بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت اظہر،جامعۃ المدینہ فیضان خدیجۃ الکبریٰ کراچی
کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔
حکم:بہتان تراشی
حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔جو شخص دوسرے پر کفر اور فاسق کی تہمت لگائے اور وہ شخص ایسانہ ہو تو وہ
تہمت کہنے والے کی طرف لوٹ آتی ہے۔
2۔جس نے کسی مومن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جو اس میں نہ تھی تو اللہ پاک
اس کا ٹھکانہ ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔
3۔نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں ایک شخص کا ذکر کیا گیا تو لوگوں نے عرض کی:وہ
کتنا عاجز ہے! آپ نے ارشاد فرمایا:تم نے اپنے بھائی کی غیبت کی۔عرض کی گئی:یا
رسول اللہ ﷺ ہم نے تو وہی بات کہی جو اس میں موجود ہے۔ارشاد فرمایا:اگر تم ایسی
بات کہتے جو اس میں موجود نہیں تو تم بہتان باندھتے۔
قرآن کی روشنی میں: ترجمہ کنز الایمان:اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو
بے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لے لیا۔
معاشرے میں بہتان کے نقصانات:معاشرے میں بہتان لگانے کی وجہ سے لوگ غلط فہمیوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور اس
سے تعلق میں خرابی ہونے کا اندیشہ ہے،کیونکہ لوگ ایک دوسرے پر جھوٹے الزام لگاتے
ہیں اور وہ اس میں عیب نہیں ہوتا مگر پھر بھی لوگ سچ سمجھ کر اس سے نفرت کرنے لگ جاتے
ہیں اور آپس میں لا تعلقی پیدا ہو جاتی ہے۔
مثالیں:مثلا پیٹھ پیچھے
یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا
بہتان ہے،اگر کسی نے یہ کہا کہ دودھ بیچنے والا دودھ میں پانی ملاتا ہے حالانکہ وہ
بہت ایمانداری سے دودھ بیچتا ہے پانی نہیں ملاتا تو اس نے اس پر جھوٹا بہتان
باندھا۔
بہتان کے اسباب:لڑائی
جھگڑا،غصہ،بغض و کینہ،حسد اور بدگمانی۔
آسان شرح:اس کو یوں سمجھیے
کہ برائی نہ ہونے کے با وجود اگر پیٹھ پیچھے یا رو برو وہ برائی اس کی طرف منسوب
کر دی تو یہ بہتان ہوا۔
بچنے کا درس:مسلمانوں کے بارے
میں حسن ظن رکھیے،بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے،جو شخص بہتان لگا رہے ہیں
اسے چاہیے کہ پہلے اپنا محاسبہ کرے اگر کوئی اس کے ساتھ ایسا کرے تو اس کو کیسا
محسوس ہوگا،سلام و مصافحہ کرنے کی عادت اپنائیے ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض
و کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض ختم
ہوگا،زبان کا قفل مدینہ لگائیے کہ بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر
زبان سے ہی ہوتے ہیں۔