بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت اشرف،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
بہتان کہتے کسے ہیں تو کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ
باندھنا یا الزام لگانا بہتان کہلاتا ہے۔اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ
برائی نہ ہونے کے باوجود اگرپیٹھ پیچھے یا سامنے برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو
یہ بہتان ہے،یعنی کسی کی غیر موجودگی میں کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے چوری
نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہے۔
بہتان تراشی کا حکم:کسی پر
بہتان لگانا انتہائی سخت گناہ،حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔حضرت علی
فرماتے ہیں:بے گناہ لوگوں پر عیب لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے یعنی بہت بڑا
گناہ ہے۔
آیت مبارکہ: اِنَّمَا
یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ
هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل:105)ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں
جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔
بہتان کے متعلق فرامین مصطفیٰ:
1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ
پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427،
حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔
2۔ مسلمان کے لیے روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔
3۔ طعنہ زنی،غیبت، چغل خوری اور بے گناہ لوگوں میں
عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن)کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔
4۔اے وہ لوگو!جو زبان سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان
داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت مت کرو اور نہ ان کے عیوب تلاش کرو کیونکہ جو
اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اس کا عیب ظاہر فرما دے گا اور
اللہ پاک جس کا عیب ظاہر فرمادے تو اسے رسوا کر دیتا ہے اگر چہ وہ اپنے گھر کے
اندر چھپ کر بیٹھا ہوا ہو۔
5۔میری امت میں مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ،زکوٰۃ تو لے کر آئے
گا مگر ساتھ ہی کسی کو گالی بھی دی ہوگی،کسی کو تہمت لگائی ہوگی،اس کا مال ناحق
کھایا ہوگا،اس کا خون بہایا ہوگا،اس کو مارا ہوگا تو اس کی نیکیوں میں سے کچھ
مظلوم کو دے دی جائیں گی اور کچھ اس مظلوم کو پھر اگر اس کے ذریعے جو حقوق تھے ان
کی ادائیگی سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں تو ان یعنی مظلوموں کے گناہ لے کر
ظالم پر ڈالے جائیں گے پھر ظالم شخص کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
بہتان لگانے کی وجہ:اکثر بہتان لڑائی جھگڑے،غصہ میں یا
بغض و کینہ،حسد،زیادہ بولنے کی عادت اور بدگمانی کی وجہ سے لگائے جاتے ہیں۔
بہتان تراشی سے بچنے کے لیے:بہتان اور اس کے علاوہ بہت سے گناہ
زیادہ تر زبان سے ہوتے ہیں،لہٰذا اسے قابو میں رکھنا چاہیے کہ 80 فیصد گناہ زبان
سے ہوتے ہیں،قرآن و حدیث میں ذکر کیے گئے بہتان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کیجیے
اور اپنے نازک بدن پر غور کیجیے کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر
مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا؟مسلمانوں کے بارے میں اچھا گمان رکھیے
بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کریں،کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اور اس پر بہتان
باندھنے کا دل چاہے تو فورا اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر اپنے غصہ کی وجہ سے کسی
پر بہتان لگاؤں گی تو گنہگار اور جہنم کی حق دار قرار پاؤں گی کہ یہ گناہ کے ذریعہ
غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا اور فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے:جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہی داخل
ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔