بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ
مصطفیٰ از بنت محمود حسین،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
کسی مسلمان کا برائیوں اور گناہوں میں مبتلا ہونا بلاشبہ برا ہے لیکن کسی پر
گناہوں اور برائیوں کا جھوٹا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ برا ہے،ہمارے معاشرے
میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک تہمت و بہتان بھی
ہے،الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر سخت وعیدیں
آئی ہیں،اس لیے ہم کو اس عمل سے باز آنا چاہیے جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی
مانگنی چاہیے تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔
تعریف:کسی شخص کی
موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔
حکم:بہتان تراشی
حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے کر جانے والا کام ہے۔
مثالیں:پیٹھ پیچھے یا
منہ پر کسی کو چور،زنا کرنے والا وغیرہ کہہ دیا،حالانکہ وہ ایسا نہیں یہ بہتان ہے۔
بہتان کی مذمت پر احادیث مبارکہ:
1۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا
ہے۔(معجم کبیر، 3/168، حدیث: 3023)فیض القدیر میں ہے یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو
سال تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو یہ بہتان اس کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔
2۔مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔(مسند احمد،7/204)
3۔جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا
فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے۔(سنن ابی داود، حدیث: 3597)
4۔آپ ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ
کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرئیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو
انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزام گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص
184)
5۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ اس
وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427،
حدیث: 3597)