تعریف:نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اگر کوئی انسان ایسی بات کہے جو دوسرے انسان کے اندر موجود ہو تو یہ غیبت ہوئی اور اگر اس کے متعلق وہ بات کہے جو اس کے اندر نہیں ہے تو پھر تو نے اس پر بہتان لگایا۔(مشکوٰۃ شریف)

بہتان کے متعلق احادیث مبارکہ:

1۔جو شخص کسی مسلمان کی عزت و آبرو کو منافق کے شر سے بچائے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ قیامت کے دن ایک فرشتہ مقرر فرمائے گا جو اس کے جسم کو دوزخ کی آگ سے بچائے گا۔(سنن ابی داود،حدیث:4885)

2۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو اللہ اسے دوزخ کی پیپ میں ڈالے گا یہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔(مسند احمد،7/204)

3۔کسی بے قصور پر بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے۔(کنز العمال،3/422،حدیث:8806)

قرآنی آیات مبارکہ:چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا بے گناہ مؤمنین اور بے گناہ مؤمنات کو زبانی ایذا دینے والوں یعنی ان پر بہتان باندھنے والوں کے عمل کو صریح گناہ قرار دیا ہے۔( الاحزاب)

ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ۪-وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ(۲۳) ( النور:23)ترجمہ:جو لوگ پاک دامن،بے خبر،مؤمن عورتوں پر تہمتیں لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

معاشرتی نقصانات: تہمت معاشرے کی سلامتی کو جلد یا بدیر نقصا ن پہنچاتی ہے سماجی انصاف کو ختم کر دیتی ہے۔حق کو باطل اور باطل کو حق بنا کر پیش کرتی ہے۔تہمت انسان کو بغیر کسی جرم کے مجرم بنا کر اس کی عزت و آبرو کو خاک میں ملا دیتی ہے اگر معاشرے میں بہتان کا رواج عام ہو جائے اور عوام بہتان کو قبول کر کے اس پر یقین کر لیں تو حق باطل کے لباس میں اور باطل حق کے لباس میں نظر آئے گا۔

وہ معاشرہ جس میں بہتان کا رواج عام ہو جائے گا تو اس میں حسن ظن کو سوء ظن کی نگاہ سے دیکھا جائے گا تو لوگ ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کریں گے اور معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا۔پھر ہر شخص کے اندر یہ جرأت پیدا ہو جائے گی کہ وہ جس کے خلاف جو بھی چاہے گا زبان پر لائے گا اور اس پر بہتان اور الزام لگا دے گا۔

درس:کسی پر بہتان لگانا اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم ﷺ اور ملائکہ مقربین کی ناراضگی کا باعث ہے۔بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصہ بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے،لوگوں پر بہتان لگانے والے سماج کو ہمیشہ رسوا ہی کرتے ہیں،بہتان ایک مسلمان کی شان سے بہت بعید ہے یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے۔بہتان تراش شخص اپنی نظروں میں گر جاتا ہے نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

اختتام:جیسا کہ ہم نے پڑھا بہتان لگانا بہت ہی بڑا گناہ ہے،بہتان سے اللہ کریم اور اس کے رسول اکرم ﷺ ہم سے ناراض ہو جائیں گے وہ انسان دنیا میں بھی رسوا ہو جائے گا اور قیامت کے دن بھی رسوا ہوگا،معاشرے کی طرح طرح کی باتوں کا سامنا کرنا پڑے گا، ہمارا اس دنیا میں آنے کا مقصد یہی ہے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری کریں، جن کاموں سے ہمیں منع فرمایا گیا ہےان کاموں سے باز رہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے اور دنیا و آخرت میں کامیابیاں نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین