بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت رحمت، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
بہتان ایک بہت ہی قبیح فعل ہے جس انسان میں بھی یہ بری صفت پائی جاتی ہے تو یہ
انسان کے کردار کو خراب کر دیتی ہے،بہتان نہایت بری صفت ہے،بہتان جہنم میں لے جانے
والا کام ہے۔
بہتان کی تعریف:کسی شخص
کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے،اگر پیٹھ پیچھے
یا سامنے وہ برائی اس کی طرف منسوب کردی جو اس میں نہ ہو تو یہ بہتان کہلاتا ہے۔
احادیث مبارکہ:
1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ
پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427،
حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔
2۔جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے ہی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر
دے گا۔(ابن ماجہ،جلد 3،حدیث: 2373)
3۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو
اللہ پاک اسے جہنم کی پیپ میں ڈالے گا یہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز
آجائے۔(سنن ابی داود)
4۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے
جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ جائے۔(ابو
داود،کتاب الادب، حدیث 4883)
5۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو
اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر
دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(ابو داود،ص
571،حدیث 3597)
مثالیں: پیٹھ پیچھے یا
منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا
بہتان ہوا۔
کسی پر زنا کی تہمت لگانا جبکہ وہ پاک ہوں۔
کسی کو کہنا کہ یہ اپنے والدین کی نا فرمان ہے جبکہ وہ فرمانبردار ہوں تو یہ
بھی بہتان ہے۔
کسی کو کہنا کہ فلاں غلط کام تم نے ہی کیا ہے جبکہ اسے پتہ تک نہ ہو بہتان میں
آتا ہے۔
بہتان سے بچنے کا درس:ہر انسان کو اس بری صفت سے بچنا چاہیے ان آیات مبارکہ کو پڑھنا چاہیے جس میں
بہتان کی وعیدیں بیان کی گئی ہیں تاکہ اس کے دل میں خوف خدا پیدا ہو،نیکوں کی صحبت
میں بیٹھیے،علمائے کرام کی محبت کو اختیار کرنا چاہیے،مدنی چینل دیکھنا چاہیے اس
سے بہتان جیسے گناہ سے بچا جا سکتا ہے۔
معاشرتی نقصانات:نقصان یہ
ہے کہ اس سے آپس کی محبتیں کم ہو جاتی ہیں لڑائی جھگڑے کا باعث بن سکتا ہے،نفرت
اور بغض و کینہ پروان چڑھے گا اور بد گمانی کے گناہ میں بھی مبتلا ہوں گے اور سب
سے بڑھ کر اللہ و رسول کی ناراضگی کا باعث ہے،لوگوں کی نظروں میں بھی ایسے شخص کا
مرتبہ کم ہو جاتا ہے۔
دعا:اللہ پاک سے دعا
ہے کہ ہمیں اس قبیح کام سے محفوظ رکھے،ہمیں اس سے بچتے رہنے کی اپنے اللہ سے دعا
کرتے رہنا چاہیے،خود کو ہمیشہ ذکر اللہ میں مصروف رکھنا چاہیے،تلاوت قرآن کرنی
چاہیے کہ اس سے ہم بہتان سے بچ سکتے ہیں اور جو لوگ اس فعل میں مبتلا ہیں اللہ پاک
ان کو بھی ہدایت دے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا رب العالمین