یاد رہے! کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہو ہی نہ تو وہ غیبت نہیں بلکہ بہتان ہے،بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے،کیونکہ یہ جھوٹ ہے اس لیے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے اور قرآن و حدیث میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔

2۔ جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔(صراط الجنان،النور)

لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا گیا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی (یعنی یہ خاموش سنتا رہا اور ان کو منع نہ کیا) تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے۔(صراط الجنان،النور)

بہتان سے بچنے کا درس:قرآن کریم میں فرمایا گیا: وَ لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا ﳓ (النور:16) ترجمہ: اور کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے سنا تھا تو تم کہہ دیتے کہ ہمارے لیے جائز نہیں کہ یہ بات کہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جا رہا ہواور اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے،بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس پر بہتان لگایا جا رہا ہے اس کی عزت کا دفاع کرے اور دوسری بات یہ کہ جب کوئی دوسرا کسی کے بارے میں غلط خبر دے تو اس کے بارے میں پہلے خوب غور و خوض کر لے اپنی زبان سے ایسی کوئی بات نہ نکالے جو کسی پر بہتان بنے۔

چند معاشرتی نقصان:ایک دوسرے پر بہتان لگانے سے معاشرے میں فساد پھیلتا ہے اور بغیر تحقیق کئے بہتان لگادینے سے ہمارے معاشرے میں طلاق کی شرح بڑھتی چلی جا رہی ہے،ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔

بہتان کی چند مثالیں:کسی پاکدامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا،کسی متقی آدمی پر چوری کی تہمت لگانا وغیرہ۔