کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے،لیکن کسی پر برائیوں اور گناہوں کی تہمت لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک تہمت و بہتان بھی ہے،کسی پر بدکاری، چوری، خیانت وغیرہ کے بہتان نے ہماری کاروباری،گھریلو زندگی میں سکون برباد کر دیا ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال (یعنی جہنم میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کا پیپ جمع ہوگا)میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری ہوجائے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)

حکم:اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان لکھتے ہیں: کسی مسلمان پر تہمت لگانا حرام قطعی ہے،خصوصازنا کی تہمت لگانا۔(فتاویٰ رضویہ، 24/ 386)

تہمت کی سزا:کسی عورت پر بدکاری کی تہمت لگانا زیادہ خطرناک ہے جو کسی عورت پر زنا کی تہمت لگائے اور چار گواہوں کی مدد سے اسے ثابت نہ کر سکے تو اس کی شرعی سزا حدِ قذف یعنی سلطانِ اسلام یا قاضی شرع کے حکم سے 80 کوڑے مارے جائیں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات)

2۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)

فیض القدیر میں ہے: یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔(فیض القدیر،2/ 601)

3۔جناب رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ بہتان لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص184)

4۔رسول اللہ ﷺ نے صحابۂ کرام سے استفسار فرمایا:کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صحابۂ کرام نے عرض کی ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں نہ مال،ارشاد فرمایا:میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز،روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی ہوگی اور فلاں پر تہمت لگائی ہوگی۔ (مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

5۔مسلمانوں کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والاہو،ایک اور حدیث میں ہے جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے تو وہ کہنے والے پر لوٹتا ہے۔(مسند امام احمد، 7/204۔ سنن ابی داود)

الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں اس لیے اس عمل سے باز آنا چاہیے اور جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔اللہ ہمیں بہتان اور دیگر مہلکات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔