بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ
مصطفیٰ از بنت اقبال،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
بہتان کی تعریف:کسی شخص
کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(ظاہری گناہوں
کی معلومات، ص 55)
آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ
بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14، النحل: 105) ترجمہ کنز الایمان: جھوٹ بہتان
وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔
فرمانِ مصطفیٰ:جو کسی مسلمان کی
برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427،
حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(ظاہری گناہوں کی
معلومات، ص 55تا 56)
بہتان تراشی کا حکم:بہتان
تراشی حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،
ص 55)
بہتان تراشی کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب:1)لڑائی جھگڑا 2)غصہ 3)بغض و کینہ 4)حسد 5)زیادہ بولنے کی
عادت 6)بد گمانی۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 56)
بہتان کی چند مثالیں:اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے
(غیر موجودگی)یا روبرو (سامنے)وہ برائی اس کی طرف منسوب کردی تو یہ بہتان ہوا،مثلا
پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس
کو چور کہنا بہتان ہوا۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 55)
بہتان سے بچنے کا درس: بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں،لہٰذا اسے
قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے،قرآن و حدیث میں ذکر کئے گئے بہتان کے ہولناک عذابات
کا مطالعہ کیجیے اور اپنے نازک بدن پر غور کیجیے کہ بہتان کے سبب اگر ان میں سے
کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا۔
سلام اور مصافحہ کرنے کی عادت اپنائیے ان شاء اللہ اس کی برکت سے دل سے بغض و
کینہ دور ہوگا اور محبت بڑھے گی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا مرض بھی ختم
ہوگا۔
کسی کے خلاف دل میں غصہ ہو اور اس پر بہتا ن باندھنے کو دل چاہے تو فورا اپنے
آپ کو یوں ڈرائیے کہ اگر میں غصے میں آکر بہتان باندھوں گا تو گنہگار اور جہنم
کا حق دار قرار پاؤں گا کہ یہ گناہ کے ذریعے غصہ ٹھنڈا کرنا ہوا اور فرمانِ مصطفیٰ
ﷺ ہے:جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہی داخل ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ہی
ٹھنڈا ہوتا ہے۔
مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے،بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے۔