بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت صابر حسین،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا
ہے۔(حدیقہ ندیہ،2/200)اس کو آسان الفاظ میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے
باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان
ہوا،مثلا پیٹھ پیچھے یا منہ پر ریاکار کہہ دیا اور وہ ریاکار نہ ہو یا اگر ہو بھی
تو آپ کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو کیونکہ ریاکاری کا تعلق باطنی امراض سے ہے لہٰذا اس
طرح کسی کو ریا کار کہنا بہتان ہوا۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 294)
اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا
فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) (پ 5،النساء:112) ترجمہ کنز الایمان:اور جو شخص کوئی خطا یا
گناہ کمائے پھر اسے کسی بے گناہ پر تھوپ دے اس نے ضرور بہتان اور کھلا گناہ
اٹھایا۔
بہتان کی مذمت پر بے شمار احادیث
مبارکہ موجود ہیں ان میں سے 5 احادیث ملاحظہ فرمائیے:
1۔ جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ
پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ،پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی
بات سے نہ نکل آئے۔(سنن ابی داود، 3/427،حدیث 3597)
2۔ جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو
اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر
دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے
کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط، 6/327،حدیث: 8936)
3۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے
جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص
کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابو داود،4/354،
حدیث 4883)
4۔ جس مرد یاعورت نے اپنی لونڈی کو اے زانیہ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ
ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی،کیونکہ دنیا میں ان کے لیے کوئی
حد نہیں۔(مستدرک، 5/528،حدیث: 8171)
5۔جو کسی مومن کی عزت و آبرو کی کسی منافق سے حفاظت کرے گا تو اللہ ایک فرشتہ
بھیجے گا جو قیامت کے دن اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا اور جو شخص کسی
مسلمان پر تہمت لگائے گا اس سے اس کا مقصد اسے مطعون کرنا ہو تو اللہ اسے جہنم کے
پل پر روکے رکھے گا یہاں تک کہ جو اس نے کہا ہے اس سے نکل جائے۔(تحفۃ
الاشراف،حدیث:11291)
بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ
وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جس کے سامنے بہتان
باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو میں نے
فلاں پر بہتان باندھا تھا،نفس کے لیے یقینا سخت گراں ہے مگر دنیا کی تھوڑی سی ذلت
اٹھانی آسان مگر آخرت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے۔اللہ کریم ہمیں بہتان تراشی
اور دیگر تمام گناہوں سے بچائے،آمین بجاہ خاتم النبیینﷺ