آیت مبارکہ: اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ۪-وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ(۲۳) ( النور:23)ترجمہ:بیشک وہ جو انجان،پاکدامن،ایمان والی عورتوں پر بہتان لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

آیت مبارکہ کی تفسیر:اس آیت میں تہمت لگانے والے منافقین کی سزا بیان کی گئی ہے اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ عورتیں جو بدکاری اور فسق و فجور کو جانتی بھی نہیں اور براخیال ان کے دل میں بھی نہیں گزرتا اور وہ پاکدامن اور ایمان والی ہیں ایسی پاکیزہ عورتوں پر بدکاری کا بہتان لگانے والوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہی نہ ہو تو یہ غیبت نہیں بلکہ بہتان ہے اور بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ یہ جھوٹ ہے۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا:تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال ہے جن سے یہود نے بغض رکھا حتی کہ ان کی ماں پر تہمت لگادی اور عیسائیوں نے ان سے محبت کی حتیٰ کہ انہیں اس درجہ میں پہنچا دیا جو ان کا نہ تھا پھر فرمایا میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے؛محبت میں افراط کرنے والے،مجھے ان صفات سے بڑھائیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں اور بغض کرنے والے،جن کا بغض اس پر ابھا رے گا کہ مجھے بہتان لگائیں گے۔(احمد) اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ یہودیوں نے انبیائے کرام سے بغض رکھنے کی بنا پر ان کی ماں پر تہمت لگائی اور ہمیں اس حدیث سے عبرت پکڑنی چاہیے اور تہمت جیسے گناہ سے بچتے رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

2۔قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود) اس حدیث سے پتا چلا کہ پاکدامن عورتوں پر زنا کی جھوٹی تہمت لگانا یعنی بہتان باندھنا کبیرہ گناہ ہے اور اس کی بہت سخت وعید بیان کی گئی ہے۔

3۔سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو، ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا، پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم) اس حدیث میں پاکدامن مؤمنہ بیبیوں پر بہتان لگانے سے منع کیا گیا ہے اور اگر کسی نے ایسے کیا تو گناہ گار اور بد بخت ہے۔

4۔صحابۂ کرام سے فرمایا:مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا،نہ چوری کرنا،نہ زنا،نہ اپنی اولاد قتل کرنا،نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان لگانا اور کسی اچھی بات میں نا فرمانی نہ کرنا،تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے اور جو ان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا پالے تو وہ سزا کفارہ ہے اور جو ان میں سے کچھ کرے پھر رب اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اللہ کے سپرد ہے اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے۔(مسلم،بخاری) اس حدیث سے پتا چلا کہ حضور ﷺ نے بہتان کے بارے میں اپنے صحابۂ کرام سے بھی بیعت لی ہے کہ کسی پر بہتان نہ لگانا لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ اس حدیث پاک پر عمل کریں اور بہتان جیسے کبیرہ گناہ سے بچیں۔

5۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے (یعنی بہتان لگائے)تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔ اس حدیث سے پتا چلا کہ جو شخص کسی پر بہتان لگائے اسے جہنم کے پل پر روک دیا جائے گا جب تک وہ اپنے کہے ہوئے گناہ سے نہ نکل آئے۔

بچنے کا درس: افسوس ہمارے معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع نہیں کرتے اور نہ رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلام کے بر خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔

اللہ پاک مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔ ترغیب کے لیے یہاں ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو،چنانچہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی یعنی یہ خاموش سنتا رہا اور ان کو منع نہ کیا تو اللہ پاک وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔

معاشرتی نقصانات:بہتان لگانے سے معاشرے میں بدامنی پیدا ہوتی ہے اور فساد برپا ہوتا ہے ویسے بھی کچھ لوگ دوسروں کو ذلیل کرنے کے لیے ان پر بہتان لگاتے ہیں، یہ بہت برا اور کبیرہ گناہ ہے اور اس سے اس شخص کی عزت بھی نہیں رہتی جو دوسروں کو ذلیل کرتے اور ان پر بہتان باندھتے ہیں ایسے لوگوں کو کوئی اچھا نہیں سمجھتا بلکہ ایسے لوگوں کے لیے قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں بھی مذمت بیان کی گئی ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا اسے توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے،بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔ایسے لوگوں کو اللہ پاک ہدایت عطا فرمائے۔

چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے،اس کی مثالیں بھی بہت عام ہیں،کسی بے گناہ پر جھوٹا بہتان باندھنا کہ اس کی معاشرے میں بدنامی ہو اور لوگ اس سے نہ بولیں بلکہ ہر وقت اس شخص کی برائی کرتے رہیں اور کبھی دوسروں پر مذاق مذاق میں تہمت لگادی اور پھر کہا کہ سوری مذاق تھا کہ یہ معاشرے میں عام ہو چکا ہے کہ لوگ مذاق میں دوسروں پر جھوٹے الزام لگاتے ہیں اور پھر کہہ دیتے ہیں کہ میں تو مذاق کر رہا تھا اور اسی طرح کی بہت سی مثالیں ہمارے معاشرے میں ملتی ہیں۔