بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت الطاف،فیضان فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
بہتان تراشی یعنی تہمت لگانا سخت حرام اور گناہ کبیرہ ہے ایسا کرنے والا سخت
گناہگار اور عذاب نار کا حقدار ہے اس کے متعلق بہت سی آیات و احادیث اور روایات
میں اس کی مذمت بیان کی گئی ہے جیسا کہ پارہ 14 سورۃ النحل آیت نمبر 105 میں رب
تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ
بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی
آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔
بہتان کی تعریف:کسی شخص
کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔
بہتان کی مذمت پر فرامین مصطفیٰ:
1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ
پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی
بات سے نکل نہ آئے۔(سنن ابی داود، 3/426،حدیث: 3597) یعنی اس حدیث مبارکہ سے
معلوم ہوا کہ کسی مسلمان پر بلا اجازت شرعی بہتان باندھنا یعنی اس کی ایسی برائی
بیان کرنا جو اس میں نہ ہو تو ایسے شخص پر اللہ پاک کا کس قدر عذاب ہوتا ہے، اتنا
سوچ لیجیے کہ جس شخص کی بھی برائی بیان کی جو اس میں نہیں پائی جاتی اس بارے میں
جان کر اس شخص پر کیسا گزرے گا،چنانچہ بہتان کے دنیاوی و اخروی نقصانات بے شمار
ہیں۔
2۔ کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا
ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)یعنی اس حدیث
مبارکہ سے معلوم ہوا کسی عورت پر بدکاری کا جھوٹا الزام لگانا بہت زیادہ خطرناک ہے
لیکن بعض بے باک لوگ یہ بھی کر گزرتے ہیں اور اتنا نہیں سوچتے کہ اس عورت اور اس
کے گھر والوں پر کیا گزرے گی،جو کسی عورت پر زنا کا الزام لگائے اور چار گواہوں کی
مدد سے اسے ثابت نہ کر سکے تو اس کی شرعی سزا حد قذف ہے یعنی سلطان اسلام یا قاضی
شرع کے حکم سے اسے 80 کوڑے مارے جائیں گے۔
3۔جناب رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی
مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا
میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ
الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 184) یعنی اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ بہتان لگانے والے پر قیامت میں کیسا شدید عذاب
ہوگا وہ کیسی تکلیف میں مبتلا کیا جائے گا،قیامت کے دن جب گناہگاروں کو اپنے
گناہوں سے بھرپور نامۂ اعمال ملیں گے تو کیا حال ہوگا اور جب کسی مسلمان پر بہتان
باندھنے والے کو زبان سے لٹکایا جائے تو اس وقت بندے پر کس قدر تکلیف گزرے گی اس
کا اندازہ لگا لیجیے۔
4۔پیارے آقا ﷺ نے صحابۂ کرام سے استفسار فرمایا:کیا
تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صحابۂ کرام نے عرض کی ہم میں مفلس یعنی غریب مسکین وہ
ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال۔ارشاد فرمایا:میری امت میں مفلس وہ
ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی
ہوگی،فلاں پر تہمت لگائی ہوگی،فلاں کا مال کھایا ہوگا،فلاں کا خون بہایا ہوگا،فلاں
کو مارا ہوگا،پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصہ دے دیا جائے گا اگر اس کے
ذمے آنے والے حقوق پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو لوگوں کے گناہ
اس پر ڈال دیے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)
شرح:اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ لوگوں پر تہمت لگانے والا بروز قیامت جب آئے
گا تو اس حال میں آئے گا کہ اگرچہ اس نے دنیا میں بہت زیادہ عبادتیں کی ہوں گی
لیکن بے شمار گناہوں کے ساتھ ساتھ ایک گناہ دوسروں پر بہتان بھی لگایا ہوگا تو جس
پر بہتان لگایا یا مال کھایا ہوگا تو اس یعنی بہتان لگانے والے کی عبادات کی
نیکیاں ان کو دے دی جائیں گی اور اسے بالآخر جہنم میں جانا ہوگا۔
5۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ
پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427،
حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(بہار شریعت، 2/364،
حصہ 9) یعنی اس حدیث مبارکہ میں مسلمان پر بہتان باندھنے والے کے اخروی سزا کے
بارے میں بیان فرمایا بہتان لگانے والے کو اول تو جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور
جہنم کی گرمی کو کوئی بھی ایک سیکنڈ کے لیے برداشت نہیں کر سکتا اور دوسرا جہنم
میں اس جگہ بہتان لگانے والے کو رکھا جائے گا جہاں جہنمیوں کے خون اور پیپ ہوں گے
وہاں رہنا اور عذاب کو کوئی سہہ نہ سکے گا۔
بہتان سے بچنے کا درس:بہتان و تہمت سے توبہ کر لیجیے اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے۔بہار
شریعت حصہ 16 ص 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے
بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے
جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔
نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سے ذلت اٹھانی آسان جبکہ
آخرت کا معاملہ انتہائی سخت ہے خدا کی قسم دوزخ کا عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔
کر لے توبہ رب کی
رحمت ہے بڑی
قبر میں ورنہ سزا
ہوگی کڑی
بہتان لگانے سے جس پر جھوٹا الزام لگاہے اس کی سخت دل آزاری بھی ہوگی مسلمان
کی دل آزاری کرنا کبیرہ گناہ ہے،چنانچہ بہتان کے گناہ کے ساتھ اس گناہ کا بھی مرتکب
ہوں گے لہٰذا بہتان سے سچی توبہ کر لیجیے۔
بہتان کی چند مثالیں:پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو
اس کو چور کہنا بہتان ہوا،کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا، کسی کو شرابی
کہنا یعنی کہنا کہ فلاں شراب پیتاہے اور در حقیقت وہ شراب نہیں پیتا تو اس پر
بہتان لگایا، کسی کے بارے میں کہنا کہ وہ فحش گوئی کرتا ہے حالانکہ وہ فحش گوئی
نہیں کرتا تو اس پر بہتان لگایا۔
بہتان کے چند معاشرتی نقصانات:بہتان تراشی سے معاشرے میں لڑائی جھگڑے کو فروغ ملتا ہے،معاشرے میں فساد برپا
ہوتا ہے،بہتان تراشی سے معاشرے میں بغض و کینہ جنم لیتا ہے،بہتان باندھنے والے کو
معاشرے میں عزت نہیں ملتی تو وہ معاشرے میں فساد پیدا کرتا ہے۔