کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرے اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہو ہی نہ تو وہ غیبت نہیں بلکہ بہتان ہے،بہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے یہ کبیرہ گناہ ہے اس کی حدیث مبارکہ میں بھی مذمت بیان کی گئی ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ بہتان سے بچے اور اگر کسی پر بہتان لگایا ہے تو توبہ بھی کرے اور معافی مانگنا بھی ضروری ہے۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یاغیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔

آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14، النحل: 105) ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

احادیث مبارکہ:اس سلسلے میں 5 فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے؛

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

2۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،کتاب الادب،4/354، حدیث:4883)

3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط، 6/327،حدیث:8936)

4۔رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 184)

5۔بد گمانی سے بچو کیونکہ بد گمانی سب سے جھوٹی بات ہے۔(بخاری، 4/313،حدیث:6724)

مثالیں: کسی پاکدامن عورت پر صرف غلط فہمی کی بنا پر فاحشہ ہونے کا الزام لگا دینا،کسی کے بارے میں کہنا کہ اس نے آپ کے بارے میں فلاں بات کی ہے جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہو۔

معاشرتی نقصانات:بہتان لگانے سے آپس میں دشمنی پیدا ہوتی ہے،بغض و کینہ جنم لیتا ہے،لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں،زیادہ بولنے کی عادت ہو جاتی ہے،بلا وجہ ہر کسی پر غور کرتا رہتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں برے گمان سے بچائے اور دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رکھے۔آمین