بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت رزاق بٹ،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
وَ
مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا
فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲)(پ 5،النساء:112)ترجمہ:اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کا کام تو خود کرے پھر اسے
کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے اس نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد دیا۔
بہتان کی مذمت:چنانچہ معلوم ہوا کہ بہتان یعنی کسی پر جھوٹا الزام
لگانا گناہ ہے،یہ بہت بری خصلت ہے لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ بہتان لگانے والوں
کی صحبت سے بچے بلکہ ایسے لوگوں کے سایہ سے بھی دور رہے،کیونکہ جس شخص پر بہتان
لگایا جاتا ہے اس شخص کی عزت میں کمی ہوتی ہے اور وہ دوسروں کی نظروں میں بہت برا
بنا دیا جاتا ہے،چنانچہ قرآن مجید میں اللہ پاک فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ
بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا
مُّبِیْنًا۠(۵۸)(الاحزاب:58)جو لوگ مسلمان مردوں اور عورتوں کو بغیر کسی
جرم کے تہمت لگا کر تکلیف پہنچاتے ہیں تو یقینا وہ لوگ بڑے بہتان اور کھلے گناہ کا
بوجھ اٹھاتے ہیں۔
بہتان کی تعریف:کسی
مسلمان مرد یا مسلمان عورت کے بارے میں ایسی بات کہنا جو اس میں موجود نہ ہو بہتان
کہلاتا ہے۔
بہتان کے متعلق فرامین مصطفیٰ:
1۔سب سے بڑا بہتان اور جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا
باپ کہے یا جو چیز خواب میں نہیں دیکھی وہ دیکھنے کا دعویٰ کرے یا نبی ﷺ کی طرف
ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔(صحیح بخاری،حدیث:3509)
2۔ سات گناہوں سے جو تباہ کر دینے والے ہیں بچتے رہو!صحابہ نے پوچھا:یا رسول
اللہ وہ کون سے گناہ ہیں؟ فرمایا: شرک، جادو،قتل ناحق،سود،یتیم کا مال کھانا،جہاد
سے فرار،پاک دامن عورتوں پر بہتان لگانا۔(صحیح بخاری،حدیث:2766)
3۔ پاک دامن عورت پر تہمت (بہتان) لگانا سو برس کے عمل کو تباہ کرتا ہے۔(مجمع
الزوائد،6/279)
4۔جو شخص کسی مومن کے بارے میں ایسی بات کہے جو اس میں نہ ہو تو اللہ پاک اس
شخص کو جہنمیوں کی پیپ میں ڈال دے گا اور یہ اس پیپ میں اس وقت تک پڑا رہے گا جب
تک سزا پوری نہ کرے۔(سنن ابی داود،حدیث:3599)
5۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں
حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ اسے (بہتان لگانے والے،جھوٹی بات منسوب کرنے والے)
کو دوزخ کی پیپ میں ڈالے گایہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔(سنن ابی
داود،حدیث: 3597)
بہتان سے بچنے کا درس:کسی مسلمان مرد یا مسلمان عورت یا کسی مسلمان بھائی پر بہتان لگانا گناہ
ہے،بہتان لگانا گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،لہٰذا ہر مسلمان کو
بہتان لگانے سے باز رہنا چاہیے اور دوسروں کو بھی اس گناہ سے بچنے کی ترغیب دینی
چاہیے اور بہتان لگانے کے بارے میں عذابات بتانے چاہئیں اگر کسی پر اثر نہ ہو تو
اسے چاہیے کہ بہتان لگانے کے بارے میں عذابات پڑھے اور آخرت کو یاد کرے۔
بہتان کی مثالیں: اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ
برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی
تو یہ بہتان ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی
چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا،کسی مسلمان کو بدنام اور ذلیل کرنے کے
لیے اس پر بہتان لگانا کہ تم تو ہو ہی چغل خور جبکہ اس میں یہ عادت نہ ہو،اسی طرح
شوہر کا اپنی بیوی پر بہتان باندھنا،اسی طرح بہتان کی اور بہت سی مثالیں موجود
ہیں،ہمیں چاہیے کہ خود کو اور معاشرے کو ان تمام تر برائیوں سے محفوظ رکھیں۔
چند معاشرتی نقصانات:آج کل بہتان کا رواج ہمارے معاشرے میں بڑھتا جا رہا ہے ہمیں اس برائی کو
روکنے کے لیے اس کے نقصانات اور آخرت میں ہونے والے عذابات کو مد نظر رکھنا
چاہیے،سب جانتے ہیں کہ بے بنیاد باتوں کو لوگوں میں پھیلانے،کسی پر بہتان باندھنے
اور افواہ کا بازار گرم کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا،ہاں اتنی بات تو ضرور
ہے کہ کسی پر بہتان لگانا اس آدمی کو لوگوں کی نظروں میں گرا دیتا ہے،کبھی کبھار
تو ایک بہتان کی وجہ سے بات طلاق تک پہنچ جاتی ہے اور کتنے گھر تباہ برباد ہو جاتے
ہیں،بلکہ کبھی تو بات قتل تک آپہنچتی ہے اور اگر اس بہتان لگانے والے کا بہتان
جھوٹ ثابت ہو تو وہ اپنا اعتماد کھو دیتا ہے پھر اب وہ سچ بھی بولے تو کسی کو بھی
اس کی بات پر یقین نہیں ہوتا۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بہتان جیسی برائی سے بچنے اور لوگوں کو بھی بچانے
کی توفیق عطا فرمائے اور ہر قسم کے گناہ سے سچی توبہ نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی
الامین