کسی مسلمان کے عیب تلاش کرنا ان کو دوسروں کے سامنے بیان کرنا انتہائی بری عادت ہے اور جو عیب یا برائی اس میں نہ ہو اس کی نسبت کسی مسلمان کی طرف کرنا کتنا بڑا گناہ ہوگا اور اس کا وبال کتنا بڑا ہوگا؟اس کا اندازہ ہم درج ذیل روایات سے لگا سکتے ہیں۔ کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے،اس کو یوں آسان لفظوں میں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہوا۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص 295)

2۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگاناسو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

3۔رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 184)

4۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(تفسیر النور،ص 600)

5۔پیارے آقا ﷺ نے صحابۂ کرام سے استفسار فرمایا:کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟صحابۂ کرام نے عرض کی ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال ہو۔ارشاد فرمایا:میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی ہوگی فلاں پر تہمت لگائی ہوگی فلاں کا مال کھایا ہوگا،پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصہ دے دیا جائے گا،اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

آسان شرح:تمام روایات کو سامنے رکھ کر سوچیے اور اپنے گناہوں سے توبہ کر لیجیے اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے بہتان جیسے گناہوں سے توبہ کرلیں اور اپنے نازک بدن پر غور کریں کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا۔مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے بدگمانی اور شک تہمت لگانے سے پرہیز کریں۔اللہ کریم سب کو توفیق عطا فرمائے۔آمین

کسی کے خلاف غصہ میں آکر اس پر بہتان باندھنے کو دل چاہے تو فورا اپنے آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر میں غصے میں آکر بہتان باندھوں گا تو گنہگار اور جہنم کا حق دار قرار پاؤں گا کہ یہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا اور فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہی داخل ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔

معاشرتی نقصان:بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں لہٰذا اسے قابو رکھنا بہت ضروری ہے،بہتان الزام تراشی سے ہمارے معاشرے میں سکون برباد ہوگیا ہے اس گناہ میں گھر کا ہر فرد مبتلا ہے،اس گناہ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے آپس کے اتفاق میں بے برکتی پیدا ہوتی ہے اور آپس میں دوری پیدا ہوتی ہے،بہت سے عزیز رشتہ دار دور ہو جاتے ہیں۔

بچنے کا درس:سلام مصافحہ کرنے کی عادت اپنائیے ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض و کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض بھی ختم ہوگا۔