کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر برائیوں اور گناہوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک بہتان و تہمت یعنی جھوٹا الزام لگانا بھی ہے،چوری،رشوت،جادو ٹونے،بدکاری،خیانت قتل جیسے جھوٹے الزامات نے ہماری گھریلو،کاروباری،دفتری زندگی کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

فرمانِ مصطفیٰ:نبی رحمت شفیع امت ﷺ نے فرمایا:جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (یعنی وہ جگہ جہاں دوزخیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا اس) میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہو لے۔(ابو داود،3/427،حدیث:3579)

قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) (پ 5،النساء:112)ترجمہ:اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کا کام تو خود کرے پھر اسے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے اس نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد دیا۔

بہتان کا شرعی حکم: اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:کسی مسلمان کو تہمت لگانا حرامِ قطعی ہے خصوصا ًمعاذ اللہ اگر تہمتِ زنا ہو۔(فتاویٰ رضویہ،24/386)

بہتان کی تعریف:ایسے برے عمل کی اس کی طرف نسبت کرنا جو اس نے کیا ہی نہیں،کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

بہتان کے متعلق 5 احادیث:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابو داود،کتاب الادب،4/354،حدیث: 4883)

2۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک قیامت کے دن اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم الاوسط،باب المیم،4/327،حدیث: 8931)

3۔بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے۔(یعنی بہت بڑا گناہ ہے) (مسند احمد، 7/204)

4۔جو شخص کسی مؤمن کے بارے میں ایسی بات کہے جو اس میں نہ ہو تو اللہ پاک اس شخص کو جہنمیوں کی پیپ میں ڈال دے گا اور یہ اس پیپ میں اس وقت تک رہے گا جب تک سزا پوری نہ کرے۔(سنن ابی داود،حدیث: 3599)

5۔ کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگاناسو سال کی نیکیوں کو تباہ کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

بہتان سے بچنے کا درس:ان احادیث مبارکہ میں بھی ہمیں بہتان تراشی اور تہمت سے بچنے کی بہت تلقین و تاکید کی گئی ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس یہ جا کر کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہے اس کی عزت کا دفاع کرے۔

بہتان کی مثالیں:بہتان تراشی ایک ایسا عمل ہے جس کی رو سے ایک شخص یا گروہ کسی دوسرے شخص یا گروہ کو نشانہ بناتا ہے،کوستا ہے،منفی بیانات پیش کرتا ہے اور اس فرد یا گروہ کو سماجی یا اخلاقی طور پر غیر ذمے دار ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

اس کی مثالیں ہمارے معاشرے میں بہت اہم اور حد سے زیادہ بڑھ گئی ہیں،کسی امیر کا کسی غریب کو کوستے رہنا، بلاوجہ اس کے کام سے عیب نکالنا،اسے نیچا دکھانے کے لیے الزامات کی بوچھاڑ کر دینا جس کی وجہ سے وہ نوکری یا اپنے مقام و منصب سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے،عورت پر بدکاری کا جھوٹا الزام لگانا یہ سب سے زیادہ خطرناک ہے،کسی طاقتور کا کسی ناتواں پر ایسا بہتان لگانا کہ وہ معاشرے میں سر اٹھا کر جینے کے قابل نہ رہ سکے۔اسی طرح صاحبانِ اقتدار منصب اور کرسی حاصل کرنے کی جد و جہد میں نہ جانے کتنوں کو بہتان تراشی کے ذریعے دھوکا دیتے ہیں،غرض یہ کہ بہتان تراشی کر کے اپنی دنیا اور آخرت برباد کر دیتے ہیں۔

بہتان لگانے کے معاشرتی نقصانات:بہتان تراشی کے ذریعے بہت سے باطنی مہلک امراض پیدا ہوتے ہیں،بہتان تراشی کے ذریعے ایک دوسرے کی عزت نفس کو بدنام کر کے رکھ دیا جاتا ہے،بہتان لگانے کے لیے کئی گناہوں میں مبتلا ہونا پڑتا ہے اور پھر معاشرے کو غلط باتیں سنا کر واہ واہ کروائی جاتی ہے،بہتان تراشی کرنے والا اپنا مقام و منصب کھو بیٹھتا ہے اور اسے دوسروں کی عزت کا کوئی خیال نہیں ہوتا جو منہ میں آیا بس کہہ دیا اگلے شخص کی عزت دو ٹکے کی کر کے سکون حاصل کرتے ہیں،بہتان تراشی کرنے والوں کو چاہیے کہ معاشرے میں توہم بے حیائی کے ذریعے اپنا مقام و منصب حاصل کر رہے ہیں ہمیں اللہ پاک کے حضور بھی حاضر ہونا ہے اور ان سب گناہوں کے ساتھ پیش ہونا ہے،یہ نہ ہو کہ آخرت کی گرفت بھاری پڑ جائے،بہتان تراشی کرنے والے معاشرے میں لوگوں کا جینا حرام کر دیتے ہیں،معاشرے میں غلط فہمیاں،غلط خبریں پھیلا کر معاشرے میں بغض و کینہ،حسد،تملق جیسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔

جھوٹے الزامات لگانے کا انجام:آپ ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکا دیا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگ بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔ (شرح الصدور،ص 184)

افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع نہیں کرتے اور نہ رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔

اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے ہدایت کا راستہ دکھائے،ہر طرح کی باطنی مہلک بیماری سے امان میں رکھے۔اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی خوشنودی والے کام کرنے ہمت و توفیق عطا فرمائے۔