آیت مبارکہ: وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) (پ 4،النساء:112)ترجمہ:اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کا کام تو خود کرے پھر اسے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے اس نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد دیا۔

چنانچہ معلوم ہوا کہ بہتان یعنی کسی پر جھوٹا الزام لگانا گناہ ہے یہ بہت بری خصلت ہے لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ بہتان لگانے والوں کی صحبت سے بچے بلکہ ایسے لوگوں کے سایہ سے بھی دور رہے،کیونکہ جس شخص پر بہتان لگایا جاتا ہے اس شخص کی عزت میں کمی ہوتی ہے اور وہ دوسروں کی نظروں میں بہت برا بنا دیا جاتا ہے،چنانچہ قرآن مجید میں اللہ پاک فرماتا ہے: جو لوگ مسلمان مردوں اور عورتوں کو بغیر کسی جرم کے تہمت لگا کر تکلیف پہنچاتے ہیں تو یقینا وہ لوگ بڑے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ (الاحزاب:58)

بہتان کی تعریف:کسی مسلمان مرد یا مسلمان عورت کے بارے میں ایسی بات کرنا جو اس میں موجود نہ ہو بہتان کہلاتا ہے۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔سب سے بڑا بہتان اور جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے یا جو چیز خواب میں نہیں دیکھی وہ دیکھنے کا دعویٰ کرے یا نبی ﷺ کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔(صحیح بخاری،حدیث:3509)

2۔ سات گناہوں سے جو تباہ کر دینے والے ہیں بچتے رہو!صحابہ نے پوچھا:یا رسول اللہ وہ کون سے گناہ ہیں؟ فرمایا: شرک، جادو،قتل ناحق،سود،یتیم کا مال کھانا،جہاد سے فرار،پاک دامن عورتوں پر بہتان لگانا۔(صحیح بخاری،حدیث:2766)

3۔ پاک دامن عورت پر تہمت (بہتان)لگانا سو برس کے عمل کو تباہ کرتا ہے۔(مجمع الزوائد،6/279)

4۔ جو شخص کسی مؤمن کے بارے میں ایسی بات کہے جو اس میں نہ ہو تو اللہ پاک اس شخص کو جہنمیوں کی پیپ میں ڈال دے گا اور یہ اس پیپ میں اس وقت تک رہے گا جب تک سزا پوری نہ کرے۔(سنن ابی داود،حدیث: 3599)

5۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ اس (بہتان لگانے والے،جھوٹی بات منسوب کرنے والے) کو ردغۃ الخبال یعنی دوزخیوں کی پیپ میں ڈالے گایہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔(سنن ابی داود،حدیث: 3597)

بہتان سے بچنے کا درس:کسی مسلمان مرد یا مسلمان عورت یا کسی مسلمان بھائی پر بہتان لگانا گناہ ہے،بہتان لگانا گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،لہٰذا ہر مسلمان کو بہتان لگانے سے باز رہنا چاہیے اور دوسروں کو بھی اس سے بچنے کی ترغیب دینی چاہیے اور بہتان لگانے کے عذابات بتانے چاہئیں اگر کسی پر اثر نہ ہو تو اسے چاہیے کہ بہتان لگانے کے بارے میں عذابات پڑھے اور آخرت کو یاد کرے۔

بہتان کی مثالیں: اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا،کسی مسلمان کو بدنام اور ذلیل کرنے کے لیے اس پر بہتان لگانا کہ تم تو ہو ہی چغل خور جبکہ اس میں یہ عادت نہ ہو،اسی طرح شوہر کا اپنی بیوی پر بہتان باندھنا،اسی طرح بہتان کی اور بہت سی مثالیں موجود ہیں،ہمیں چاہیے کہ خود کو اور معاشرے کو ان تمام تر برائیوں سے محفوظ رکھیں۔

چند معاشرتی نقصانات:آج کل بہتان کا رواج ہمارے معاشرے میں بڑھتا جا رہا ہے ہمیں اس برائی کو روکنے کے لیے اس کے نقصانات اور آخرت میں ہونے والے عذابات کو مد نظر رکھنا چاہیے،سب جانتے ہیں کہ بے بنیاد باتوں کو لوگوں میں پھیلانے،کسی پر بہتان باندھنے اور افواہیں پھیلانے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا،ہاں اتنی بات تو ضرور ہے کہ کسی پر بہتان لگانا اس آدمی کو لوگوں کی نظروں میں گرا دیتا ہے،کبھی کبھار تو ایک بہتان کی وجہ سے بات طلاق تک پہنچ جاتی ہے اور کتنے گھر تباہ و برباد ہو جاتے ہیں،بلکہ کبھی تو بات قتل تک آپہنچتی ہے اور اگر جھوٹ ثابت ہو تو وہ اپنا اعتماد کھو دیتا ہے پھر اب وہ سچ بھی بولے تو کسی کو بھی اس کی بات پر یقین نہیں ہوتا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بہتان جیسی برائی سے بچنے اور لوگوں کو بھی بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین


کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023) یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔ جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ پاک جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہے کے مطابق عذاب پا لے۔(ابو داود)

2۔قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)

3۔سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو،ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں پر بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)

4۔جو کسی مسلمان پر ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی نہ جانتا ہو تو اللہ پاک اسے ردغۃ الخبال میں اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پالے۔(مصنف عبد الرزاق،1/425،حدیث:20905)

5۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا:تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں کو تہمت لگائی اور ان سے عیسائیوں نے محبت رکھی حتیٰ کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے؛محبت میں افراط کرنے والے،مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے،جن کا بغض اس پر ابھا رے گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے۔(احمد)

بہتان سے بچنے کا درس:

جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہے اس کی عزت کا دفاع کرے۔

بہتان کی چند مثالیں: ہمارے معاشرے میں بہتان کے حوالے سے بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں ان میں سے چند یہ ہیں؛دنیاوی مفاد اور شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنے سے زیادہ شہرت والے پر بہتان باندھا جاتا ہے یا پھر بلند مرتبہ حاصل کرنے کے لیے بھی اپنے سے بلند مرتبے والے پر بہتان باندھاجاتا ہے،پاکیزہ،پارسا اور نیک عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائی جاتی ہے اور ایسی عورتوں پر تہمت لگانے والے پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے اور پارسا عورتوں پر بہتان باندھنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔بہتان تراشی حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا اور اسی طرح کسی مسلمان کو بدنام اور ذلیل کرنے کے لیے کہے کہ تم تو ہو ہی وعدہ خلافی کرنے والے جبکہ یہ سب جھوٹ ہے تو یہ بھی بہتان لگانا ہوا۔

معاشرتی نقصانات: بہتان ایک مسلمان کی شان سے بہت بعید ہے یہ تو منافقین کا طریقہ ہے،بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصا بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والے کو سماج و معاشرے میں ناپسندیدہ اور جھوٹا سمجھا جاتا ہے،بہتان تراش شخص لوگوں کی نظروں میں گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے،اگر کبھی وہ سچ بھی بولے تو کسی کو بھی اس کی بات پر یقین نہیں آتا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بہتان جیسی بری بیماری سے بچائے اور ہمیں ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھے۔آمین بجاہ النبی العظیم


یاد رہے! کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہو ہی نہ تو وہ غیبت نہیں بلکہ بہتان ہے،بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے،کیونکہ یہ جھوٹ ہے اس لیے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے اور قرآن و حدیث میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔

2۔ جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔(صراط الجنان،النور)

لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا گیا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی (یعنی یہ خاموش سنتا رہا اور ان کو منع نہ کیا) تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے۔(صراط الجنان،النور)

بہتان سے بچنے کا درس:قرآن کریم میں فرمایا گیا: وَ لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا ﳓ (النور:16) ترجمہ: اور کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے سنا تھا تو تم کہہ دیتے کہ ہمارے لیے جائز نہیں کہ یہ بات کہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہواور اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے،بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس پر بہتان لگایا جا رہا ہے اس کی عزت کا دفاع کرے اور دوسری بات یہ کہ جب کوئی دوسرا کسی کے بارے میں غلط خبر دے تو اس کے بارے میں پہلے خوب غور و خوض کر لے اپنی زبان سے ایسی کوئی بات نہ نکالے جو کسی پر بہتان بنے۔

چند معاشرتی نقصان:ایک دوسرے پر بہتان لگانے سے معاشرے میں فساد پھیلتا ہے اور بغیر تحقیق کئے بہتان لگادینے سے ہمارے معاشرے میں طلاق کی شرح بڑھتی چلی جا رہی ہے،ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔

بہتان کی چند مثالیں:کسی پاکدامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا،کسی متقی آدمی پر چوری کی تہمت لگانا وغیرہ۔


ہمارے پیارے دین اسلام نے ہمیں مسلمانوں کی خیر خواہی حسن سلوک اور دل سے بغض و کینہ دور رکھنے کا درس دیا ہے اور آپس میں محبت سے رہنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کے مرض سے بھی بچنے کی تلقین کی ہے اور ہمیں مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھنے اور بد گمانی اور شک کرنے سے بچنے کی ترغیب دلائی ہے۔

بہتان کی مذمت پر 5 فرامین مصطفیٰ:

1۔ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابوداود، 4/354،حدیث 4883)

2۔ جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(بہار شریعت، 2/364، حصہ 9)

3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط، 6/327، حدیث:8936)

4۔آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات آگے بیان کر دے۔(مسلم)

5۔جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔(صحیح بخاری،1/57، حدیث:107)

لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بہت سے گناہ زبان سے ہی ہوتے ہیں،لہٰذا اسے قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے۔


اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل:105)ترجمہ کنز الایمان: بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

کافروں کی طرف سے قرآن پاک سے متعلق رسول اکرم ﷺ پر جو اپنی طرف سے قرآن بنا لینے کا بہتان لگایا گیا تھا اس آیت میں اس کا رد کیا گیا ہے۔آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ بہتان باندھنا اور جھوٹ بولنا بے ایمانوں ہی کا کام ہے۔(تفسیر خازن،النحل،تحت الآیۃ: 105، 3/144 ملخصا)

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294)

بہتان تراشی کا حکم:بہتان لگانا حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(تفسیر صراط الجنان،پ 18،النور،تحت الآیۃ: 18، 6/599)

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون) میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(سنن ابو داود،3/427،حدیث:3597)

2۔لوگوں پر گناہوں کی تہمت لگانے والوں کے عذاب کی ایک دل دہلا دینے والی روایت ملاحظہ ہو،چنانچہ جناب رسالت مآب ﷺنے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،183)

3۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر،3/168، حدیث:3023)

فیض القدیر میں ہے یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔(فیض القدیر،2/601،تحت الحدیث:2340)

4۔ جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم اوسط،6/327،حدیث: 8936)اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔

5۔فرمایا:کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ عرض کیا گیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا:تم اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرو جسے وہ ناپسند کرتا ہے۔عرض کی گئی:اگر وہ بات اس میں موجود ہو تو؟فرمایا:جو بات تم کہہ رہے ہو اگر وہ اس میں موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔ (مسلم،ص 1397،حدیث:2589)

مفسر شہیر حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:غیبت سچے عیب بیان کرنے کو کہتے ہیں اور بہتان جھوٹے عیب بیان کرنے کو،غیبت ہوتی ہے سچ مگر ہے حرام،خلاصہ یہ ہے کہ غیبت ایک گناہ ہے بہتان دو گناہ۔(مراٰۃ المناجیح،4/456)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک جہنم واجب کردے گا۔(ابن ماجہ،3/123،حدیث:2373)

توبہ کر لیجیے: اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے تہمت و بہتان سے توبہ کر لیجیے،بہار شریعت حصہ 16 صفحہ 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سے ذلت اٹھانی آسان جبکہ آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے،خدا کی قسم دوزخ کا عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔

کر لے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی


بہتان بہت سے ہے جس کا مطلب جھوٹ باندھنا ہے یعنی کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

مثال:اگر کسی کو چور کہا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو یہ بہتان ہے،اسی طرح کسی پر سود،زنا،رشوت کا جھوٹا الزام لگانا بھی بہتان ہے۔

آیت مبارکہ:ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

بہتان کا حکم:بہتان تراشی حرام اور گناہ کبیرہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

بہتان کے بارے میں احادیث مبارکہ:

1۔ جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ پاک جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا لے۔(ابو داود،4/354، حدیث 4883)اس حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ اگر کوئی انسان کسی مسلمان کو ذلیل و رسوا کرنے کے لیے اس پر بہتان لگائے تو اللہ پاک اس کو بروز قیامت سخت مشکل میں جہنم کے پل پر روکے گا اور اپنے کہنے کے مطابق سزا پائے گا۔

2۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اللہ اس کو اس وقت تک ردغۃ الخبال (جہنمیوں کے خون اور پیپ جمع ہونے کے مقام) میں رکھے گا جب تک اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

3۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،3/123،حدیث: 2373)یعنی اگر کوئی شخص جھوٹی گواہی دے تو اللہ پاک اس کے قدم ہٹنے سے پہلے اس کے لیے دوزخ واجب کر دے گا۔

4۔ کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)یعنی اگر کوئی کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگاتا ہے تو اس کے سو سال کے اعمال کسی کام کے نہ ہوں گے جب تک وہ توبہ نہ کرے اور اپنے بہتان کو قبول نہ کرے۔

5۔حضرت علی سے روایت ہے کہ بے گناہ پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے۔(ترمذی،1/193)یعنی اگر کوئی کسی بے گناہ انسان پر جھوٹا الزام لگاتا ہے تو اس کا گناہ بہت بڑا ہے۔

بہتان سے بچنا:بہتان سمیت بہت سے ایسے گناہ ہیں جو زبان سے ہوتے ہیں،لہٰذا اپنی زبانوں کو قابو میں رکھنا ضروری ہے،بہتان تراشی کے متعلق بیان کردہ حدیث مبارکہ سے ثابت ہونے والے عذابات سے خود کو ڈرائیے،سلام و مصافحہ کی عادت بنائیے اس سے ان شاء اللہ دل کینہ حسد سے پاک ہوگا،مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے بد گمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان تراشی بہت بری عادت ہے،اس سے ہمارے معاشرے میں نفرت،حسد،بغض جیسی صفات پیدا ہوتی جارہی ہیں،لوگ ایک دوسرے کے بارے میں خود سے ہی بہت غلط فہم خیالات پیدا کر لیتے ہیں جس سے معاشرے میں نہ صرف بڑوں بلکہ چھوٹے بچوں پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے اور آج کل کے دور میں دینی تعلیم کی کمی کی وجہ سے بچوں کو بھی یہی سیکھنے کو ملتا ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو بہتان تراشی کرنے سے محفوظ فرمائے۔آمین


بہتان تراشی حرام گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،بہتان تراشی ایک برا عیب ہے اس سے دوسرے انسان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے،بعض اوقات اس انسان کو اتنا صدمہ پہنچتا ہے کہ معاشرے سے اس کا میل جول کٹ جاتا ہے۔

5 فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ( ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔)

2۔جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر لے گایہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔

3۔جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو اے زانیہ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی۔

4۔حضور ﷺ نے فرمایا: کیا جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ سب نے عرض کیا:اللہ اور اس کا رسول ہی خوب جانیں۔فرمایا:تمہارا اپنے بھائی کے لیے ناپسندیدہ ذکر کرنا۔عرض کیا گیا:فرمائیے تو اگر میرے بھائی میں وہ عیب ہو جو میں کہتا ہوں۔فرمایا:اگر اس میں وہ عیب ہو جو تو کہتا ہے تو تو نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ عیب نہیں تو تو نے اس پر بہتان لگایا۔

5۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات کے گناہ سے اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر نہ نکل جائے۔

بہتان کے معاشرتی نقصان:بہتان لگانے سے معاشرے میں عزت کم ہوتی ہے لوگ اسے بری نظر سے دیکھتے ہیں لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑے بڑھ جاتے ہیں اور اختلافات پیدا ہوتے ہیں،لوگ ایک دوسرے پر بلاوجہ غصہ کرتے ہیں لوگوں کے درمیان حسد بڑھ جاتا ہے اور زیادہ بولنے کی عادت بڑھ جاتی ہے۔بغض و کینہ یعنی بلاوجہ کسی سے نفرت کرنا بڑھ جاتا ہے۔


بہتان ایک کبیرہ گناہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،بہتان سے انسان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے اور اس قدر صدمہ بھی ہوتا ہے کہ بعض اوقات معاشرے سے اس کا میل جول کٹ جاتا ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کا کوئی عیب اس کی موجودگی یا غیر موجودگی میں بیان کرنا جو اس میں موجود نہ ہو بہتان کہلاتا ہے۔

5 فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات کے گناہ سے اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر نہ نکل جائے۔

2۔جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جارہی ہو اس پر بہتان باندھا جا رہا ہو اس کو چاہیے کہ خاموش نہ رہے بہتان باندھنے والوں کارد کرے۔

3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گایہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصہ تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔

4۔جب کسی نیک شخص پر تہمت لگائی جائے تو بغیر ثبوت مسلمان کو اس کی موافقت اور تصدیق نہیں کرنی چاہیے۔

5۔جو شخص کسی پر زنا کی تہمت لگائے اور اس پر چار معائنہ کے گواہ پیش نہ کرے تو وہی لوگ اللہ پاک کے قریب جھوٹے ہیں۔

بچنے کا درس:کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت اور اگر اس میں وہ بات ہی نہ ہو تو یہ غیبت نہیں بہتان ہے اور بہتان تراشی غیبت سے زیادہ سخت تر ہے اور تکلیف دہ بھی ہے،کیونکہ یہ جھوٹ ہے،اس لیے ہر ایک پر گراں گزرتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے اور حدیث پاک میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا جا رہا ہو یا جن کے سامنے بہتان باندھا ہو ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

بہتان کی چند مثالیں:بہتان کی چند مثالیں درج ذیل ہیں؛

1)کسی عورت پر بہتان باندھنا کہ اس کا فلاں شخص کے ساتھ چکر ہے جبکہ ایسا کچھ بھی نہ ہو۔

2)کسی مرد یا عورت پر زنا کی تہمت لگائی۔

3)کسی سے کہا کہ فلاں بن فلاں نے چوری کی ہے۔

بہتان باندھنے کے چند معاشرتی نقصانات:بہتان باندھنے کی وجہ سے بہت سے معاشرتی نقصانات ہوتے ہیں؛جس پر بہتان باندھا گیا ہو معاشرے سے اس کی عزت ختم ہو جاتی ہے، لوگ اسے ذلیل کرتے ہیں،بیٹیوں پر بہتان باندھا جائے تو دوسرے لوگ معاشرے میں اپنی بیٹیوں پر بھروسا نہیں کرتے،اس کو تذلیل کا نشانہ بناتے ہیں اور بعض تو اس کی حق تلفی بھی کرتے ہیں اور معاشرتی نظام میں خلل پیدا ہوتا ہے۔اللہ پاک ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔

حسد وعدہ خلافی،جھوٹ غیبت و تہمت

مجھے ان سب گناہوں سے بچا میرے مولا


کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر گناہوں اور برائیوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جوبرائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک تہمت و بہتان یعنی "جھوٹا الزام" لگانا بھی ہے،چوری،رشوت،جادو ٹونے،بدکاری،خیانت،قتل جیسے جھوٹے الزامات نے ہماری گھریلو کاروباری،دفتری زندگی کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

5 احادیث:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (یعنی جہنم میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کا پیپ اور خون جمع ہوگا)اس میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہولے۔(ابو داود،3/427، حدیث:3597)

اس حدیث پاک میں پیارے آقا ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں پر جھوٹے بہتان لگانے والا بہت سخت سزا پائے گا کہ اللہ پاک اسے اس کے جرم کی سزا پوری ہونے تک عذاب والوں کی پیپ اور خون جمع ہونے والی جگہ پر رکھے گا اور اسے اس کے کیے کی سزا ملے گی۔

2۔جناب رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرماکر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور:ص 184)

اس حدیث مبارکہ میں پیارے آقا ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں پر بلاوجہ گناہ کے الزام لگانے والوں کو بہت سخت عذاب دیا جائے گا کہ اسے زبان سے لٹکا دیا جائے گا یہ سزا ہوگی اس کی لوگوں پر الزام لگا کر ان کو ذلیل کرنے کی کہ اس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔اللہ پاک ہم سب کو اس بہتان جیسے گناہ سے محفوظ فرمائے۔ آمین

3۔ کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

اس حدیث مبارکہ میں سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ زنا کی سزا بہت سخت ہے یعنی جو عورت مسلمان ہو اور پاک دامن ہو نیک پرہیزگار ہو اور اس پر کوئی زنا کی تہمت لگا دے تو اس کی سو سال کی نیکیاں برباد ہو جائیں گی،جس دن انسان ایک ایک نیکی کو ترسے گا اور یہ تو پھر بھی سو سال کی نیکیاں ہیں،سوچیے کہ زنا کی سزا کتنی سخت ہے۔

4۔سات تباہ کن گناہوں سے بچتے رہو وہ 1)اللہ پاک کے ساتھ شرک کرنا۔ 2) جادو کرنا۔ 3) اس جان کو قتل کرنا جس کا قتل اللہ پاک نے حرام قرار دیا ہے۔ 4) سود خوری۔ 5) یتیم کا مال کھانا۔ 6) کافروں سے مقابلے کے دن بھاگ جانا۔ 7)پاک دامن اور بھولی بھالی مسلمان عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگانا۔(بخاری، ص 719،حدیث:2766ملتقطا)

اس حدیث مبارکہ میں پیارے آقا ﷺ نے مسلمانوں کو سات تباہ کرنےوالی چیزوں سے پرہیز کرنے کا حکم دیا ہے کہ ان سے تباہی ہوتی ہے اور سزائیں ملتی ہیں،ان سے شرک،جادو،سود خوری،یتیم کا مال کھانا ناحق اور کسی جان کو قتل کرنا جس کے قتل کو اللہ پاک نے ناحق قرار دیا ہو اور جنگ کے دوران بھاگنا اور ایک جو بہتان تراشی کے متعلق ہے یعنی پاک دامن عورتوں پر زنا کا جھوٹا الزام لگانا۔

5۔نبی پاک ﷺ نے صحابہ کرام سے استفسار فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ عرض کی ہم میں سب سے مفلس یعنی غریب مسکین وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال۔ارشاد فرمایا:میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی ہوگی،فلاں پر تہمت لگائی ہوگی،فلاں کا مال کھایا ہوگا،فلاں کا خون بہایا ہوگا اور فلاں کو مارا ہوگا۔پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصہ دے دیا جائے گا اگر اس کے ذمے آنے والے حقوق پورے ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

اس حدیث پاک میں رسول ﷺ نے مفلس کے بارے میں فرمایا ہے کہ مفلس وہ نہیں جس کے پاس درہم یا دینار نہ ہو بلکہ مفلس وہ ہے جو نیک اعمال کے ساتھ آیا ہو قیامت کے دن اور اس کے ساتھ ساتھ کسی پر تہمت بھی لگائی ہو،قتل بھی کیا ہو،کسی کا مال کھایا ہو،کسی کو گالی دی ہو تو پھر جن کے ساتھ اس نے بہتان لگایا ہوگا تو الزام لگانے والے کی نیکیاں انہیں دے دی جائیں گی، اگر اس کا حساب پھر بھی برابر نہ ہوگا تو پھر جس پر الزام لگایا گیا ہوگا اس کی برائیاں لے کر اس کے نامۂ اعمال میں ڈال دی جائیں گی پھر اس کے بعد اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

بہتان سے بچنے کا درس:بہتان جیسے کبیرہ گناہ سے بچنے کی ہر وقت کوشش کیجیے اس کے لیے سب سے پہلے زبان پر قابو رکھنا سیکھئے،کیونکہ زیادہ تر گناہ زبان سے ہی ہوتے ہیں،قرآن و حدیث میں ذکر کئے گئے بہتان کے ہولناک عذابات پر غور کیجیے کہ اگر اس کی وجہ سے کوئی عذاب میں مبتلا کر دیا گیا تو نازک بدن کا کیا ہوگا،مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے اور بد گمانی سے ہمیشہ بچتے رہیے،سلام اور مصافحہ کو عام کیجیے ان شاء اللہ دل سے بغض و کینہ دور ہوگا محبت بڑھے گی،عداوت دور ہوگی اور الزام تراشی کا مرض بھی ختم ہوگا،کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اس پر بہتان باندھنے کو دل کرے تو اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر اس گناہ کے سبب جہنم کا حق دار اور گنہگار قرار پایا تو کیا بنے گا،کیونکہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا،حدیث مبارکہ ہے:جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہی داخل ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ٹھنڈا ہوتا ہے۔(مسند الفردوس،1/205،حدیث: 784)

بہتان کی چند مثالیں: پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا۔

اسی طرح کسی پاک دامن اور نیک عورت پر زنا کی تہمت لگانا کہ اس نے زنا کیا ہے حالانکہ اس نے ایسا کچھ نہیں کیا تو یہ بھی بہتان ہے۔

کسی کے پیٹھ پیچھے یا اس کے روبرو یعنی سامنے اس پر کوئی بھی برائی منسوب کر دینا جو اس میں موجود ہی نہ ہو وہ بہتان ہے جو کہ حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

چند معاشرتی نقصانات:بہتان تراشی سے لوگوں میں لڑائی جھگڑا بڑھتا ہے،لوگ ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگتے ہیں،ایک دوسرے پر جھوٹے الزامات لگانے سے ایک دوسرے پر یقین ختم ہو جاتا ہے،آپس میں بد گمانیاں بڑھتی ہیں،لوگ ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں،بہتان تراشی کرنے والا جھوٹے الزامات لگا کر دو فریقوں کے درمیان لڑائی جھگڑا کرواکر خود اپنے طور پر تفریح کر رہا ہوتا ہے ایسے شخص کا غیبت،چغلی اور جھوٹ جیسے گناہوں سے بچنا بھی دشوار ہوجاتا ہے۔

جھوٹ حسد وعدہ خلافی غیبت و تہمت

مجھے ان سب گناہوں سے ہو نفرت یا رسول اللہ


کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر برائیوں اور گناہوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے بھی کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک بہتان و تہمت یعنی جھوٹا الزام لگانا بھی ہے،چوری،رشوت،جادو ٹونے،بدکاری اور خیانت جیسے جھوٹے الزامات نے ہماری زندگیوں کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے،آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ وہ برائی جو اس شخص میں نہ ہو اوراس کی طرف منسوب کر دی۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جو مسلمان کسی کی برائی بیان کرے جو اس میں نہ ہو تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (یعنی جہنم کی وہ جگہ جہاں جہنمیوں کا خون اورپیپ جمع ہوگا) میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہو۔(ابو داود،جلد 3)

2۔پیارے آقا ﷺ نے فرمایا:میں نے معراج کی رات کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکا ہوا دیکھا تو میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا،تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 184)

3۔حضرت علی سے روایت ہے کہ بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔(کنز العمال)

4۔مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ لعن طعن کرنے والا ہو۔(مشکاۃ المصابیح)

مثالیں: کسی کو ریاکار کہہ دیا حالانکہ وہ ریا کار نہیں ہے،کسی کو چور کہہ دینا حالانکہ اس نے چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا،اسی طرح غلط بیانی کرنا یاکسی کی اولاد کو دوسرے کی طرف منسوب کر دینا وغیرہ۔

معاشرتی نقصان:تہمت،بہتان،الزام تراشی اور بدگمانی ہمارے معاشرتی سکون کے لیے زہر قاتل ہے یہ رویے جاری خوشیوں کو برباد کر دیتے ہیں اور ہر گھر ہر فرد ان سے متاثر ہوتا ہے اگر تہمت اور بہتان کا رواج عام ہو جائے تو لوگوں کا ایک دوسرے پر سے اعتماد اٹھ جائے گا اور پھر ہر شخص کے اندر یہ جرأت پیدا ہو جائے گی کہ وہ جس کے خلاف جو چاہے زبان پر لائے گا اور اس پر جھوٹ،بہتان اور الزام لگادے گا جس سے معاشرتی نظام تباہ و برباد ہو جائے گا،قرآن کریم نے سورۃ النساء،نور،احزاب اور حجرات میں اس بارے میں تفصیلی احکام دیئے ہیں جن پر عمل کر کے ہم خوشنودی باری تعالیٰ حاصل کر سکتے ہیں وہاں تعلقات میں آنے والی دوریوں کو بھی ختم کر سکتے ہیں،ان پر عمل کی صورت میں ہمارا معاشرہ امن اور دوستی کا گہوارہ بن سکتا ہے،ہمیں انفرادی،معاشرتی اور قومی سطح پر ان ہدایات کو ملحوظ نظر رکھنا چاہیے۔

بچنے کا درس:جہاں تہمت کا رواج بہت زیادہ ہوگا وہاں دوستی کی جگہ کینہ اور عداوت لے لے گی اور عوام میں میل و محبت کم ہو جائے گی،لہٰذا ہمیں اس عمل سے بازآنا چاہیے اور جس پر تہمت یا بہتان لگایا اس سے معافی مانگنی چاہیے تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو اللہ پاک اس لعنت سے ہماری حفاظت فرمائے،آمین۔بہتان جیسے گناہ سے بچنے کے لیے قرآن و حدیث میں ذکر کیے گئے عذابات کا مطالعہ کریں کہ اگر وہ عذابات ہم پر مسلط کر دیے گئے تو ہمارا کیا بنے گا؟اسی طرح سلام اور مصافحہ کی عادت اپنائیے اور مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیں بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کریں،اس کے علاوہ بچوں کی تعلیمی نصاب میں بھی اس برائی کے متعلق آگاہی فراہم کی جانی چاہیے اور مساجد میں خطبات اور درس و بیان کے ذریعے اس برائی سے بچنے کی ترغیب دی جانی چاہیے تاکہ یہ گناہ جو ہمارے معاشرے میں وبا کی طرح سرایت کر رہا ہے اس کا تدارک ہو سکے اور اگر آج تک کسی کے بارے میں تہمت یا بہتان جیسا گناہ ہو گیا تو اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے توبہ کر لیجیے۔بہارِ شریعت حصہ 16 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے سامنے جا کر کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا،نفس کے لیے یقینا سخت دشوار ہے مگر دنیا کی تھوڑی سی ذلت اٹھانی آسان مگر آخرت کا معاملہ بہت سنگین ہے،خدا کی قسم دوزخ کاعذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔

کرلے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی

قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی


کسی بے گناہ مسلمان پر عیب لگانا بہت بری بات ہے اور یہ اس مسلمان کی دل آزاری کا بھی سبب بنتا ہے،ہمیں بے گناہ مسلمانوں پر عیب لگانے سے بچنا چاہیے کہ جو کسی مسلمان کے عیب چھپائے گا اللہ پاک بروز قیامت اس کے عیب چھپائے گا۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

2۔پیارے آقا ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا میں نے جبرائیل امین سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص184)

3۔جو مسلمان کسی کی برائی بیان کرے جو اس میں نہ ہو تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک جہنمیوں کے خون اور پیپ میں رکھے گاجب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہو۔(ابو داود،ج 3)

4۔مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔(مشکاۃ المصابیح)

5۔حضرت علی سے روایت ہے:بے گناہ لوگوں پر الزام گناہ لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔(کنز العمال)

مثالیں:بہتان،تہمت اور الزام تراشی ہمارے معاشرے کے لیے بہت خطرناک ہیں، منفی خیالات اور غلط سوچ کی وجہ سے ہم ایک دوسرے سے دور ہو جاتے ہیں اگر معاشرے میں تہمت اور بہتان کا رواج عام ہو جائے گا تو لوگوں کا ایک دوسرے پر سے اعتماد اٹھ جائے گا اور معاشرہ تباہی کے قریب پہنچ جائے گا اور ہر شخص کے اندر یہ جرأت پیدا ہو جائے گی کہ جس کے خلاف جو چاہے بولے اور اس پر تہمت اور بہتان لگا دے،اگر ہمارے معاشرے میں تہمت اور بہتان کا رواج ختم ہو جائے تو ہمارا معاشرہ پر امن اور پر سکون رہے گا۔

درس:اس سے ہمیں یہ درس حاصل ہوا کسی بے عیب شخص پر بہتان لگانے سے دنیا و آخرت میں رسوائی ہوگی،لہٰذااپنی دنیا اور آخرت کی فکر کرتے ہوئے اس گناہ سے بچنا ہر مسلمان پر لازم ہے،ہر شخص کو چاہیے کہ وہ جس طرح اپنی عزت کی حفاظت کرتا ہے اسی طرح اپنے مسلمان بھائی کی عزت اپنے منہ اور ہاتھوں سے محفوظ رکھے،اگر کوئی بہتان جیسا گناہ کر چکا ہے تو توبہ کر لیجیے اس سے پہلے کہ اس دنیا سے رخصت ہونا پڑے توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ جس پر بہتان باندھا اس سے معافی بھی مانگ لیجیے۔


بہتان تراشی یعنی تہمت لگانا سخت حرام اور گناہ کبیرہ ہے ایسا کرنے والا سخت گناہگار اور عذاب نار کا حقدار ہے اس کے متعلق بہت سی آیات و احادیث اور روایات میں اس کی مذمت بیان کی گئی ہے جیسا کہ پارہ 14 سورۃ النحل آیت نمبر 105 میں رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

بہتان کی مذمت پر فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ آئے۔(سنن ابی داود، 3/426،حدیث: 3597) یعنی اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ کسی مسلمان پر بلا اجازت شرعی بہتان باندھنا یعنی اس کی ایسی برائی بیان کرنا جو اس میں نہ ہو تو ایسے شخص پر اللہ پاک کا کس قدر عذاب ہوتا ہے، اتنا سوچ لیجیے کہ جس شخص کی بھی برائی بیان کی جو اس میں نہیں پائی جاتی اس بارے میں جان کر اس شخص پر کیسا گزرے گا،چنانچہ بہتان کے دنیاوی و اخروی نقصانات بے شمار ہیں۔

2۔ کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)یعنی اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کسی عورت پر بدکاری کا جھوٹا الزام لگانا بہت زیادہ خطرناک ہے لیکن بعض بے باک لوگ یہ بھی کر گزرتے ہیں اور اتنا نہیں سوچتے کہ اس عورت اور اس کے گھر والوں پر کیا گزرے گی،جو کسی عورت پر زنا کا الزام لگائے اور چار گواہوں کی مدد سے اسے ثابت نہ کر سکے تو اس کی شرعی سزا حد قذف ہے یعنی سلطان اسلام یا قاضی شرع کے حکم سے اسے 80 کوڑے مارے جائیں گے۔

3۔جناب رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 184) یعنی اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ بہتان لگانے والے پر قیامت میں کیسا شدید عذاب ہوگا وہ کیسی تکلیف میں مبتلا کیا جائے گا،قیامت کے دن جب گناہگاروں کو اپنے گناہوں سے بھرپور نامۂ اعمال ملیں گے تو کیا حال ہوگا اور جب کسی مسلمان پر بہتان باندھنے والے کو زبان سے لٹکایا جائے تو اس وقت بندے پر کس قدر تکلیف گزرے گی اس کا اندازہ لگا لیجیے۔

4۔پیارے آقا ﷺ نے صحابۂ کرام سے استفسار فرمایا:کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صحابۂ کرام نے عرض کی ہم میں مفلس یعنی غریب مسکین وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال۔ارشاد فرمایا:میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی ہوگی،فلاں پر تہمت لگائی ہوگی،فلاں کا مال کھایا ہوگا،فلاں کا خون بہایا ہوگا،فلاں کو مارا ہوگا،پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصہ دے دیا جائے گا اگر اس کے ذمے آنے والے حقوق پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

شرح:اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ لوگوں پر تہمت لگانے والا بروز قیامت جب آئے گا تو اس حال میں آئے گا کہ اگرچہ اس نے دنیا میں بہت زیادہ عبادتیں کی ہوں گی لیکن بے شمار گناہوں کے ساتھ ساتھ ایک گناہ دوسروں پر بہتان بھی لگایا ہوگا تو جس پر بہتان لگایا یا مال کھایا ہوگا تو اس یعنی بہتان لگانے والے کی عبادات کی نیکیاں ان کو دے دی جائیں گی اور اسے بالآخر جہنم میں جانا ہوگا۔

5۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(بہار شریعت، 2/364، حصہ 9) یعنی اس حدیث مبارکہ میں مسلمان پر بہتان باندھنے والے کے اخروی سزا کے بارے میں بیان فرمایا بہتان لگانے والے کو اول تو جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور جہنم کی گرمی کو کوئی بھی ایک سیکنڈ کے لیے برداشت نہیں کر سکتا اور دوسرا جہنم میں اس جگہ بہتان لگانے والے کو رکھا جائے گا جہاں جہنمیوں کے خون اور پیپ ہوں گے وہاں رہنا اور عذاب کو کوئی سہہ نہ سکے گا۔

بہتان سے بچنے کا درس:بہتان و تہمت سے توبہ کر لیجیے اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے۔بہار شریعت حصہ 16 ص 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سے ذلت اٹھانی آسان جبکہ آخرت کا معاملہ انتہائی سخت ہے خدا کی قسم دوزخ کا عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔

کر لے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی

قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی

بہتان لگانے سے جس پر جھوٹا الزام لگاہے اس کی سخت دل آزاری بھی ہوگی مسلمان کی دل آزاری کرنا کبیرہ گناہ ہے،چنانچہ بہتان کے گناہ کے ساتھ اس گناہ کا بھی مرتکب ہوں گے لہٰذا بہتان سے سچی توبہ کر لیجیے۔

بہتان کی چند مثالیں:پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا،کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا، کسی کو شرابی کہنا یعنی کہنا کہ فلاں شراب پیتاہے اور در حقیقت وہ شراب نہیں پیتا تو اس پر بہتان لگایا، کسی کے بارے میں کہنا کہ وہ فحش گوئی کرتا ہے حالانکہ وہ فحش گوئی نہیں کرتا تو اس پر بہتان لگایا۔

بہتان کے چند معاشرتی نقصانات:بہتان تراشی سے معاشرے میں لڑائی جھگڑے کو فروغ ملتا ہے،معاشرے میں فساد برپا ہوتا ہے،بہتان تراشی سے معاشرے میں بغض و کینہ جنم لیتا ہے،بہتان باندھنے والے کو معاشرے میں عزت نہیں ملتی تو وہ معاشرے میں فساد پیدا کرتا ہے۔