بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ
مصطفیٰ از بنت سلیم،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے
اور انسانوں کو چاہیے کہ بہتان لگانے سے بچیں اور بہتان لگانے والے کا رد کیا
جائے،کیونکہ بہتان سے ہمارے معاشرے میں بہت سے نقصانات پیدا ہوتے ہیں،بہتان لگانے
والوں کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ بہت ہی ناپسند کرتے ہیں۔
بہتان کی تعریف:کسی شخص
کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے اس کو آسان
لفظوں میں یوں سمجھیے کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے یا روبرو وہ
برائی اس کی طرف منسوب کردی تو بہتان ہوا،مثلا پیچھے یا منہ کے سامنے ریا کار کہہ
دیا اور وہ ریاکار نہ ہوا یا اگر ہو بھی تو آپ کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو، کیونکہ
ریاکاری کا تعلق باطنی امراض سے ہے،لہٰذا اپنی طرف سے کسی کو ریاکار کہنا بہتان
ہوا۔(غیبت کی تباہ کاریاں، ص 294)
5 احادیث مبارکہ:
1۔جو کسی مسلمان کوذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ
اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے رکھے گا جب تک اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے
(اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔
اس میں بیان کیا گیا ہے جو کسی مسلمان پر جھوٹا الزام
لگائے تو اس کو پل یعنی جو جہنم کا پل ہے وہاں اس وقت تک روکا جائے گا جب تک وہ
الزام لگانے والے سے معافی مانگ کر اس کو راضی نہ کر لے یا پھر اپنے عذاب کو نہ
پالے پھر اس کے بعد اس پل سے نکالا جائے گا۔
2۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے
ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں قید کر دےگا یہاں تک کہ وہ
اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔
اس حدیث میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر کسی شخص میں
کوئی ایسی بات نہیں ہے مگر پھر بھی اس کو عیب بتا کر ذلیل کرے تو اللہ تعالیٰ عیب
کرنے والے شخص کو جہنم میں داخل کر دیتا ہے اور اس کو اس وقت تک عذاب ہوگا جب تک
وہ اس بات کو ثابت نہ کر دے۔
3۔جہاں کسی مسلمان شخص کی بے حرمتی اور بے عزتی کی
جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اس کی مدد نہ کی (یعنی خاموش سنتا رہا اور ان کو منع نہ
کیا)تو اللہ تعالیٰ وہاں اس کی مدد نہیں کرے گاجہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی
جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان کی مدد کرے جہاں اس کی بے حرمتی اور بے
عزتی کی جارہی ہو تو اللہ تعالیٰ ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا جہاں اسے محبوب
ہو کہ مدد کی جائے۔
اس حدیث میں بیان کیا گیا کہ جو کسی مسلمان کی عزت کا دفاع نہ کرے اور جب اس
کو ذلیل کیا جا رہا ہو چپ چاپ سنتا رہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی وہاں مدد نہیں
کرے گا جہاں اسے مدد کی ضرورت ہوگی اور اگر کوئی مسلمان کسی مسلمان کی عزت کا دفاع
کرے اور اسے ذلیل کرتے وقت اس کی مدد کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی بھی ایسی جگہ مدد
فرمائے گا جہاں اسے مدد کی ضرورت ہو۔ (تفسیر سورۂ نور، ص 38-39)
4۔جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو "اے زانیہ" کہا جبکہ اس کے زنا
سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی کیونکہ دنیا میں ان
کے لیے کوئی حد نہیں۔(صراط الجنان، 2 / 303)
اس حدیث میں بیان کیاگیا ہے کہ اگر کوئی شخص یا پھر کوئی عورت اپنی لونڈی کو
زانیہ کہے اس پر زنا کا الزام لگائے بہتان لگائے تو جو بہتان لگایا اس کے بارے میں
کوئی ثبوت کوئی گواہ بھی موجود نہیں ہے تو قیامت کے دن یہ لونڈی ان کو کوڑے مارے گی۔
5۔ایک صحابی نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گواہ
لاؤ،ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔(بخاری، 3/280، حدیث: 4747)
اس حدیث میں بیان ہوا ہے کہ کسی صحابی نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی تو حضور ﷺ
نے ارشاد فرمایا گواہ لاؤ ثابت کرو اس تہمت کو،بغیر ثبوت و گواہ کسی پر تہمت نہیں
لگا سکتے۔
بہتان سے بچنےکا درس:لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ بہتان
تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری
ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ
کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا جس کسی کے سامنے کسی مسلمان پر بہتان
باندھا جا رہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جا رہا ہو تو
اسے چاہیے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رد کرے اور انہیں اس سے منع
کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہا ہو اس کی عزت کا دفاع کرے،بہتان تراشی کرنے
والوں کو منع کیا جائے۔اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عقل سلیم اور ہدایت عطا فرمائے۔ آمین
(تفسیر سورۂ نور،ص 39)
بہتان کی چند مثالیں:کسی پر چوری کا الزام لگایا،کسی مسلمان پر زنا کی تہمت لگائی، کسی مسلمان پر
جان بوجھ کر ذلیل کرنے کی غرض سے الزام لگانا،کسی مسلمان پر جھوٹا بہتان لگانا۔
تہمت لگانا خالص کفر ہے:جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائے یا ان کی جناب میں تردد میں رہے وہ
مؤمن نہیں کافر ہے۔اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:ام المؤمنین صدیقہ کا قذف (یعنی ان پر
تہمت لگانا)کفر خالص ہے۔( تفسیر سورۂ نور،ص 37)
بہتان کے چند معاشرتی نقصانات:بہتان لگانے سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے مسلمانوں میں نفرت پیدا ہو جاتی
ہے،معاشرہ بد امنی کا شکار ہو جاتا ہے،معاشرے میں سکون ختم ہو جاتا ہے،معاشرے میں
بھروسہ و اعتبار ختم ہو جاتا ہے، معاشرے میں برائی پیدا ہونی شروع ہو جاتی
ہے،معاشرے میں بہتان لگانے کی وجہ سے مسلمان ایک دوسرے کے جانی دشمن بن جاتے ہیں
اور جس کی وجہ سے معاشرہ ایک لڑائی کا گھر بن جاتا ہے،بہتان لگانے سے معاشرے میں
سکون میسر نہیں ہوتا،اسی طرح کئی جھوٹے الزام لگانے سے بہت سارے بگاڑ پیدا ہوتے
ہیں جو ہمارے معاشرے کے لیے نقصان دہ ہیں۔