ہمارے پیارے دین اسلام نے ہمیں مسلمانوں کی خیر خواہی حسن سلوک اور دل سے بغض و کینہ دور رکھنے کا درس دیا ہے اور آپس میں محبت سے رہنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کے مرض سے بھی بچنے کی تلقین کی ہے اور ہمیں مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھنے اور بد گمانی اور شک کرنے سے بچنے کی ترغیب دلائی ہے۔

بہتان کی مذمت پر 5 فرامین مصطفیٰ:

1۔ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابوداود، 4/354،حدیث 4883)

2۔ جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(بہار شریعت، 2/364، حصہ 9)

3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط، 6/327، حدیث:8936)

4۔آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات آگے بیان کر دے۔(مسلم)

5۔جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔(صحیح بخاری،1/57، حدیث:107)

لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بہت سے گناہ زبان سے ہی ہوتے ہیں،لہٰذا اسے قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے۔