کسی بے گناہ مسلمان پر عیب لگانا بہت بری بات ہے اور یہ اس مسلمان کی دل آزاری کا بھی سبب بنتا ہے،ہمیں بے گناہ مسلمانوں پر عیب لگانے سے بچنا چاہیے کہ جو کسی مسلمان کے عیب چھپائے گا اللہ پاک بروز قیامت اس کے عیب چھپائے گا۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

2۔پیارے آقا ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا میں نے جبرائیل امین سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص184)

3۔جو مسلمان کسی کی برائی بیان کرے جو اس میں نہ ہو تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک جہنمیوں کے خون اور پیپ میں رکھے گاجب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہو۔(ابو داود،ج 3)

4۔مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔(مشکاۃ المصابیح)

5۔حضرت علی سے روایت ہے:بے گناہ لوگوں پر الزام گناہ لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔(کنز العمال)

مثالیں:بہتان،تہمت اور الزام تراشی ہمارے معاشرے کے لیے بہت خطرناک ہیں، منفی خیالات اور غلط سوچ کی وجہ سے ہم ایک دوسرے سے دور ہو جاتے ہیں اگر معاشرے میں تہمت اور بہتان کا رواج عام ہو جائے گا تو لوگوں کا ایک دوسرے پر سے اعتماد اٹھ جائے گا اور معاشرہ تباہی کے قریب پہنچ جائے گا اور ہر شخص کے اندر یہ جرأت پیدا ہو جائے گی کہ جس کے خلاف جو چاہے بولے اور اس پر تہمت اور بہتان لگا دے،اگر ہمارے معاشرے میں تہمت اور بہتان کا رواج ختم ہو جائے تو ہمارا معاشرہ پر امن اور پر سکون رہے گا۔

درس:اس سے ہمیں یہ درس حاصل ہوا کسی بے عیب شخص پر بہتان لگانے سے دنیا و آخرت میں رسوائی ہوگی،لہٰذااپنی دنیا اور آخرت کی فکر کرتے ہوئے اس گناہ سے بچنا ہر مسلمان پر لازم ہے،ہر شخص کو چاہیے کہ وہ جس طرح اپنی عزت کی حفاظت کرتا ہے اسی طرح اپنے مسلمان بھائی کی عزت اپنے منہ اور ہاتھوں سے محفوظ رکھے،اگر کوئی بہتان جیسا گناہ کر چکا ہے تو توبہ کر لیجیے اس سے پہلے کہ اس دنیا سے رخصت ہونا پڑے توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ جس پر بہتان باندھا اس سے معافی بھی مانگ لیجیے۔