ہر انسان میں کوئی نہ کو ئی خامی ضرور ہوتی ہے اور خوبی بھی تو ہم سامنے والے کی خامی ہی ہمیشہ دوسروں کے سامنے کیوں لاتے ہیں اور جس کی خامی بیان کر رہے ہوتے ہیں اس کو خبر تک نہیں ہوتی، نگران شوریٰ فرماتے ہیں کہ میری برائی ہے تو مجھے بتائیں اگر یہ سوچ سب کی بن جائے تو معاشرے میں کافی حد تک بہتری کے امکانات آ سکتے ہیں، سامنے والے کی خوبی اگر ثواب کی نیت سے بیان کی جائے بھلے پیٹھ پیچھے ہی ہو تو ثواب بھی ان شاء اللہ ملے گا اور کل کو عزت بھی، ہم سب نے سنا ہوا ہے کہ جو بوؤ گے وہی کاٹو گے اگر ہم اچھائی بوئیں گے تو کل اچھائی ہی کاٹیں گے، پیٹھ پیچھے کسی کا عیب کھولنا غیبت کہلاتا ہے اور اگر کسی میں برائی نہیں ہے جھوٹی برائی کرنا بہتان کہلاتا ہے، غیبت اور جھوٹ دونوں کا گناہ۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔ جنابِ رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زَبانوں سے لٹکایا گیا تھا۔ میں نے جبرئیل سے اُن کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گُناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص184)

2۔پیارے آقا ﷺ نے صحابہ کرام سے استفسار فرمایا:کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صَحابہ کرام نے عرض کی: ہم میں مفلِس(یعنی غریب مسکین) وہ ہے جس کے پاس نہ دِرہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال۔ ارشاد فرمایا:میری اُمّت میں مُفلِس وہ ہے جو قِیامت کے دن نَماز، روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فُلاں کوگالی دی ہو گی،فُلاں پر تہمت لگائی ہو گی،فُلاں کا مال کھایا ہوگا،فُلاں کا خون بہایا ہو گا اورفُلاں کو مارا ہو گا۔ پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کاحصّہ دے دیا جائے گا۔ اگر اس کے ذمّے آنے والے حُقُوق پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے، پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائےگا۔(مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

3۔جو کسی مسلمان کی بُرائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردْغَۃُ الخَبال(یعنی جہنم میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کی پِیپ اور خون جمع ہوگا) میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہولے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

4۔ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: غیبت کسے کہتے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم کسی شخص کی ایسی بات ذکر کرو جسے وہ سننا پسند نہیں کرتا۔ تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! چاہے وہ سچ ہی کیوں نہ ہو؟ تو فرمایا: اگر تم جھوٹ بولتے ہو تو یہ بہتان بازی ہے۔

5۔فرمایا: کیا جانتے ہو غیبت کسے کہتے ہیں؟ صحابہ نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا: تم اپنے بھائی کا ایسے انداز میں تذکرہ کرو جو اسے پسند نہیں ہے۔ عرض کیا گیا: اگر جو بات میں کہہ رہا ہوں وہ میرے بھائی میں موجود ہے تب بھی غیبت ہوگی؟ فرمایا: اگر آپ کی کہی ہوئی بات اس میں موجود ہے تو تم نے اس کی غیبت کی ہے اور اگر اس میں وہ چیز موجود ہی نہیں ہے تو یہ تم نے بہتان بازی کی ہے۔(مسلم، حدیث: 2589)

اللہ پاک ہم سب کو حسن ظن کی توفیق عطا فرمائے دعوت اسلامی میں اخلاص اور استقامت عطا فرمائے۔ آمین