بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت امیر حیدر عطاریہ، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
بہتان تراشی ایک نہایت مذموم امر ہے کسی پر بہتان لگانا گناہ کبیرہ حرام ہے،یہ
غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے،کیونکہ یہ جھوٹ ہوتا ہے،کسی شخص کی موجودگی و غیر
موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(حدیقہ ندیہ،3/ 30)چنانچہ قرآن
پاک میں ارشاد ہوتا ہے:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان
نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔(النحل: 105)
آیت کا خلاصہ تفسیر صراط الجنان کے تحت:جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنا بے ایمانوں کا کام ہے۔
احادیث مبارکہ میں بہتان کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔آقاﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ
کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا میں نے جبریل سے ان کے بارے میں پوچھا تو
انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور، ص
184)
2۔جب کوئی دوسرے کے کفر پر ہونے کی گواہی دیتا ہے تو کفر ان دونوں میں سے ایک
کی طرف لوٹتا ہے اگر وہ شخص کافر ہو تو وہ ایسا ہی ہے جیسا اس نے کہا اور اگر کافر
نہ ہو تو اس کی تکفیر کرنے کے سبب کہنے والا خود کافر ہو جاتا ہے۔
شرح:اس حدیث پاک کا
مطلب یہ ہے کہ اسے دوسرے شخص کے مسلمان ہونے کا علم ہے پھر بھی اسے کافر قرار دے
اور اگر کسی بدعت وغیرہ کے سبب اس کے کافر ہونے کا اسے گمان ہو تو وہ خطاکار ہوگا
کافر نہیں ہوگا۔(مساوی الاخلاق للخرائطی،باب مایکرہ من لعن المومن وتکفیر، ص
25،حدیث 18)
3۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے
جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔(ابو
داود، 4/354،حدیث:4883)
4۔کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔(معجم
کبیر، 3/168، حدیث: 3023)
یعنی اگر بالفرض وہ شخص سو سا ل تک زندہ رہ کر عبادت کرے تو بھی یہ بہتان اس
کے ان اعمال کو ضائع کر دے گا۔(فیض القدیر،2/601،تحت الحدیث:2340)
5۔جو کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات پھیلائے جو اس میں نہ ہو اور اس کے
سبب دنیا میں اس پر عیب لگائے تو اللہ پاک پر حق ہے کہ بروز قیامت اسے نار جہنم
میں پگھلا دے۔(موسوعۃ الامام ابن ابی الدنیا،کتاب الصمت،7/170،حدیث:259)
ابھی وقت ہے!اے عاشقان رسول اس سے پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے تہمت و بہتان
سے توبہ کرلیجیے،بہار شریعت حصہ 6 صفحہ 538 پر ہے:بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور
معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر کہنا
ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔
گناہوں سے توبہ
کی توفیق دے دے
ہمیں نیک بندہ
بنا یا الہی
بہتان کی مثالیں:کسی کے
بارے میں یہ معلوم بھی ہو کہ فلاں ایسا نہیں کرتا اس کے باوجود کہنا جھوٹ بولتا ہے
چوری کرتا ہے گانے سنتا ہے وغیرہ اور اگر یہ عیب اس شخص میں موجود بھی ہو تو غیبت
کا گناہ سر لیا۔
معاشرتی نقصانات:بے گناہ
لوگوں پر عیب لگانے والے کو معاشرے میں ناپسندیدہ اور بے وقعت سمجھا جاتا ہے،ایسا
شخص اپنا وقار کھو دیتا ہے،بہتان کی وجہ سے معاشرے میں فساد پھیلتا ہے اور بھی اس
کے بہت سے معاشرتی نقصانات ہیں۔اللہ پاک ہمیں اس مہلک مرض سے محفوظ فرمائے۔آمین