اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل:105)ترجمہ کنز الایمان: بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

کافروں کی طرف سے قرآن پاک سے متعلق رسول اکرم ﷺ پر جو اپنی طرف سے قرآن بنا لینے کا بہتان لگایا گیا تھا اس آیت میں اس کا رد کیا گیا ہے۔آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ بہتان باندھنا اور جھوٹ بولنا بے ایمانوں ہی کا کام ہے۔(تفسیر خازن،النحل،تحت الآیۃ: 105، 3/144 ملخصا)

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294)

بہتان تراشی کا حکم:بہتان لگانا حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(تفسیر صراط الجنان،پ 18،النور،تحت الآیۃ: 18، 6/599)

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (دوزخیوں کے کیچڑ پیپ اور خون) میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(سنن ابو داود،3/427،حدیث:3597)

2۔لوگوں پر گناہوں کی تہمت لگانے والوں کے عذاب کی ایک دل دہلا دینے والی روایت ملاحظہ ہو،چنانچہ جناب رسالت مآب ﷺنے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،183)

3۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر،3/168، حدیث:3023)

فیض القدیر میں ہے یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔(فیض القدیر،2/601،تحت الحدیث:2340)

4۔ جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(معجم اوسط،6/327،حدیث: 8936)اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔

5۔فرمایا:کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ عرض کیا گیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا:تم اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرو جسے وہ ناپسند کرتا ہے۔عرض کی گئی:اگر وہ بات اس میں موجود ہو تو؟فرمایا:جو بات تم کہہ رہے ہو اگر وہ اس میں موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔ (مسلم،ص 1397،حدیث:2589)

مفسر شہیر حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:غیبت سچے عیب بیان کرنے کو کہتے ہیں اور بہتان جھوٹے عیب بیان کرنے کو،غیبت ہوتی ہے سچ مگر ہے حرام،خلاصہ یہ ہے کہ غیبت ایک گناہ ہے بہتان دو گناہ۔(مراٰۃ المناجیح،4/456)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک جہنم واجب کردے گا۔(ابن ماجہ،3/123،حدیث:2373)

توبہ کر لیجیے: اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے تہمت و بہتان سے توبہ کر لیجیے،بہار شریعت حصہ 16 صفحہ 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سے ذلت اٹھانی آسان جبکہ آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے،خدا کی قسم دوزخ کا عذاب برداشت نہیں ہو سکے گا۔

کر لے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی