کسی پر بہتان لگانا انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے،مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں۔ کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگرپیٹھ پیچھے یا سامنے برائی اس کی طرف منسوب کر دی تو یہ بہتان ہے۔

بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ؛

1۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا جانتے ہو غیبت کیا ہے؟سب نے عرض کیا اللہ اور رسول ہی خوب جانیں۔ فرمایا:اپنے بھائی کا ناپسندیدہ ذکر کرنا۔ عرض کیا گیا فرمائیے تو اگر میرے بھائی میں وہ عیب ہو جو میں کہتا ہوں؟فرمایا:اگر اس میں وہ ہو جو کہتا ہے تو تو نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ اس میں نہ ہو جو تو کہتا ہے تو تو نے اسے بہتان لگایا۔(مراٰۃ المناجیح،جلد 6،حدیث:4828)

2۔حضرت عائشہ فرماتی ہیں جب میری پاکدامنی قرآن مجید میں نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے منبر پر قیام فرمایا جب منبر سے اترے تو دو مردوں ایک عورت کے متعلق حکم دیا تو انہیں ان کی سزا دی گئی۔(مراٰۃ المناجیح،جلد 5،حدیث:3579)

یعنی جب مجھ کو لوگوں نے بہتان لگایا اور رب تعالیٰ نے میری پاکدامنی کی گواہی دیتے ہوئے سورۃ النور کی 16 آیات اتاریں۔

3۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک دوزخیوں کے کیچڑ،پیپ اور خون میں رکھے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔(سنن ابی داود،3/427،حدیث:3597)

لوگوں پر گناہوں کی تہمت لگانے والوں کے عذاب کی ایک دل دہلا دینے والی روایت ملاحظہ ہو؛چنانچہ

4۔ جناب رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 182)

ہمیں ان بیان کردہ الزامِ گناہ کے عذاب کی روایت سے عبرت حاصل کرنی چاہیے،اس ضمن میں ایک عبرت انگیز حکایت ملاحظہ ہو؛چنانچہ

حضرت علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ شرح الصدور میں نقل کرتے ہیں:ایک شخص نے خواب میں جریر خطفی کو دیکھا تو پوچھا مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ یعنی اللہ پاک نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا تو انہوں نے کہا میری مغفرت کر دی۔میں نے پوچھا مغفرت کا کیا سبب بنا؟کہا اس تکبیر کہنے پر جو میں نے ایک جنگل میں کہی تھی، میں نے پوچھا فرزدق کا کیا ہوا؟تو انہوں نے کہا؟افسوس پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے کے باعث وہ ہلاکت میں گرفتار ہوا۔(شرح الصدور،ص 275)

افسوس!ہم نے نہ جانے زندگی میں کتنوں پر بہتان باندھے ہوں گے!

ہر جرم پہ جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں افسوس مگر دل کی قساوت نہیں جاتی

جلدی کیجیے اپنے گناہوں سے سچی توبہ کیجیے اس سے پہلے کہ زندگی کی سانسیں بند ہوجائیں۔

حضرت امام نووی علیہ الرحمۃ سے منقول ہے:جوں ہی گناہ وارد ہو فورا توبہ کرلینا واجب ہے خواہ صغیرہ گناہ ہی کیوں نہ ہو۔(شرح النووی علی صحیح مسلم،ص 9)

اپنے تمام گناہوں سے سچی توبہ کیجیے کہ گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں،اگر آپ نے بہتان جیسا قبیح گناہ کیا ہے تو معافی تلافی کیجیے اور اللہ کے حضور سچی توبہ کیجیے۔

اللہ پاک توفیق عطا فرمائے اور ہمارے گناہوں سے درگزر فرمائے۔آمین