بہتان کہتے کسے ہیں تو کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا یا الزام لگانا بہتان کہلاتا ہے۔اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگرپیٹھ پیچھے یا سامنے برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہے،یعنی کسی کی غیر موجودگی میں کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہے۔

بہتان تراشی کا حکم:کسی پر بہتان لگانا انتہائی سخت گناہ،حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔حضرت علی فرماتے ہیں:بے گناہ لوگوں پر عیب لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔

آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل:105)ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

بہتان کے متعلق فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

2۔ مسلمان کے لیے روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔

3۔ طعنہ زنی،غیبت، چغل خوری اور بے گناہ لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن)کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔

4۔اے وہ لوگو!جو زبان سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت مت کرو اور نہ ان کے عیوب تلاش کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اس کا عیب ظاہر فرما دے گا اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہر فرمادے تو اسے رسوا کر دیتا ہے اگر چہ وہ اپنے گھر کے اندر چھپ کر بیٹھا ہوا ہو۔

5۔میری امت میں مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ،زکوٰۃ تو لے کر آئے گا مگر ساتھ ہی کسی کو گالی بھی دی ہوگی،کسی کو تہمت لگائی ہوگی،اس کا مال ناحق کھایا ہوگا،اس کا خون بہایا ہوگا،اس کو مارا ہوگا تو اس کی نیکیوں میں سے کچھ مظلوم کو دے دی جائیں گی اور کچھ اس مظلوم کو پھر اگر اس کے ذریعے جو حقوق تھے ان کی ادائیگی سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں تو ان یعنی مظلوموں کے گناہ لے کر ظالم پر ڈالے جائیں گے پھر ظالم شخص کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

بہتان لگانے کی وجہ:اکثر بہتان لڑائی جھگڑے،غصہ میں یا بغض و کینہ،حسد،زیادہ بولنے کی عادت اور بدگمانی کی وجہ سے لگائے جاتے ہیں۔

بہتان تراشی سے بچنے کے لیے:بہتان اور اس کے علاوہ بہت سے گناہ زیادہ تر زبان سے ہوتے ہیں،لہٰذا اسے قابو میں رکھنا چاہیے کہ 80 فیصد گناہ زبان سے ہوتے ہیں،قرآن و حدیث میں ذکر کیے گئے بہتان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کیجیے اور اپنے نازک بدن پر غور کیجیے کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا؟مسلمانوں کے بارے میں اچھا گمان رکھیے بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کریں،کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اور اس پر بہتان باندھنے کا دل چاہے تو فورا اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر اپنے غصہ کی وجہ سے کسی پر بہتان لگاؤں گی تو گنہگار اور جہنم کی حق دار قرار پاؤں گی کہ یہ گناہ کے ذریعہ غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا اور فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے:جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہی داخل ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔


کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر برائیوں اور گناہوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک بہتان و تہمت یعنی جھوٹا الزام لگانا بھی ہے،چوری،رشوت،جادو ٹونے،بدکاری،خیانت قتل جیسے جھوٹے الزامات نے ہماری گھریلو،کاروباری،دفتری زندگی کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

فرمانِ مصطفیٰ:نبی رحمت شفیع امت ﷺ نے فرمایا:جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (یعنی وہ جگہ جہاں دوزخیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا اس) میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہو لے۔(ابو داود،3/427،حدیث:3579)

قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) (پ 5،النساء:112)ترجمہ:اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کا کام تو خود کرے پھر اسے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے اس نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد دیا۔

بہتان کا شرعی حکم: اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:کسی مسلمان کو تہمت لگانا حرامِ قطعی ہے خصوصا ًمعاذ اللہ اگر تہمتِ زنا ہو۔(فتاویٰ رضویہ،24/386)

بہتان کی تعریف:ایسے برے عمل کی اس کی طرف نسبت کرنا جو اس نے کیا ہی نہیں،کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

بہتان کے متعلق 5 احادیث:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابو داود،کتاب الادب،4/354،حدیث: 4883)

2۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک قیامت کے دن اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم الاوسط،باب المیم،4/327،حدیث: 8931)

3۔بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے۔(یعنی بہت بڑا گناہ ہے) (مسند احمد، 7/204)

4۔جو شخص کسی مؤمن کے بارے میں ایسی بات کہے جو اس میں نہ ہو تو اللہ پاک اس شخص کو جہنمیوں کی پیپ میں ڈال دے گا اور یہ اس پیپ میں اس وقت تک رہے گا جب تک سزا پوری نہ کرے۔(سنن ابی داود،حدیث: 3599)

5۔ کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگاناسو سال کی نیکیوں کو تباہ کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

بہتان سے بچنے کا درس:ان احادیث مبارکہ میں بھی ہمیں بہتان تراشی اور تہمت سے بچنے کی بہت تلقین و تاکید کی گئی ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس یہ جا کر کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہے اس کی عزت کا دفاع کرے۔

بہتان کی مثالیں:بہتان تراشی ایک ایسا عمل ہے جس کی رو سے ایک شخص یا گروہ کسی دوسرے شخص یا گروہ کو نشانہ بناتا ہے،کوستا ہے،منفی بیانات پیش کرتا ہے اور اس فرد یا گروہ کو سماجی یا اخلاقی طور پر غیر ذمے دار ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

اس کی مثالیں ہمارے معاشرے میں بہت اہم اور حد سے زیادہ بڑھ گئی ہیں،کسی امیر کا کسی غریب کو کوستے رہنا، بلاوجہ اس کے کام سے عیب نکالنا،اسے نیچا دکھانے کے لیے الزامات کی بوچھاڑ کر دینا جس کی وجہ سے وہ نوکری یا اپنے مقام و منصب سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے،عورت پر بدکاری کا جھوٹا الزام لگانا یہ سب سے زیادہ خطرناک ہے،کسی طاقتور کا کسی ناتواں پر ایسا بہتان لگانا کہ وہ معاشرے میں سر اٹھا کر جینے کے قابل نہ رہ سکے۔اسی طرح صاحبانِ اقتدار منصب اور کرسی حاصل کرنے کی جد و جہد میں نہ جانے کتنوں کو بہتان تراشی کے ذریعے دھوکا دیتے ہیں،غرض یہ کہ بہتان تراشی کر کے اپنی دنیا اور آخرت برباد کر دیتے ہیں۔

بہتان لگانے کے معاشرتی نقصانات:بہتان تراشی کے ذریعے بہت سے باطنی مہلک امراض پیدا ہوتے ہیں،بہتان تراشی کے ذریعے ایک دوسرے کی عزت نفس کو بدنام کر کے رکھ دیا جاتا ہے،بہتان لگانے کے لیے کئی گناہوں میں مبتلا ہونا پڑتا ہے اور پھر معاشرے کو غلط باتیں سنا کر واہ واہ کروائی جاتی ہے،بہتان تراشی کرنے والا اپنا مقام و منصب کھو بیٹھتا ہے اور اسے دوسروں کی عزت کا کوئی خیال نہیں ہوتا جو منہ میں آیا بس کہہ دیا اگلے شخص کی عزت دو ٹکے کی کر کے سکون حاصل کرتے ہیں،بہتان تراشی کرنے والوں کو چاہیے کہ معاشرے میں توہم بے حیائی کے ذریعے اپنا مقام و منصب حاصل کر رہے ہیں ہمیں اللہ پاک کے حضور بھی حاضر ہونا ہے اور ان سب گناہوں کے ساتھ پیش ہونا ہے،یہ نہ ہو کہ آخرت کی گرفت بھاری پڑ جائے،بہتان تراشی کرنے والے معاشرے میں لوگوں کا جینا حرام کر دیتے ہیں،معاشرے میں غلط فہمیاں،غلط خبریں پھیلا کر معاشرے میں بغض و کینہ،حسد،تملق جیسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔

جھوٹے الزامات لگانے کا انجام:آپ ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکا دیا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگ بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔ (شرح الصدور،ص 184)

افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع نہیں کرتے اور نہ رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔

اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے ہدایت کا راستہ دکھائے،ہر طرح کی باطنی مہلک بیماری سے امان میں رکھے۔اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی خوشنودی والے کام کرنے ہمت و توفیق عطا فرمائے۔


آیت مبارکہ: اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ۪-وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ(۲۳) ( النور:23)ترجمہ:بیشک وہ جو انجان،پاکدامن،ایمان والی عورتوں پر بہتان لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

آیت مبارکہ کی تفسیر:اس آیت میں تہمت لگانے والے منافقین کی سزا بیان کی گئی ہے اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ عورتیں جو بدکاری اور فسق و فجور کو جانتی بھی نہیں اور براخیال ان کے دل میں بھی نہیں گزرتا اور وہ پاکدامن اور ایمان والی ہیں ایسی پاکیزہ عورتوں پر بدکاری کا بہتان لگانے والوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہی نہ ہو تو یہ غیبت نہیں بلکہ بہتان ہے اور بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ یہ جھوٹ ہے۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا:تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں پر تہمت لگادی اور عیسائیوں نے ان سے محبت کی حتیٰ کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے؛محبت میں افراط کرنے والے،مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے،جن کا بغض اس پر ابھا رے گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے۔(احمد) اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ یہودیوں نے انبیائے کرام سے بغض رکھنے کی بنا پر ان کی ماں پر تہمت لگائی اور ہمیں اس حدیث سے عبرت پکڑنی چاہیے اور تہمت جیسے گناہ سے بچتے رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

2۔قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود) اس حدیث سے پتا چلا کہ پاکدامن عورتوں پر زنا کی جھوٹی تہمت لگانا یعنی بہتان باندھنا کبیرہ گناہ ہے اور اس کی بہت سخت وعید بیان کی گئی ہے۔

3۔سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو، ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا، پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم) اس حدیث میں پاکدامن مؤمنہ بیبیوں پر بہتان لگانے سے منع کیا گیا ہے اور اگر کسی نے ایسے کیا تو گناہ گار اور بد بخت ہے۔

4۔صحابۂ کرام سے فرمایا:مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا،نہ چوری کرنا،نہ زنا،نہ اپنی اولاد قتل کرنا،نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان لگانا اور کسی اچھی بات میں نا فرمانی نہ کرنا،تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے اور جو ان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا پالے تو وہ سزا کفارہ ہے اور جو ان میں سے کچھ کرے پھر رب اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اللہ کے سپرد ہے اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے۔(مسلم،بخاری) اس حدیث سے پتا چلا کہ حضور ﷺ نے بہتان کے بارے میں اپنے صحابۂ کرام سے بھی بیعت لی ہے کہ کسی پر بہتان نہ لگانا لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ اس حدیث پاک پر عمل کریں اور بہتان جیسے کبیرہ گناہ سے بچیں۔

5۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے (یعنی بہتان لگائے)تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔ اس حدیث سے پتا چلا کہ جو شخص کسی پر بہتان لگائے اسے جہنم کے پل پر روک دیا جائے گا جب تک وہ اپنے کہے ہوئے گناہ سے نہ نکل آئے۔

بچنے کا درس: افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع نہیں کرتے اور نہ رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔

اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔ ترغیب کے لیے یہاں ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو،چنانچہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی یعنی یہ خاموش سنتا رہا اور ان کو منع نہ کیا تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان لگانے سے معاشرے میں بدامنی پیدا ہوتی ہے اور فساد برپا ہوتا ہے ویسے بھی کچھ لوگ دوسروں کو ذلیل کرنے کے لیے ان پر بہتان لگاتے ہیں، یہ بہت برا اور کبیرہ گناہ ہے اور اس سے اس شخص کی عزت بھی نہیں رہتی جو دوسروں کو ذلیل کرتے اور ان پر بہتان باندھتے ہیں ایسے لوگوں کو کوئی اچھا نہیں سمجھتا بلکہ ایسے لوگوں کے لیے قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں بھی مذمت بیان کی گئی ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا اسے توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔ایسے لوگوں کو اللہ پاک ہدایت عطا فرمائے۔

چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے،اس کی مثالیں بھی بہت عام ہیں،کسی بے گناہ پر جھوٹا بہتان باندھنا کہ اس کی معاشرے میں بدنامی ہو اور لوگ اس سے نہ بولیں بلکہ ہر وقت اس شخص کی برائی کرتے رہیں اور کبھی دوسروں پر مذاق مذاق میں تہمت لگادی اور پھر کہا کہ سوری مذاق تھا کہ یہ معاشرے میں عام ہو چکا ہے کہ لوگ مذاق میں دوسروں پر جھوٹے الزام لگاتے ہیں اور پھر کہہ دیتے ہیں کہ میں تو مذاق کر رہا تھا اور اسی طرح کی بہت سی مثالیں ہمارے معاشرے میں ملتی ہیں۔


ہمارے پیارے دین اسلام نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کی عزت کرنے کا حکم دیا اور بد گمانی کرنے سے منع کیا،کیونکہ بدگمانی بہتان تراشی سب شیطان کے وار ہیں،آئیے بہتان سے بچنے کے لیے 5 فرامین مصطفیٰ سنتے ہیں؛

تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان ہے۔

1۔مسلمان کا خون مال اور اس سے بدگمانی دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔(شعب الایمان،5/297، حدیث:6756)

امام محمد غزالی لکھتے ہیں:مسلمان سے بدگمانی اس طرح حرام ہے جس طرح زبان سے برائی کرنا حرام ہے۔

2۔حسن ظن عبادت ہے۔(سنن ابو داود،4/388،حدیث:4993)

مفتی احمد یار خان لکھتے ہیں:مسلمان سے اچھا گمان کرنا اس پر بد گمانی نہ کرنا اچھی عبادت سے ہے۔(مراٰۃ المناجیح،6/621)

3۔غیبت کرنے والوں،چغل خوروں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔(الترغیب و الترہیب،3/325،حدیث:10)

مفتی احمد یار خان لکھتے ہیں: تمام انسانوں کو قبروں سے انسانی شکل میں اٹھایا جائے گا پھر محشر میں پہنچ کر بعض کی صورتیں مسخ کر دی جائیں گی۔(مراٰۃ المناجیح،6/660)

4۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اسے اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

5۔نبی پاک ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے ایک منظر کے بارے میں فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر جھوٹی تہمت لگاتا تھا۔(شرح الصدور،ص 182)

مثال:کسی کو سامنے یا پیچھے ریا کار کہنا زانی کہنا لیکن یہ گناہ اس شخص میں موجود نہ ہو۔

نقصان:بہتان سے معاشرے میں لڑائی جھگڑا اور شرعی سزا ہوتی ہے۔


نبی رحمت ﷺ نے فرمایا:جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (یعنی جہنم میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کی پیپ اور خون جمع ہوگا) میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہولے۔(ابو داود،3/427،حدیث:3597)

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

بہتان کی مذمت پر 5 فرامین مصطفیٰ:

1۔حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا:تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں کو تہمت لگائی اور ان سے عیسائیوں نے محبت کی حتیٰ کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے؛محبت میں افراط کرنے والے،مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے،جن کا بغض اس پر ابھا رے گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے۔(احمد)

2۔قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)

3۔سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو،ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)

4۔صحابۂ کرام سے فرمایا:مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا،نہ چوری کرنا،نہ زنا،نہ اپنی اولاد قتل کرنا،نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان لگانا اور کسی اچھی بات میں نا فرمانی نہ کرنا،تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے اور جو ان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا پالے تو وہ سزا کفارہ ہے اور جو ان میں سے کچھ کرے پھر رب اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اللہ کے سپرد ہے اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے،لہٰذا صحابہ نے اس پر آپ سے بیعت کی۔(مسلم،بخاری)

5۔کسی پر بہتان لگانا شرعا انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے،حضرت علی سے روایت ہے:بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔

جو شخص کسی مسلمان پر ایسی بات لگائے جو اس میں نہ ہو اللہ پاک اس کو دوزخیوں کے لہو اور پیپ کے جمع ہونے کی جگہ رہنے کو دے گا یہاں تک کہ اپنے کہے سے باز آئے اور توبہ کر لے۔ (بخاری، حدیث: 3461)

بہار شریعت حصہ 16 ص 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا،نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سے ذلت اٹھانی آسان جبکہ آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے،خدا کی قسم دوزخ کا عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔

کر لے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی

بہتان کے چند نقصانات:سب جانتے ہیں کہ بے بنیاد باتوں کو لوگوں میں پھیلانے جھوٹ بولنے اور افواہ کا بازار گرم کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا ہاں اتنی بات تو ضرور ہے کہ یہی جھوٹ چاہے جان کر ہو یا انجانے میں ہو کتنے لوگوں کو ایک آدمی سے بدظن کر دیتا ہے،کبھی تو بڑے بڑے فساد کا ذریعہ بنتا ہے اور بسا اوقات پورے معاشرے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے جب جھوٹ بولنے والے کی حیثیت لوگوں کے سامنے آتی ہے تو وہ بھی لوگوں کی نظر سے گر جاتا ہے،اپنا اعتماد کھو بیٹھتا ہے اور پھر لوگوں کے درمیان اس کی کسی بات کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔


کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر برائیوں اور گناہوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے بھی کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک بہتان و تہمت یعنی جھوٹا الزام لگانا بھی ہے،بہتان سے بچنے کے لیے آئیے اس کی تعریف کو سمجھ لیتے ہیں:

بہتان کی تعریف:کسی مسلمان مرد یا مسلمان عورت کے بارے میں ایسی بات کہنا جو اس میں موجود نہ ہو بہتان کہلاتا ہے۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (یعنی جہنم میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کی پیپ اور خون جمع ہوگا) میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہولے۔(ابو داود،3/427،حدیث: 3597)

2۔ پیارے آقا ﷺ نے صحابۂ کرام سے استفسار فرمایا:کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صحابۂ کرام نے عرض کی ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال۔ارشاد فرمایا:میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی ہوگی،فلاں پر تہمت لگائی ہوگی،فلاں کا مال کھایا ہوگا،فلاں کا خون بہایا ہوگا،فلاں کو مارا ہوگا،پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصہ دے دیا جائے گا اگر اس کے ذمے آنے والے حقوق پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

3۔جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اورکفر کہنے والے پر لوٹتا ہے۔(سنن ابی داود،حدیث:3597)

4۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ اس (الزام لگانے والے،تہمت لگانے والے،جھوٹی بات منسوب کرنے والے) کو دوزخ کی پیپ میں ڈالے گایہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔(مشکاۃ المصابیح،3/436،حدیث: 3542)

5۔ پاک دامن عورت پر تہمت (بہتان) لگانا سو برس کے عمل کو تباہ کرتا ہے۔(مجمع الزوائد،6/279)

بہتان سے بچنے کا درس:کسی پر بہتان لگانا شرعا انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے،اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے تہمت و بہتان سے توبہ کر لیجیے۔بہار شریعت حصہ 16 ص 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا،نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سے ذلت اٹھانی آسان جبکہ آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے،خدا کی قسم دوزخ کا عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔

بہتان کی چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اس کی مثالیں بھی عام طور پر مل جاتی ہیں،کسی بے گناہ کے سر اس لیے بہتان لگانا کہ اس کی تذلیل و بدنامی ہو،کسی شخص کو دوسروں کی نظروں میں گرانے کے لیے اس پر بہتان لگایا جاتا ہے تاکہ لوگ اس سے نفرت کریں اور اسے برا سمجھیں،دوسروں پر مذاق مذاق میں تہمت لگانا اس سے بہت دل آزاری بھی ہوتی ہے اور بعد میں کہنا سوری میں تو مذاق کر رہا تھا،اس طرح اور بہت سی مثالیں موجود ہیں۔

چند معاشرتی نقصانات:بہتان کی ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ کثرت ہے،اس کی ایک بڑی وجہ لا علمی اور کم علمی ہے،اسلامی معاشرے میں فواحش کو رواج دینے کی بجائے حسن ظن قائم رکھنا چاہیے،مگر افسوس کہ طلاق و خلع کے مقدمات میں مرد و عورت کا اپنے دفاع میں ایک دوسرے پر بد کردار ہونے کی تہمت لگانا معمول بن گیا ہے۔صد افسوس ہمارے وکلا حضرات بھی کیس جیتنے کے لیے جھوٹ اور بہتان طرازی جیسے برے عمل کو مزید تقویت دے کر سنگین گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں،کسی پر بہتان لگا کر اس کا بسا ہوا گھر اجاڑ دیا جاتا ہے۔اللہ پاک ستار العیوب یعنی عیبوں پر پردے ڈالنے والا ہے ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی دوسروں کے عیبوں پر پردہ ڈالیں نہ کہ ان کی تشہیر میں جھوٹ کی انتہائی یعنی تہمت طرازی پر اتر آئیں یہ ہمارے اخلاق کے انتہائی پست ہونے کی دلیل ہے،ہمارے معاشرے میں تہمت جیسا صریح گناہ اب گناہ نہیں بلکہ معمول کی حیثیت اختیار کر چکا ہے،جبکہ اللہ پاک نے قرآن کریم کی سورۃ النساء میں واضح طور پر بیان کر دیا ہے کہ بد دیانت لوگوں کی طرف سے جھگڑنے والے نہ بنو اور جو خائن لوگ ہیں ان کی حمایت نہ کرو اللہ کو ایسا شخص پسند نہیں جو خیانت کار اور معصیت پیشہ ہو۔

اللہ ہم سب کو بہتان سے بچنے اور حسن ظن قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ


وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲)(پ 5،النساء:112)ترجمہ:اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کا کام تو خود کرے پھر اسے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے اس نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد دیا۔

بہتان کی مذمت:چنانچہ معلوم ہوا کہ بہتان یعنی کسی پر جھوٹا الزام لگانا گناہ ہے،یہ بہت بری خصلت ہے لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ بہتان لگانے والوں کی صحبت سے بچے بلکہ ایسے لوگوں کے سایہ سے بھی دور رہے،کیونکہ جس شخص پر بہتان لگایا جاتا ہے اس شخص کی عزت میں کمی ہوتی ہے اور وہ دوسروں کی نظروں میں بہت برا بنا دیا جاتا ہے،چنانچہ قرآن مجید میں اللہ پاک فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۵۸)(الاحزاب:58)جو لوگ مسلمان مردوں اور عورتوں کو بغیر کسی جرم کے تہمت لگا کر تکلیف پہنچاتے ہیں تو یقینا وہ لوگ بڑے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔

بہتان کی تعریف:کسی مسلمان مرد یا مسلمان عورت کے بارے میں ایسی بات کہنا جو اس میں موجود نہ ہو بہتان کہلاتا ہے۔

بہتان کے متعلق فرامین مصطفیٰ:

1۔سب سے بڑا بہتان اور جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے یا جو چیز خواب میں نہیں دیکھی وہ دیکھنے کا دعویٰ کرے یا نبی ﷺ کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔(صحیح بخاری،حدیث:3509)

2۔ سات گناہوں سے جو تباہ کر دینے والے ہیں بچتے رہو!صحابہ نے پوچھا:یا رسول اللہ وہ کون سے گناہ ہیں؟ فرمایا: شرک، جادو،قتل ناحق،سود،یتیم کا مال کھانا،جہاد سے فرار،پاک دامن عورتوں پر بہتان لگانا۔(صحیح بخاری،حدیث:2766)

3۔ پاک دامن عورت پر تہمت (بہتان) لگانا سو برس کے عمل کو تباہ کرتا ہے۔(مجمع الزوائد،6/279)

4۔جو شخص کسی مومن کے بارے میں ایسی بات کہے جو اس میں نہ ہو تو اللہ پاک اس شخص کو جہنمیوں کی پیپ میں ڈال دے گا اور یہ اس پیپ میں اس وقت تک پڑا رہے گا جب تک سزا پوری نہ کرے۔(سنن ابی داود،حدیث:3599)

5۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ اسے (بہتان لگانے والے،جھوٹی بات منسوب کرنے والے) کو دوزخ کی پیپ میں ڈالے گایہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔(سنن ابی داود،حدیث: 3597)

بہتان سے بچنے کا درس:کسی مسلمان مرد یا مسلمان عورت یا کسی مسلمان بھائی پر بہتان لگانا گناہ ہے،بہتان لگانا گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،لہٰذا ہر مسلمان کو بہتان لگانے سے باز رہنا چاہیے اور دوسروں کو بھی اس گناہ سے بچنے کی ترغیب دینی چاہیے اور بہتان لگانے کے بارے میں عذابات بتانے چاہئیں اگر کسی پر اثر نہ ہو تو اسے چاہیے کہ بہتان لگانے کے بارے میں عذابات پڑھے اور آخرت کو یاد کرے۔

بہتان کی مثالیں: اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا،کسی مسلمان کو بدنام اور ذلیل کرنے کے لیے اس پر بہتان لگانا کہ تم تو ہو ہی چغل خور جبکہ اس میں یہ عادت نہ ہو،اسی طرح شوہر کا اپنی بیوی پر بہتان باندھنا،اسی طرح بہتان کی اور بہت سی مثالیں موجود ہیں،ہمیں چاہیے کہ خود کو اور معاشرے کو ان تمام تر برائیوں سے محفوظ رکھیں۔

چند معاشرتی نقصانات:آج کل بہتان کا رواج ہمارے معاشرے میں بڑھتا جا رہا ہے ہمیں اس برائی کو روکنے کے لیے اس کے نقصانات اور آخرت میں ہونے والے عذابات کو مد نظر رکھنا چاہیے،سب جانتے ہیں کہ بے بنیاد باتوں کو لوگوں میں پھیلانے،کسی پر بہتان باندھنے اور افواہ کا بازار گرم کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا،ہاں اتنی بات تو ضرور ہے کہ کسی پر بہتان لگانا اس آدمی کو لوگوں کی نظروں میں گرا دیتا ہے،کبھی کبھار تو ایک بہتان کی وجہ سے بات طلاق تک پہنچ جاتی ہے اور کتنے گھر تباہ برباد ہو جاتے ہیں،بلکہ کبھی تو بات قتل تک آپہنچتی ہے اور اگر اس بہتان لگانے والے کا بہتان جھوٹ ثابت ہو تو وہ اپنا اعتماد کھو دیتا ہے پھر اب وہ سچ بھی بولے تو کسی کو بھی اس کی بات پر یقین نہیں ہوتا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بہتان جیسی برائی سے بچنے اور لوگوں کو بھی بچانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہر قسم کے گناہ سے سچی توبہ نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین


کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(حدیقہ ندیہ،2/200)اس کو آسان الفاظ میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر ریاکار کہہ دیا اور وہ ریاکار نہ ہو یا اگر ہو بھی تو آپ کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو کیونکہ ریاکاری کا تعلق باطنی امراض سے ہے لہٰذا اس طرح کسی کو ریا کار کہنا بہتان ہوا۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294)

اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) (پ 5،النساء:112) ترجمہ کنز الایمان:اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کمائے پھر اسے کسی بے گناہ پر تھوپ دے اس نے ضرور بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا۔

بہتان کی مذمت پر بے شمار احادیث مبارکہ موجود ہیں ان میں سے 5 احادیث ملاحظہ فرمائیے:

1۔ جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ،پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(سنن ابی داود، 3/427،حدیث 3597)

جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط، 6/327،حدیث: 8936)

3۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابو داود،4/354، حدیث 4883)

4۔ جس مرد یاعورت نے اپنی لونڈی کو اے زانیہ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی،کیونکہ دنیا میں ان کے لیے کوئی حد نہیں۔(مستدرک، 5/528،حدیث: 8171)

5۔جو کسی مومن کی عزت و آبرو کی کسی منافق سے حفاظت کرے گا تو اللہ ایک فرشتہ بھیجے گا جو قیامت کے دن اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا اور جو شخص کسی مسلمان پر تہمت لگائے گا اس سے اس کا مقصد اسے مطعون کرنا ہو تو اللہ اسے جہنم کے پل پر روکے رکھے گا یہاں تک کہ جو اس نے کہا ہے اس سے نکل جائے۔(تحفۃ الاشراف،حدیث:11291)

بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جس کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو میں نے فلاں پر بہتان باندھا تھا،نفس کے لیے یقینا سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سی ذلت اٹھانی آسان مگر آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے۔اللہ کریم ہمیں بہتان تراشی اور دیگر تمام گناہوں سے بچائے،آمین بجاہ خاتم النبیینﷺ


رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023) یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سا ل تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔

تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

حدیث1:حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا:تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں کو تہمت لگائی اور ان سے عیسائیوں نے محبت رکھی حتیٰ کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے؛ محبت میں افراط کرنے والے،مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے،جن کا بغض اس پر ابھا رے گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے۔(احمد)

حدیث 2: صحابۂ کرام سے فرمایا:مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا،نہ چوری کرنا،نہ زنا،نہ اپنی اولاد قتل کرنا،نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان لگانا اور کسی اچھی بات میں نا فرمانی نہ کرنا،تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے اور جو ان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا پالے تو وہ سزا کفارہ ہے اور جو ان میں سے کچھ کرلے پھر رب اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اللہ کے سپرد ہے اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے۔(مسلم،بخاری)

حدیث 3: سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو، ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)

حدیث 4:قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)

حدیث 5:سب سے بڑا بہتان اور سخت جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے یا جو چیز اس نے خواب میں نہیں دیکھی اس کے دیکھنے کا دعویٰ کرے یا رسول اللہ ﷺ کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔(صحیح بخاری)

بہتان سے بچنے کا درس: جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہے اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہے اس کی عزت کا دفاع کرے۔افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع نہیں کرتے نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلامی احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔

حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔

بہتان کی چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کے حوالے سے بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں؛دنیاوی مفاد اور شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنے سے زیادہ شہرت والے پر بہتان باندھا جاتا ہے،یا پھر بلند اور اعلیٰ مرتبہ حاصل کرنے کے لیے بھی بہتان باندھاجاتا ہے،پاکیزہ،پارسا اور نیک عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائی جاتی ہے اور ایسی عورتوں پر تہمت لگانے والے پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے اور پارسا عورتوں پر بہتان باندھنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان ایک مسلمان کی شان سے بعید ہے یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے،بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصا بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والے کو سماج و معاشرے میں ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے،بہتان تراش شخص نظروں سے گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں بہتان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور نیکیوں پر استقامت عطا فرمائے۔آمین


جس طرح کچھ نیکیاں ظاہری ہوتی ہیں جیسے نماز اور کچھ باطنی ہوتی ہیں جیسے اخلاص اسی طرح بعض گناہ ظاہری ہوتے ہیں جیسے قتل اور بعض باطنی جیسے تکبر وغیرہ۔ کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر گناہوں اور برائیوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی رہیں ان میں سے ایک تہمت وبہتان یعنی جھوٹا الزام لگانا بھی ہے،چوری،رشوت،جادو ٹونے،بدکاری،خیانت اور قتل جیسے جھوٹے الزامات نے ہماری گھریلو،کاروباری، دفتری زندگی کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

بہارِ شریعت میں ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے۔اللہ پاک ہمیں اس طرح کی مزید معاشرتی بیماریوں سے بچائے۔آمین

بہتان کی تعریف:بہتان "بہت" سے ہے جس کے معنی ہیں کہ کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جائے جو اس نے کی ہی نہ ہو،بہتان اور تہمت دونوں ہی دوسروں پر جھوٹے الزام لگانے کے معنی میں ہیں۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابو داود،4/354،حدیث: 4883)

کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسرے کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہو ہی نہ تو یہ بہتان ہے اور بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے۔

2۔ صحابۂ کرام سے فرمایا:مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا،نہ چوری کرنا،نہ زنا،نہ اپنی اولاد قتل کرنا،نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان لگانا اور کسی اچھی بات میں نا فرمانی نہ کرنا،تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے اور جو ان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا پالے تو وہ کفارہ ہے اور جو ان میں سے کچھ کرلے پھر رب اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اللہ کے سپرد ہے اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے۔(مسلم،بخاری)

3۔ سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو،ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)

4۔قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)

اسی کوڑے اس بہتان کی سزا دی اور اس شخص کا نام معلوم نہیں نسبت بدلنے سے حال بدل جاتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،حدیث: 3528)

جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کردے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم الاوسط،6/327،حدیث: 8936)

بچنے کا درس:افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرتے ہیں نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلامی احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔

ترغیب کے لیے یہاں ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو،چنانچہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی یعنی یہ خاموش سنتا رہا اور ان کو منع نہ کیا تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔

بہتان کی چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کے حوالے سے بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں؛دنیاوی مفاد اور شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنے سے زیادہ شہرت والے پر بہتان باندھنا،کسی کو بے عزت کرنے کے لیے یا ذلیل کرنے کے لیے بہتان باندھا جاتا ہے یا پھر بلند اور اعلیٰ مرتبہ حاصل کرنے کے لیے بھی بہتان باندھاجاتا ہے،پاکیزہ،پارسا اور نیک عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائی جاتی ہے اور ایسی عورتوں پر تہمت لگانے والے پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے اور پارسا عورتوں پر بہتان باندھنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان ایک مسلمان کی شان سے بعید ہے یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے،بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصا بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والے کو سماج و معاشرے میں ناپسندیدہ اور جھوٹا سمجھا جاتا ہے،بہتان تراش شخص نظروں میں گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے،بہتان باندھنے والے کی گواہی کو بھی کوئی نہیں مانتا،کیونکہ اسے جھوٹا اور ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔


بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جس کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو میں نے فلاں پر بہتان باندھا تھا،بہار شریعت حصہ 16 ص 538 پر ہے: مگر دنیا کی تھوڑی سی ذلت اٹھانی آسان جبکہ آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے۔خدا کی قسم دوزخ کا عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل:105)ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اللہ اس کو اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال دوزخ میں ایک جگہ ہے جہاں دوزخیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

2۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،3/123،حدیث: 2373)

3۔جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ پاک جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا لے۔(ابو داود،4/354،حدیث: 4883)

4۔جو کسی مسلمان پر ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی نہ جانتا ہو تو اللہ پاک اسے (جہنمیوں کے خون اور پیپ جمع ہونے کے مقام) ردغۃ الخبال میں اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پالے۔(مصنف عبد الرزاق،11/425،حدیث:20905)

5۔ کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

فیض القدیر میں ہے:یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سا ل تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔(فیض القدیر،2/601،تحت الحدیث:2340)

بہتان کا شرعی حکم: اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:کسی مسلمان کو تہمت لگانی حرام قطعی ہے خصوصا معاذ اللہ اگر تہمتِ زنا ہو۔(فتاویٰ رضویہ، 24/ 396)

مثال اور وضاحت:کسی شخص کو زانی کہنا اگرچہ اس نے زنا نہ کیا ہو،کسی عورت کو بے حیا کہنا جو حیادار ہو،اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا۔

بہتان سے بچنے کا درس:بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں لہٰذا اسے قابو میں رکھنا ضروری ہے۔قرآن و حدیث میں ذکر کیے گئے بہتان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کیجیے اور اپنے نازک بدن پر غور کیجیے کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا؟سلام اور مصافحہ کرنے کی عادت اپنائیے،ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض و کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض بھی ختم ہوگا۔کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اور اس پر بہتان باندھنے کا دل کرے تو فورا اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر میں غصے میں آکر بہتان باندھوں تو گنہگار اور جہنم کا حق دار قرار پاؤں گا،کیونکہ یہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا۔

معاشرتی نقصانات:لڑائی جھگڑا،غصہ،بغض و کینہ،حسد،زیادہ بولنے کی عادت،بدگمانی۔

اللہ پاک مسلمانوں کو ہدایت و کامرانی عطا فرمائے ہر طرح کی باطنی و ظاہری بیماریوں سے ہمارے نفس کی حفاظت فرمائے،مسلمان کے بارے میں حسن ظن رکھیے،بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے۔ اللہ پاک ہمیں حضورﷺ کی رضا حاصل والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(حدیقہ ندیہ،2/200) اس کو آسان الفاظ میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر ریاکار کہہ دیا اور وہ ریاکار نہ ہو یا اگر ہو بھی تو آپ کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو کیونکہ ریاکاری کا تعلق باطنی امراض سے ہے لہٰذا اس طرح کسی کو ریا کار کہنا بہتان ہوا۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو،ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)

2۔قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)

3۔ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابو داود)

جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کردے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم الاوسط)

5۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا:تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں کو تہمت لگائی اور ان سے عیسائیوں نے محبت رکھی حتیٰ کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے؛محبت میں افراط کرنے والے،مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے،جن کا بغض اس پر ابھا رے گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے۔(احمد)

بہتان سے بچنے کا درس:افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع نہیں کرتے نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلامی احکام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔

ترغیب کےلیے یہاں ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو، چنانچہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔

بہتان کی چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کے حوالے سے بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں؛ دنیاوی عہدے حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جاتی ہے،اسی طرح نیک اور پارسا عورتوں پر اپنے مفادات کے لیے لوگ بدکاریوں کے الزامات لگا دیتے ہیں،اگر کوئی طالبِ علم لائق ہے اپنے استاد کا منظورِ نظر ہے تو اس سے حسد کرنے والے اس کے بارے میں غلط اور جھوٹی باتیں کر کے اسے نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں،یہ بھی بہتان کی ایک مثال ہے۔

معاشرتی نقصانات:سب جانتے ہیں کہ بے بنیاد باتوں کو لوگوں میں پھیلانے،جھوٹ بولنے اور افواہ کا بازار گرم کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا ہاں!اتنی بات تو ضرور ہے کہ یہی جھوٹ چاہے جان کر ہو یا انجانے میں ہو کتنے لوگوں کو ایک آدمی سے بدظن کر دیتا ہے،لڑائی،جھگڑا اور خون و خرابہ کا ذریعہ ہوتا ہے،کبھی تو بڑے بڑے فساد کا سبب بنتا ہے اور بسا اوقات پورے معاشرے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے،جب جھوٹ بولنے والی کی حقیقت لوگوں کے سامنے آتی ہے تو وہ بھی لوگوں کی نظر سے گر جاتا ہے،اپنا اعتماد کھو بیٹھتا ہے اور پھر لوگوں کے درمیان اس کی کسی بات کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔