاحظہ ہو،چنانچہ جناب رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 184)

3۔حضرت علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ شرح الصدور میں نقل کرتے ہیں:ایک شخص نے خواب میں جریر خطفی کو دیکھا تو پوچھا مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ یعنی اللہ پاک نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا تو انہوں نے کہا میری مغفرت کر دی۔میں نے پوچھا مغفرت کا کیا سبب بنا؟کہا اس تکبیر کہنے پر جو میں نے ایک جنگل میں کہی تھی، میں نے پوچھا فرزدق کا کیا ہوا؟تو انہوں نے کہا؟افسوس پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے کے باعث وہ ہلاکت میں گرفتار ہوا۔(شرح الصدور،ص 275)

4۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ،پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

5۔کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اور اس پر بہتان باندھنے کو دل چاہے تو فورا اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر میں غصے میں آکر بہتان باندھوں گا تو گناہ گار اور جہنم کا حق دار قرار پاؤں گا کہ یہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا اور فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے جہنم میں ایک دروازہ ہے اس میں وہی داخل ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔(بہار شریعت،2/364)


کسی پر بہتان لگانا انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے،مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں۔ کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگرپیٹھ پیچھے یا سامنے برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہے۔

بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ؛

1۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا جانتے ہو غیبت کیا ہے؟سب نے عرض کیا اللہ اور رسول ہی خوب جانیں۔ فرمایا:اپنے بھائی کا ناپسندیدہ ذکر کرنا۔ عرض کیا گیا فرمائیے تو اگر میرے بھائی میں وہ عیب ہو جو میں کہتا ہوں؟فرمایا:اگر اس میں وہ ہو جو کہتا ہے تو تو نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ اس میں نہ ہو جو تو کہتا ہے تو تو نے اسے بہتان لگایا۔(مراٰۃ المناجیح،جلد 6،حدیث:4828)

2۔حضرت عائشہ فرماتی ہیں جب میری پاکدامنی قرآن مجید میں نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے منبر پر قیام فرمایا جب منبر سے اترے تو دو مردوں ایک عورت کے متعلق حکم دیا تو انہیں ان کی سزا دی گئی۔(مراٰۃ المناجیح،جلد 5،حدیث:3579)

یعنی جب مجھ کو لوگوں نے بہتان لگایا اور رب تعالیٰ نے میری پاکدامنی کی گواہی دیتے ہوئے سورۃ النور کی 16 آیات اتاریں۔

3۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ،پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔(سنن ابی داود،3/427،حدیث:3597)

لوگوں پر گناہوں کی تہمت لگانے والوں کے عذاب کی ایک دل دہلا دینے والی روایت ملاحظہ ہو؛چنانچہ

4۔ جناب رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 182)

ہمیں ان بیان کردہ الزامِ گناہ کے عذاب کی روایت سے عبرت حاصل کرنی چاہیے،اس ضمن میں ایک عبرت انگیز حکایت ملاحظہ ہو؛چنانچہ

حضرت علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ شرح الصدور میں نقل کرتے ہیں:ایک شخص نے خواب میں جریر خطفی کو دیکھا تو پوچھا مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ یعنی اللہ پاک نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا تو انہوں نے کہا میری مغفرت کر دی۔میں نے پوچھا مغفرت کا کیا سبب بنا؟کہا اس تکبیر کہنے پر جو میں نے ایک جنگل میں کہی تھی، میں نے پوچھا فرزدق کا کیا ہوا؟تو انہوں نے کہا؟افسوس پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے کے باعث وہ ہلاکت میں گرفتار ہوا۔(شرح الصدور،ص 275)

افسوس!ہم نے نہ جانے زندگی میں کتنوں پر بہتان باندھے ہوں گے!

ہر جرم پہ جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں افسوس مگر دل کی قساوت نہیں جاتی

جلدی کیجیے اپنے گناہوں سے سچی توبہ کیجیے اس سے پہلے کہ زندگی کی سانسیں بند ہوجائیں۔

حضرت امام نووی علیہ الرحمۃ سے منقول ہے:جوں ہی گناہ وارد ہو فورا توبہ کرلینا واجب ہے خواہ صغیرہ گناہ ہی کیوں نہ ہو۔(شرح النووی علی صحیح مسلم،ص 9)

اپنے تمام گناہوں سے سچی توبہ کیجیے کہ گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں،اگر آپ نے بہتان جیسا قبیح گناہ کیا ہے تو معافی تلافی کیجیے اور اللہ کے حضور سچی توبہ کیجیے۔

اللہ پاک توفیق عطا فرمائے اور ہمارے گناہوں سے درگزر فرمائے۔آمین


ہر انسان میں کوئی نہ کو ئی خامی ضرور ہوتی ہے اور خوبی بھی تو ہم سامنے والے کی خامی ہی ہمیشہ دوسروں کے سامنے کیوں لاتے ہیں اور جس کی خامی بیان کر رہے ہوتے ہیں اس کو خبر تک نہیں ہوتی، نگران شوریٰ فرماتے ہیں کہ میری برائی ہے تو مجھے بتائیں اگر یہ سوچ سب کی بن جائے تو معاشرے میں کافی حد تک بہتری کے امکانات آ سکتے ہیں، سامنے والے کی خوبی اگر ثواب کی نیت سے بیان کی جائے بھلے پیٹھ پیچھے ہی ہو تو ثواب بھی ان شاء اللہ ملے گا اور کل کو عزت بھی، ہم سب نے سنا ہوا ہے کہ جو بوؤ گے وہی کاٹو گے اگر ہم اچھائی بوئیں گے تو کل اچھائی ہی کاٹیں گے، پیٹھ پیچھے کسی کا عیب کھولنا غیبت کہلاتا ہے اور اگر کسی میں برائی نہیں ہے جھوٹی برائی کرنا بہتان کہلاتا ہے، غیبت اور جھوٹ دونوں کا گناہ۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔ جنابِ رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زَبانوں سے لٹکایا گیا تھا۔ میں نے جبرئیل سے اُن کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گُناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص184)

2۔پیارے آقا ﷺ نے صحابہ کرام سے استفسار فرمایا:کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صَحابہ کرام نے عرض کی: ہم میں مفلِس(یعنی غریب مسکین) وہ ہے جس کے پاس نہ دِرہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال۔ ارشاد فرمایا:میری اُمّت میں مُفلِس وہ ہے جو قِیامت کے دن نَماز، روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فُلاں کوگالی دی ہو گی،فُلاں پر تہمت لگائی ہو گی،فُلاں کا مال کھایا ہوگا،فُلاں کا خون بہایا ہو گا اورفُلاں کو مارا ہو گا۔ پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کاحصّہ دے دیا جائے گا۔ اگر اس کے ذمّے آنے والے حُقُوق پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے، پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائےگا۔(مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

3۔جو کسی مسلمان کی بُرائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردْغَۃُ الخَبال(یعنی جہنم میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کی پِیپ اور خون جمع ہوگا) میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہولے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

4۔ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: غیبت کسے کہتے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم کسی شخص کی ایسی بات ذکر کرو جسے وہ سننا پسند نہیں کرتا۔ تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! چاہے وہ سچ ہی کیوں نہ ہو؟ تو فرمایا: اگر تم جھوٹ بولتے ہو تو یہ بہتان بازی ہے۔

5۔فرمایا: کیا جانتے ہو غیبت کسے کہتے ہیں؟ صحابہ نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا: تم اپنے بھائی کا ایسے انداز میں تذکرہ کرو جو اسے پسند نہیں ہے۔ عرض کیا گیا: اگر جو بات میں کہہ رہا ہوں وہ میرے بھائی میں موجود ہے تب بھی غیبت ہوگی؟ فرمایا: اگر آپ کی کہی ہوئی بات اس میں موجود ہے تو تم نے اس کی غیبت کی ہے اور اگر اس میں وہ چیز موجود ہی نہیں ہے تو یہ تم نے بہتان بازی کی ہے۔(مسلم، حدیث: 2589)

اللہ پاک ہم سب کو حسن ظن کی توفیق عطا فرمائے دعوت اسلامی میں اخلاص اور استقامت عطا فرمائے۔ آمین 


کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر گناہوں اور برائیوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک تہمت وبہتان یعنی جھوٹا الزام لگانا ہے،چوری،رشوت،قتل جیسے جھوٹے الزامات نے ہماری گھریلو،کاروباری،دفتری زندگی کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔بہتان تراشی حرام گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (وہ جگہ جہاں دوزخیوں کی پیپ اور خون جمع ہوگا) میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابوداود، 3/427،حدیث: 3597)

2۔جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ پاک جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک وہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پالے۔(ابوداود،4/354،حدیث: 4883)

3۔جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ 3/3،حدیث: 2373)

بہتان سے بچنے کا درس:اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے تہمت و بہتان سے توبہ کر لیجیے، بہار شریعت حصہ 16 صفحہ 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سے ذلت اٹھانی آسان جبکہ آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے،خدا کی قسم دوزخ کا عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔

مثال:اس کو اس مثال سے سمجھیے کہ پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا۔

اللہ پاک ہمیں بہتان جیسے کبیرہ گناہ سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنے اعضا کو اللہ پاک اور اس کے حبیب ﷺ کی اطاعت و رضا و خوشنودی والے کاموں میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ


ہمارے معاشرے میں جن برائیوں نے جنم لیا ہوا ہے ان میں سے ایک برائی بہتان ہے، بعض نادان بغیر سوچے سمجھے اپنے مسلمان بھائی پر بہتان رکھ دیتے ہیں جبکہ معاملہ اس کے بر عکس ہوتا ہے۔

بہتان کی تعریف: کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا، تہمت لگانا بہتان کہلاتا ہے۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294)یعنی برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا۔

بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے، کیونکہ یہ جھوٹ ہے اس لیے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے اور حدیث پاک میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(صراط الجنان،6)

2۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔

3۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(سنن ابو داود،3/427،حدیث:3597)

نبی کریم ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔

5۔طعنہ دینے،غیبت و چغل خوری کرنے اور بے گناہ لوگوں کے عیوب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک بروز قیامت کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔

لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بہتان کے دنیاوی نقصانات بھی بہت ہیں،اس سے بغض و عداوت ہوتی ہے اور ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی جان کے دشمن تک ہو جاتے ہیں۔

جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس پر بہتان لگایا جا رہا ہو اس کی عزت کا دفاع کرے۔افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سر و پا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرتے ہیں نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلامی احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اختیار کرے۔

اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔آمین


کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

حکم:بہتان تراشی حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔جو شخص دوسرے پر کفر اور فاسق کی تہمت لگائے اور وہ شخص ایسانہ ہو تو وہ تہمت کہنے والے کی طرف لوٹ آتی ہے۔

2۔جس نے کسی مومن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جو اس میں نہ تھی تو اللہ پاک اس کا ٹھکانہ ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

3۔نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں ایک شخص کا ذکر کیا گیا تو لوگوں نے عرض کی:وہ کتنا عاجز ہے! آپ نے ارشاد فرمایا:تم نے اپنے بھائی کی غیبت کی۔عرض کی گئی:یا رسول اللہ ﷺ ہم نے تو وہی بات کہی جو اس میں موجود ہے۔ارشاد فرمایا:اگر تم ایسی بات کہتے جو اس میں موجود نہیں تو تم بہتان باندھتے۔

قرآن کی روشنی میں: ترجمہ کنز الایمان:اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لے لیا۔

معاشرے میں بہتان کے نقصانات:معاشرے میں بہتان لگانے کی وجہ سے لوگ غلط فہمیوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور اس سے تعلق میں خرابی ہونے کا اندیشہ ہے،کیونکہ لوگ ایک دوسرے پر جھوٹے الزام لگاتے ہیں اور وہ اس میں عیب نہیں ہوتا مگر پھر بھی لوگ سچ سمجھ کر اس سے نفرت کرنے لگ جاتے ہیں اور آپس میں لا تعلقی پیدا ہو جاتی ہے۔

مثالیں:مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہے،اگر کسی نے یہ کہا کہ دودھ بیچنے والا دودھ میں پانی ملاتا ہے حالانکہ وہ بہت ایمانداری سے دودھ بیچتا ہے پانی نہیں ملاتا تو اس نے اس پر جھوٹا بہتان باندھا۔

بہتان کے اسباب:لڑائی جھگڑا،غصہ،بغض و کینہ،حسد اور بدگمانی۔

آسان شرح:اس کو یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے با وجود اگر پیٹھ پیچھے یا رو برو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا۔

بچنے کا درس:مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے،بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے،جو شخص بہتان لگا رہے ہیں اسے چاہیے کہ پہلے اپنا محاسبہ کرے اگر کوئی اس کے ساتھ ایسا کرے تو اس کو کیسا محسوس ہوگا،سلام و مصافحہ کرنے کی عادت اپنائیے ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض و کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض ختم ہوگا،زبان کا قفل مدینہ لگائیے کہ بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں۔


یقینا اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو انسانی حقوق کا علمبردار ہے انسانی حقوق کا اس قدر پاس اور لحاظ ہے کہ کافر تک کے حقوق اسلام میں بیان کیے گئے ہیں،اپنی ضرورت اور حقوق العباد جاننے کے لیے علم سیکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے،معاشرتی،سماجی اور اخلاقی زندگی کو بہتر بنانے کےلیے کتنے ہی ایسے امور ہیں جن کے مسائل کا جاننا فرض ہے انہی میں ایک امر بہتان بھی ہے،معاشرے کے بگاڑ اور اخلاقی پستی میں اس کا بہت بڑا کردار ہے۔

بہتان کیا ہے؟کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے،(حدیقہ ندیہ،2/200)آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود پیٹھ پیچھے یا اس شخص کے سامنے اس برائی کو اس سے جوڑنا بہتان ہوا۔

اللہ کے نزدیک بڑا گناہ:اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) (پ 5،النساء:112) ترجمہ:اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کا کام تو خود کرے پھر اسے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے اس نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد دیا۔

ذرا سوچئے کس قدر منافق ہوگا وہ شخص جس نے ایک گناہ تو خود ہی کر کے اپنی جان پر بڑا ظلم کیا پھر ستم بالائے ستم یہ کیا کہ اس کا الزام دوسرے پر تھوپ دیا اور اپنے آپ کو سزا سے بچانے کی کوشش میں اس نے بے قصور کو پھنسا دیا اور اس طرح وہ پہلے سے بھی بڑے گناہ کا مرتکب ہوگیا۔

اس آیت مبارکہ سے واضح ہوا کسی پر بہتان لگانا حرام ہے، نیز اسلام کے اعلیٰ اخلاقی اصولوں کا بھی علم ہوا۔

بہتان اور غیبت میں فرق:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟صحابہ نے عرض کی کہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔آپ ﷺ نے فرمایا:کسی مسلمان کی پیٹھ پیچھے اس کے بارے میں ایسی بات کہنا جو اسے ناپسند ہو تو یہ غیبت ہے۔کسی نے عرض کی اگر وہ ناپسندیدہ بات اس کے اندر موجود ہو تو پھر؟فرمایا:اگر وہ ناپسندیدہ بات اس میں ہے تو یہی غیبت ہے اگر وہ بات اس میں نہیں ہے تو وہ بہتان ہے۔(مسلم)

بہتان کی مذمت پر فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو اے زانیہ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی،کیونکہ دنیا میں ان کے لیے کوئی حد نہیں۔(مستدرک،5/528،حدیث: 8171)اس حدیث پاک سے ان لوگوں کو سبق حاصل کرنا چاہیے جو بنا سوچے سمجھے لوگوں کو گالیوں یا غلط القابات سے مخاطب کرتے ہیں۔

2۔جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم الاوسط،6/327، حدیث:8936)نہایت افسوس کا مقام ہے کہ ہم کسی پر الزام لگا کر سوچتے ہی نہیں کہ وہ کس تکلیف سے گزر رہا ہوگا لیکن اللہ بخوبی جانتا ہے۔

3۔میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ زکوٰۃ وغیرہ لے کر آئے اور اس کا حال یہ ہو کہ اس نے دنیا میں اسے گالی دی،اسے تہمت لگائی،مال کھایا،خون بہایا تو اس کی نیکیاں اس مظلوم کو دی جائیں گی اگر اس کے ذمہ حقوق کی ادائیگی سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو مظلوموں کی خطائیں اس ظالم پر ڈال دی جائیں گی اور پھر اسے آگ میں پھینک دیا جائے گا۔ (مسلم،حدیث:59)

4۔رسول اللہ ﷺ نے جن سات چیزوں سے بچنے کا فرمایا جو انسان کو ہلاک کر دینے والی ہیں ان میں ایک پاک دامن مسلمان اور بھولی بھالی عورتوں پر بہتان لگانا بھی ہے۔(مسلم)

5۔ذلیل ترین وہ شخص ہے جو دوسروں کی توہین کرے۔(میزان الحکمۃ،1/124،حدیث:460)اس حدیث سے ہمیں بہتان تہمت الزام تراشی جیسے گناہ کی نحوست کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے جو اللہ کو ناراض کرنا ہے اور ہلاکت میں ڈالنے کا سبب بھی ہے۔

بہتان کے معاشرتی نقصانات:کسی پر بہتان لگانا شرعا انتہائی سخت اور حرام ہے اور اخلاقیات کے بھی منافی ہے،ہمارے معاشرے کی انتہائی برائی میں سے ایک برائی ہے،بعض اوقات لوگ کسی کی خوشامد یا کسی کی نظر میں اچھا بننے کےلیے یہ گھٹیا کام سر انجام دیتے ہیں،بہتان،الزام تراشی معاشرے میں فتنہ و انتشار پھیلانا ہے،بعض دفعہ لوگو ں کے گھر اجڑ جاتے ہیں آپس میں قطع تعلق کر لیتے ہیں،ایک دوسرے سے بدگمان ہوجاتے ہیں،جلن،حسد،بہتان،غیبت،جھوٹ، لگائی بجھائی جیسی بری عادات دور جدید میں گپ شپ میں ڈھل چکی ہیں وجہ دین سے دوری کم علمی اور جہالت ہے،بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے۔

اللہ پاک ہمیں ایسی بری عادات مسلمانوں کی دل آزاری اور عیب جوئی کرنے سے بچائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ


قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے: وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) (پ 5،النساء:112)ترجمہ:اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کمائے پھر اسے کسی بے گناہ پر تھوپ دے اس نے ضرور بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا۔اس آیت سے معلوم ہوا کہ بے گناہ کو تہمت لگانا سخت جرم ہے وہ بے گناہ خواہ مسلمان ہو یا کافر۔(صراط الجنان،ص 339)

پہلے جان لیتے ہیں کہ بہتان کہتے کسے ہیں؟

بہتا ن کی تعریف: کسی شخص کی موجودگی یا عدم موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے،مثلا کسی شخص کے پیٹھ پیچھے یا اس کے منہ کےسامنے اسے ریاکار کہنا جبکہ وہ ریاکار نہ ہو۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294)

بہتان کے بارے میں چند احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں،چنانچہ؛

1۔رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا لے۔(ابو داود، 4/354، حدیث: 4883)اس حدیث مبارکہ میں بہتان باندھنے پر وعید بیان فرمائی گئی جس سے معلوم ہوا کہ بہتان باندھنا حرام اور کبائر میں سے ہے اور مسلمان کو اس فعل حرام سے بچنا چاہیے۔

2۔ایک روایت میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:جو کسی مسلمان پر ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی نہ جانتا ہو تو اللہ پاک اسے ردغۃ الخبال میں اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پالے۔(مصنف عبد الرزاق،11/425،حدیث:20905)اس حدیث مبارکہ میں بہتان باندھنے والوں کا مقام بیان کیا گیا یہ جہنم میں وہ مقام ہے جہاں دوزخیوں کی پیپ اور خون جمع ہوگا۔

3۔بہتان کے عذاب کی ایک دل ہلا دینے والی روایت ملاحظہ ہو،چنانچہ جناب رسالت مآب ﷺنے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر جھوٹی تہمت لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص183)لہٰذا ہمیں اس سے نصیحت پکڑتے ہوئے اپنی زبان کو اللہ کے بندوں پر الزام تراشی سے محفوظ رکھ کر اپنی عاقبت سنوارنی چاہیے،یقینا رب کا قہر برداشت کرنے کی ہم میں قوت نہیں۔

4۔مسلمان کی حرمت کے بارے میں حدیث مبارکہ میں ہے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:بد ترین سود یہ ہے کہ کسی مسلمان بھائی کی عزت میں ناحق دست درازی کرے۔(مرقاۃ المفاتیح،ص375)اس حدیث شریف کا مفہوم اس طرح ہے کہ بغیر حق اور بغیر کسی صحیح تصدیق کے کسی مسلمان کی عیب جوئی کرنا بدترین سود ہے،کیونکہ اربابِ کمال کے نزدیک عزت و آبرو مال و زر سے زیادہ قیمتی ہے۔اس ضمن میں حضرت عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو "اے زانیہ" کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی،کیونکہ دنیا میں ان کے لیے کوئی حد نہیں۔(کتاب الحد و الجہاد،5/528)اس حدیث میں عبرت کا سامان ہے کہ اپنے سے کم مرتبہ لوگوں کو حقیر جان کر ان کی عزت نفس مجروح کرنا ان پر بنا ثبوت الزام دھرنا انتہائی سخت جرم ہے۔

درج بالا تمام احادیث کریمہ سے معلوم ہوا کہ دین اسلام میں مسلمانوں پر بہتان باندھنے سے بچنا خاص اہمیت کا حامل ہے اور نا حق جھوٹ باندھ کر ایذا پہنچانا انتہائی قبیح جرم ہے جس کی سخت سزا مقرر ہے۔افسوس فی زمانہ الزام تراشی کرنا تو اس قدر عام ہے کہ کوئی حد ہی نہیں،ہر ایک کو اپنے اپنے طرز عمل پر غور کرنا چاہیے۔

بہتان کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں؛کسی پاک دامن عورت کو زانیہ کہہ دینا،کسی مسلمان کو ریاکار کا لقب دے دینا،بغیر تصدیق جھوٹا کہہ دینا،اپنے ملازم کو محض شک کی بنیاد پر چور قرار دینا وغیرہ۔

بہتان کے معاشرتی نقصانات کو دیکھا جائے تو ان کی بھی ایک فہرست ہے،کسی ادنیٰ درجے والے کو چور قرار دینا،آپ کے لیے یہ الزام تھوپنا آسان ہے مگر اس کی نسلوں تک کے لیے یہ باعث ذلت بن جاتا ہے،اسی طرح کسی پاکدامن عورت پر زنا کی تہمت باندھ کر اسے سارے زمانے میں رسوا کر دیا جاتا ہے اور بسا اوقات ایسے حالات میں خود کشی جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں،لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اپنے دین اسلام کے عمدہ اخلاق اپنائیں اور انہیں اپنے عمل سے فروغ دیں اور بہتان جیسے ناسور مرض سے خود کو اور دوسرے مسلمانوں کو بچائیں نہ کہ کسی پر الزام تراشی کریں اور نہ کسی کے بارے میں سنیں بلکہ ایک مسلمان پر لازم ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کی موجودگی اور غیر موجودگی دونوں حالتوں میں اس کی عزت کی حفاظت کرے کہ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ مومن کی حرمت کعبہ معظمہ سے بھی زیادہ ہے۔

حقوق العباد آہ ہوگا مرا کیا! کرم مجھ پہ کر دے کرم یا الٰہی

بڑی کوششیں کیں گناہ چھوڑنے کی رہے آہ ناکام ہم یا الٰہی