بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت شمس،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
جس طرح کچھ نیکیاں ظاہری ہوتی ہیں جیسے نماز اور کچھ باطنی ہوتی ہیں جیسے
اخلاص اسی طرح بعض گناہ ظاہری ہوتے ہیں جیسے قتل اور بعض باطنی جیسے تکبر وغیرہ۔
کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر
گناہوں اور برائیوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے
میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی رہیں ان میں سے ایک تہمت وبہتان یعنی جھوٹا
الزام لگانا بھی ہے،چوری،رشوت،جادو ٹونے،بدکاری،خیانت اور قتل جیسے جھوٹے الزامات
نے ہماری گھریلو،کاروباری، دفتری زندگی کا سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔
بہارِ شریعت میں ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور جس پر بہتان لگایا ہے اسے
معلوم ہونے کی صورت میں معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے
ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان
باندھا تھا۔نفس کے لیے یقینا یہ سخت گراں ہے۔اللہ پاک ہمیں اس طرح کی مزید معاشرتی
بیماریوں سے بچائے۔آمین
بہتان کی تعریف:بہتان
"بہت" سے ہے جس کے معنی ہیں کہ کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جائے جو اس
نے کی ہی نہ ہو،بہتان اور تہمت دونوں ہی دوسروں پر جھوٹے الزام لگانے کے معنی میں
ہیں۔
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے
جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)سے (اس شخص
کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابو
داود،4/354،حدیث: 4883)
کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسرے کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو
اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہو ہی نہ تو یہ
بہتان ہے اور بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے۔
2۔ صحابۂ کرام سے فرمایا:مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک
نہ کرنا،نہ چوری کرنا،نہ زنا،نہ اپنی اولاد قتل کرنا،نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان
لگانا اور کسی اچھی بات میں نا فرمانی نہ کرنا،تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس
کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے اور جو ان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا
پالے تو وہ کفارہ ہے اور جو ان میں سے کچھ کرلے پھر رب اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ
اللہ کے سپرد ہے اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے۔(مسلم،بخاری)
3۔ سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ
کیا ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو،ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام
کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاکدامن مؤمنہ بے خبر
بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری،مسلم)
4۔قبیلہ بکر بن لیث کا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک
عورت سے زنا کا اقرار چار بار کر لیا،چنانچہ اس کو سو کوڑے لگادیئے گئے،وہ کنوارا
تھا پھر اس سے عورت پر گواہ مانگے،عورت بولی یارسول اللہ!اللہ کی قسم اس نے جھوٹ
بولا تو اسے بہتان کی حد لگائی۔(ابو دود)
اسی کوڑے اس بہتان کی سزا دی اور اس شخص کا نام معلوم
نہیں نسبت بدلنے سے حال بدل جاتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،حدیث: 3528)
5۔ جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی
بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کردے تو اللہ پاک اسے
جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت
کرے۔(معجم الاوسط،6/327،حدیث: 8936)
بچنے کا درس:افسوس ہمارے
معاشرے میں لوگوں کا یہ حال ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں
غلط اور بے سروپا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی
کرنے والوں کو منع کرتے ہیں نہ ان کا رد کرتے ہیں،یہ طرز عمل اسلامی احکام کے بر
خلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایسا طرز عمل اپنائے۔اللہ پاک
مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔
ترغیب کے لیے یہاں ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو،چنانچہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد
فرمایا: جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے
اس کی مدد نہ کی یعنی یہ خاموش سنتا رہا اور ان کو منع نہ کیا تو اللہ پاک وہاں اس
کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع
پر کسی مسلمان شخص کی مدد کر ے گا جہاں اس کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جا رہی ہو
تو اللہ پاک ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب ہو کہ مدد کی جائے۔
بہتان کی چند مثالیں:ہمارے معاشرے میں بہتان کے حوالے سے بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں ان میں سے چند
یہ ہیں؛دنیاوی مفاد اور شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنے سے زیادہ شہرت والے پر بہتان
باندھنا،کسی کو بے عزت کرنے کے لیے یا ذلیل کرنے کے لیے بہتان باندھا جاتا ہے یا
پھر بلند اور اعلیٰ مرتبہ حاصل کرنے کے لیے بھی بہتان باندھاجاتا ہے،پاکیزہ،پارسا
اور نیک عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائی جاتی ہے اور ایسی عورتوں پر تہمت لگانے
والے پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے اور پارسا عورتوں
پر بہتان باندھنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔
معاشرتی نقصانات:بہتان ایک
مسلمان کی شان سے بعید ہے یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے،بہتان تراشی سے ایک
اچھا خاصا بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے،لوگوں پر
بہتان لگانے والے کو سماج و معاشرے میں ناپسندیدہ اور جھوٹا سمجھا جاتا ہے،بہتان
تراش شخص نظروں میں گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا
ہے،بہتان باندھنے والے کی گواہی کو بھی کوئی نہیں مانتا،کیونکہ اسے جھوٹا اور
ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔