
عاشقانِ
رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ
اہتمام 25 فروری 2023ء کو ڈسٹرکٹ لاہور میں فیضانِ نماز کورس کا اختتام ہوا جس میں فیکٹری ورکرز نے شرکت کی۔
دورانِ
کورس فیکٹری ورکرز کو نماز کی شرائط ، فرائض اور واجبات کے بارے میں بتایا نیز نماز کا پریکٹیکل
طریقہ بھی کروایا گیا۔ کورس کے اختتام پر محمد اشرف رضا عطاری مدنی
نے شرکائے کورس کو دعوتِ
اسلامی کے 12 دینی کاموں میں عملی طور پر
حصہ لینے اور بالخصوص مدرسۃ بالغان میں
شرکت کرنے کی ترغیب دلائی جس پر
انہوں نے نیک خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں اسلامی
بھائیوں میں اسناد تقسیم کی گئیں۔ (رپورٹ:محمد
ابوبکر عطاری، کانٹینٹ:رمضان عطاری)
گوجرانوالہ
کی معروف سیاسی و سماجی شخصیات کے آفسز میں شجر کاری کا سلسلہ

پچھلے دنوں شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ دارا سلامی بھائیوں نے شجر کاری کے سلسلے میں گوجرانوالہ کی معروف سیاسی و سماجی شخصیات کے آفسز کا دورہ کیا ۔
جہاں
ذمہ داران نے شخصیات (ایم پی اے، ایم این اے، بزنس مین یو سی چیئرمین امیدوار چوہدھری محمد نزر سندھو،چوہدھری محمد
مقبول سندھو،چوہدھری محمد محبوب سندھو) سے ملاقاتیں
کیں۔
دوران
ملاقات شخصیات کو دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ
جات کا تعارف کروایا اور ان میں ہونے والے دینی کاموں پر بریفنگ دی نیز فلاحی کاموں میں شعبہFGRF کی فلڈ ریلیف کی ویڈیوز بھی دکھائیں۔شعبہ
جات کا تعارف سن کر شخصیات نے خوشی کا اظہار کیا اور دعوت اسلامی کی کاوشوں کوسراہا۔آخر میں شخصیات کے ڈیروں
پر شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ داران نے شجر کاری کی ۔
٭دوسری
جانب ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے تھانہ
اروپ میں ایس ایچ او نثار ،تھانہ جناح روڑ
میں ایس ایچ او محسن جٹھول ، سیٹلائٹ ٹاؤن
کے تھانے میں ایس ایچ او عامر اور ایس ڈی او
واپڈا سے ملاقات کی۔
دوران
ملاقات افسران کو دعوتِ اسلامی کے تحت ملک
و بیرون ملک میں جاری دینی و فلاحی کاموں کے حوالے سے بتایا جس پر انہوں نے نیک
خواہشات کا اظہار کیا۔(رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات، محمد احسان عطاری ضلع گوجرانوالہ،کانٹینٹ:رمضان عطاری)

25
فروری 2023ء بھیرہ شریف ضلع سرگودھا میں اسلامی
بھائی کے بیٹے کی شادی کے موقع پر محفلِ نعت کا سلسلہ ہوا جس میں ڈسٹرکٹ نگران انصر خان عطاری مدنی، تحصیل نگران ابوبکر
رضا عطاری مدنی سمیت اہل
علاقہ نے شرکت کی۔
محفلِ
نعت کا آغاز تلاوت قرآن پاک و نعت رسول مقبول صلی اللہ
علیہ وسلم سے کیا گیا۔بعدازاں رکنِ شوریٰ حاجی محمد اظہر عطاری نے سنتوں بھرا بیا ن کیا ۔
دورانِ
بیان رکنِ
شوریٰ نے شرکا کو نمازوں کی پابندی
کرنے اور مدنی قافلوں میں سفر کرنے کا ذہن
دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔ (رپورٹ:
فضیل رضا عطاری مدنی، کانٹینٹ:رمضان عطاری)
عبدالغفور
ہزاروی چشتی قادری علیہ رحمہ کے سالانہ
عرس کے موقع پر قرآن خوانی

28
فروری2023 ء کو تحصیل وزیر آباد میں شیخ
القرآن مولانا عبدالغفور ہزاروی چشتی قادری علیہ رحمہ کے سالانہ عرس کے موقع پر مزار شریف پر مدرسۃُالمدینہ
دعوتِ اسلامی کے طلبۂ کرام نے قرآن خوانی کی ۔
بعدازاں
صاحبزادہ پیر محمد عارف ہزاروی صاحب نے صاحب
مزار سمیت ساری امت مسلمہ کے لئے دعا ئے خیر کروائی اور دعوت اسلامی کے بارے میں اچھے جذبات کا اظہار کیا ۔اس موقع پر شعبہ مزارات اولیا کے ڈویژن ذمہ دار بھی موجود تھے۔ (کانٹینٹ:رمضان
عطاری)
7دن
رہائشی فیضان نماز کورس کے اختتام پر فیضانِ
مدینہ کراچی میں آخری نشست
.jpg)
دنیا
بھر میں دینِ اسلام کی تعلیمات عام کرنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ فیضان اسلام کی
جانب سے 7دن کے رہائشی فیضان نماز کورس کا
اہتما م کیا گیا جس میں نیو مسلم اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
27فروری
2023ء بروز پیر شعبے کی جانب سے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں
نماز کورس کے اختتام پر سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں رکن شوریٰ حاجی محمد امین عطاری نے سنتوں بھرا بیان فرمایا ۔
دورانِ
بیان رکنِ شوریٰ نے شرکا کو دینِ اسلام کی تعلیمات کے مطابق اپنی
زندگی کے شب و روز گزارنے کا ذہن دیا نیز ہفتہ وار اجتماع ا ور مدنی مذاکرے میں
باقاعدگی سے آنے کی ترغیب بھی دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔آخر
میں رکنِ شوریٰ نے ان اسلامی بھائیوں سے
ملاقات فرمائی اور ان میں تحائف تقسیم کئے۔ (کانٹینٹ:
رمضان رضا عطاری)
نواسۂ
رسول امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت کےموقع پر مدنی مذاکرے کاانعقاد
.jpg)
05 شعبان المعظم 1444ھ بمطابق 25 فروری 2023ء
بروز ہفتہ، نواسۂ رسول امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت کے سلسلے میں دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ
کراچی میں مدنی مذاکرے کا اہتمام کیا گیا جس میں کثیر عاشقانِ رسول فیضان مدینہ
کراچی میں براہِ راست اور ملک و بیرون ملک سے ہزاروں اسلامی بھائی بذریعہ مدنی چینل شریک
ہوئے۔
شیخ طریقت امیراہلسنت علامہ محمد الیاس عطار
قادری دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے امام حسین رضی اللہ عنہ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے عاشقانِ رسول کی جانب
سے ہونے والے سوالات کے جوابات دیئے۔
مدنی
مذاکرے کے چند سوالات مع جوابات ملاحظہ کیجئے:
سوال: حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہاکے چھوٹے بیٹے ہیں یا بڑے ؟
جواب: بڑے
بیٹے تو حضرت امام حسن رضی اللہ
عنہ ہیں ،حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ ان کے چھوٹےبھائی ہیں ۔
سوال:تعزیت کن الفاظ سے کرنی چاہئے ،اس طرح کہنا کیساکہ بڑاافسوس ہوا ،جبکہ حقیقت میں ایسا نہ ہو؟
جواب: مصیبت
زدہ آدمی کو صبر کی تلقین کرناتعزیت ہے،یہ سنّت ہے۔(بہارِ شریعت،ج1،ص852 ماخوذاً)تعزیت کرتے ہوئے یہ
الفاظ ’’بڑاافسوس ہوا‘‘اِستعمال نہ کرنا بہتر ہے،کیونکہ ہرکسی کی وفات پرہرایک کو
افسوس ہونا ضروری نہیں ۔یوں کہاجائے کہ فلاں کے فوت ہونے کی خبرملی ،اللہ
پاک ان کی مغفرت فرمائے ،آپ
کوصبرعطافرمائے وغیرہ ۔تعزیت میں جھوٹ شامل نہ ہونے پائے ۔ لوگوں کے دکھوں اورتکلیفوں
میں تعزیت کرنی چاہئے ،اسی طرح بیماری میں عیادت کی جائے ،اس سے محبتوں میں اضافہ
ہوتاہےاوریہ ثواب کا کام بھی ہے ۔
سوال : کیا ماہِ رمضان میں چیزیں سستی بیچنی چاہئیں
؟
جواب :جی ہاں!ماہِ رمضان میں تمام دکانداردام(قیمت) کم کردیں ،اگرپیچھے
سے کوئی چیز مہنگی ملے تو مناسب نفع رکھ لیں ،زیادہ نفع نہ لیں،ہمیں ان پر رحم
کرنا چاہئے بلکہ غریبوں کو تلاش کرکے انہیں نوازیں ۔ساداتِ کرام کی خدمت کرنا اپنی سعادت سمجھیں اوراس طرح دیں کہ پتاہی نہ چلے کہ کس نے مددکی ہے ، عرب
دنیا میں ماہِ رمضان میں چیزوں کی قیمتیں کم ہوجاتی ہیں ۔
سوال: کیا دوسروں کے عیب بیان کرنے کے
بجائے اپنے عیبوں پر نظرڈالنی چاہئے ؟
جواب: جی
ہاں !مسلمانوں کے عیب بیان کرنے کے بجائے اپنے عیبوں پرنظر رکھنی چاہئے ۔
سوال:آدھے سر درد کا کوئی روحانی علاج ارشاد فرمادیں ؟
جواب: سورۂ اخلاص(قُلْ ھُوَاللہُ اَحَدْ)
،اوّل وآخردرودشریف،1بارپڑھ کردم کریں ،یہ عمل 11 بارکرنے سے مرض چلاجائے گا۔ان شاء اللہ الکریم۔ناریل (Coconut)کا پانی پینے سے آدھے سراورپورے سرکے دردمیں کمی واقع ہوتی ہے ۔
سوال: مسجددیکھ کر کیا پڑھناچاہئے ؟
جواب: مسجدکو دیکھنااوراسے دیکھ کر درودشریف پڑھنا دونوں ثواب کے کام ہیں ۔حضرت مولیٰ مشکل کُشا،علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ مسجدکو دیکھ کر درودشریف پڑھناچاہئے۔
سوال: امام صاحب کوکوئی کھانادےیا چائے پلائے تو کیاانہیں یہ کھانا پینادرست ہے ؟
جواب: جی
ہاں ! امام صاحب کو کھانا اورچائے وغیرہ دینا بہت ثواب کا کام ہے اوریہ کرنابھی
چاہئے ۔
سوال:اس طرح کہنا کیسا ہےکہ ’’اللہ پاک
ہمارے گناہوں کی سزا دنیامیں ہی دے دے
‘‘۔ ؟
جواب: یہ نہیں
کہنا چاہئے، اس کے بجائے اللہ
پاک سے دنیاوآخرت کی خیروسلامتی
ورحمت اورعافیت کی دعاکرنی چاہئے ۔جوربّ سزادینے پر قادرہے وہ عافیت دینے پر بھی
قادرہے ۔
سوال : اگرکوئی بڑی عمروالا علمِ دین حاصل کرے تو اس کے لیے کیاخوشخبری ہے ؟
جواب : علمِ دین حاصل کرنا عبادت ہے ۔2فرامینِ مصطفی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم ):جوبچپن میں علمِ دین حاصل نہ کرسکا،وہ بڑی عمرمیں علم
حاصل کرے تو اسے مرنے کے بعدشہیدکا رتبہ ملے گا۔(کنزالعمال ،10/162) خیریعنی بھلائی کی باتیں سیکھنے سے مؤمن کا دل نہیں بھرے گا یہاں تک کہ وہ آخرکار جنت میں داخل ہوجائے گا۔(سنن ترمذی 4/348) اس حدیث کی شرح کا
خلاصہ یہ ہے کہ علم کے حریص کےلیے ایمان پر خاتمے کی خوشخبری ہے ۔
سوال: جسم میں کسی جگہ دردہوتو اس کا کوئی روحانی علاج ارشاد
فرمادیں ؟
جواب: یَامُغْنِیْ پڑھ کر دردکی جگہ دم کرلیں ،چلتے پھرتے یَاغَنِیْ پڑھتے
رہیں ۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ” نماز کی برکتیں “
پڑھنے یاسُننے والوں کو امیرِاہلِ ِسُنّت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟
جواب: یااللہ
پاک! جوکوئی 17 صفحات کا رسالہ ”نماز
کی برکتیں“ پڑھ یا سُن لے اُس کو مکّے مدینےمیں نمازیں پڑھنے کی سعادت دے اور
اُس کی والدین سمیت بے حساب مغفرت فرما ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم ۔
محمد اویس
طارق عطاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان عطار سخی حسن، کراچی پاکستان)

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم وہ خوش نصیب اشخاص ہیں جو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
صحبت یا زیارت سے مشرف ہوئے اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لائے
اور ایمان کی حالت میں وصال فرمایا۔ ان حضرات کی شان اللہ و رسول نے بیان فرمائی
ہے ۔ ان حضرات کے حقو ق بہت ہیں جن میں سے 5 درج ذیل ہیں :۔
پہلا حق صحابۂ کرام کی پیروی کرنا :صحابۂ کرام کی پیروی ہمارے لئے ذریعہ نجات ہے ۔ حضور اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام
کی پیروی کرنے کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے : میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان
میں سے جس کی پیروی کروگے ہدایت پاؤ گے۔ ( جامع بیان العلم، ص 361 ،حدیث: 975) اس
حدیث پاک میں رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام کی پیروی کو
ہدایت کا معیار فرمایا ہے ۔
اسی طرح ایک اور حدیث میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ
فرماتے تھے : تم ان کی فضیلت پہچانو ۔ اور
ان کے طریقے کی پیروی کرو ۔ اور جس قدر طاقت ہو تم ان کے اخلاق اور سیرتوں کو اختیار کرو۔ اس لئے کہ وہ سیدھے پر تھے ۔( مشکوۃ
شریف ، کتاب الایمان )
دوسرا حق صحابۂ کرام کی عزت کرنا :صحابۂ کرام کی عزت کرنا ہم پر ضروری ہے کہ انہیں کی وجہ سے
آج ہمارے پاس قراٰن کریم کتاب کی شکل میں موجود ہے ۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے صحابہ کی عزت کرنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہےکہ میرے صحابہ کی
عزت کرو کیونکہ وہ تم میں بہترین لوگ ہیں ۔ ( الاعتقاد للبیھقی، ص 320)
ایک اور حدیث پاک
میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام کی عزت کرنے کا حکم ارشاد
فرمایا: حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رفعت نشا ن ہے کہ خبردار میرے صحابہ تم میں بہترین ہیں
انکی عزت کرو۔ ( المعجم الاوسط ،حدیث: 6405)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! ہمیں صحابۂ کرام کی عزت دل
کی گہرائیوں سے کرنی چاہئے ۔
تیسراحق صحابۂ کرام سے محبت کرنا :صحابۂ کرام سے محبت کرنا ہم پر ضروری ہے کیونکہ انہوں نے
ہی ہمیں رسول اللہ کی محبت کرنا سکھائی ہے ۔
انصار سے محبت نہ کرے گا مگر مؤمن اور ان سے دشمنی نہ کرے
گا مگر منافق ۔ تو جس نے ان سے محبت کی اللہ پاک اس سے محبت کرے گا اور جس نے ان
سے بغض رکھا اللہ پاک اس سے ناراض ہو ۔(
بخاری ، 2/ 555 ،حدیث: 3783)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! اس حدیث پاک میں رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انصار ( کہ جو صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم میں سے
وہ صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم ہیں جنہوں
نے مکے سے ہجرت کرکے آنے والے صحابہ کو
اپنے مال میں سے نصف حصہ دیا ) کی محبت کو مؤمن کی پہچان ارشاد فرمایا اور انصار
سے بغض کو منافق کی پہچان ارشاد فرمایا اس سے ہمیں صحابۂ کرام سے محبت کرنے کی
اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ صدر الافاضل مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ صحابۂ کرام سے محبت کرنے کے
حوالے سے اپنی کتاب سوانح کربلا میں ارشاد فرماتے ہیں کہ مسلمان کو چاہئے کہ صحابۂ
کرام کا نہایت ادب رکھے اوار دل میں ان کی عقیدت و محبت کو جگہ دے۔ ان کی محبت
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت ہے ۔
چوتھا حق صحابۂ کرام
کے بارےمیں سوء ادب سے بچنا :ہم پر ضروری ہے کہ
ہم صحابۂ کرام کے بارے میں کوئی بھی بات
ایسی نہ کرے کہ جس میں صحابۂ کرام کی بے ادبی کا پہلو نکلتا ہو کہ جن کے بارے میں
خود خدائے پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ
الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ
لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(۷۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں
لڑے اور جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے ایمان والے ہیں ان کے لیے بخشش ہے اور
عزت کی روزی۔(پ 10 ، الانفال، 74)
اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام کو
برا بھلا کہنے والے شخص کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ جو میرے صحابہ کو برا کہے
اس پر اللہ کی لعنت اور جو انکی عزت کی حفاظت کرے میں قیامت کے دن اس کی حفاظت کروں
گا۔ ( یعنی اسے جہنم سے محفوظ رکھا جائے گا)۔ (تاریخ ابن عساکر، 3/ 86)
پانچواں حق تمام صحابۂ
کرام کے جنتی ہونے کا یقین رکھنا : صحابۂ کرام وہ
خوش نصیب اشخاص ہیں کہ جن جنتی ہونے کا اعلان خود خدائے پاک ارشاد فرماتا ہے: لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ
یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ كَانُوْۤا اٰبَآءَهُمْ
اَوْ اَبْنَآءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِیْرَتَهُمْؕ-اُولٰٓىٕكَ كَتَبَ
فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْاِیْمَانَ وَ اَیَّدَهُمْ بِرُوْحٍ مِّنْهُؕ-وَ یُدْخِلُهُمْ
جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-رَضِیَ اللّٰهُ
عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُؕ-اُولٰٓىٕكَ حِزْبُ اللّٰهِؕ-اَلَاۤ اِنَّ حِزْبَ
اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۠(۲۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: تم نہ
پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللہ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے
جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ اُن کے باپ یا بیٹے یا بھائی
یا کنبے والے ہوں یہ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش فرما دیا اور اپنی طرف
کی روح سے ان کی مدد کی اور انہیں باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں ان
میں ہمیشہ رہیں اللہ ان سے راضی اور وہ
اللہ سے راضی یہ اللہ کی جماعت ہے سنتا ہے اللہ ہی کی جماعت کامیاب ہے۔(پ 27 ،
المجادلۃ: 22)
مزمل حسین ملتانی
(درجہ خامسہ ماڈل جامعۃُ المدینہ اشاعت الاسلام ملتان پاکستان)

صحابی : جس ہستی نے ایمان کی حالت میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی زیارت کی ہو اور ایمان پرہی اس کا خاتمہ ہوا ہو اسے صحابی کہتے ہیں ۔
صحابی کی جماعت انبیا اور رسولوں کے بعد سب سے افضل ہے اور لوگوں
میں سے سب سے بہتر لوگ ہیں جن کو اللہ نے اپنے حبیب کی محبت کے لئے منتخب فرمایا، صحابۂ
کرام آپ علیہ السّلام پر ایمان لائے اور آپ کی مشکل وقت میں مدد کی اور راہ خدا میں
آنے والی مشکلات پر صبر کیا ، اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا دین ہم
تک پہنچایا۔
صحابۂ کرام کے حقوق
: (1) سب صحابہ کو جنتی ماننا: حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سب صحابہ حق پر تھے ان سب کو جنتی ماننا ہم پر لازم ہے کیونکہ
ان ہستیوں سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے اور ان ہستیوں کے بارے میں اللہ قراٰن میں فرماتا ہے: وَ كُلًّا وَّعَدَ
اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان
سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرماچکا۔(پ 27 ، الحدید :10)
اہل سنت کا ہے بیڑا پار
اصحاب حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت
رسول اللہ کی
(2)خلفائے اربعہ کی
خلافت کو تسلیم کرنا: سب کے سب صحابۂ کرام ہمارے سروں کے تاج ہیں لیکن فضلیت کے اعتبار سے صحابۂ کرام
کی کچھ ترتیب ہے اور اس ترتیب میں سب سے افضل چار صحابۂ کرام ہیں جن کو خلفائے اربعہ بھی کہا جاتا ہے ۔ مفتی امجد علی اعظمی فرماتے ہیں : صحابہ میں سب سے افضل حضرت
ابوبکر صدیق ہیں پھر حضرت عمر فاروق پھر
حضرت عثمان اور پھر حضرت علی افضل ہیں ۔( بہار شریعت ،1/ 249)
جنان بنے کی محبان چار یار کی
قبر
جو اپنے سینے میں یہ چار باغ
لیکے چلے
(3)صحابہ کے فضائل کو بیان کرنا : صحابۂ کرام کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ ان کے فضائل و مناقب کو بیان کیا جائے اور صحابہ
کے فضائل میں بہت سی احادیث آئی ہیں ان میں سے صرف دو درج ذیل ہیں ۔
آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
:بہترین لوگ میرے زمانہ کے ہیں ( یعنی صحابہ کرام ) پھر جو ان کے قریب ہیں ( یعنی تابعین ) پھر جو لوگ ان کے قریب ہیں
(یعنی تبع تابعین ) ۔ ( بخاری شریف، 2/ 2652)
آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابہ کی پیروی کا درس دیتے ہوئے ارشاد فرمایا
: یعنی میرے صحابہ ستاروں کے مانند ہیں ان
میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پاؤ گے ۔( مشکوۃ المصابیح ، کتاب المناقب ،
حدیث: 2018)
ہیں مثل ستاروں کے میرے بزم
کے ساتھی
اصحاب کے بارے میں یہ فرمانِ
نبی ہے
(4) صحابہ کی تعظیم
کرنا: صحابہ کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ ان کی جان و دل سے عزت و تکریم کی جائے اور اس کا حکم
تو خود ہمیں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دیا ہے ۔
آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ میرے
صحابہ کی عزت کرو کیونکہ وہ تم میں بہترین لوگ ہیں ۔( الاعتقاد للبیھقی ، ص 320)
صحابہ کا گدا ہو ں اور اہل
بیت کا خادم
یہ سب ہے آپ کی تو عنایت یا
رسول اللہ
(5) صحابہ کو عیب نہ
لگانا :صحابۂ کرام تمام کے تمام متقی و پرہیزگار تھے ان کو برا
بھلا ہر گز ہر گز نہیں کہنا چاہئے اور صحابہ کے بارےمیں زبان درازکرنے والوں سے
بھی کوسوں دور رہنا چاہئے ، صحابۂ کرام
کو برا بھلا کہنے والوں کے بارے میں خود آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا کہ جو میرے صحابہ کو برا بھلا کہے اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور
تمام انسانوں کی لعنت اللہ پاک نہ اس کا
کوئی فرض قبول فرمائے گا نہ نفل ۔( الدعا للطبرانی،
ص 581)
ایک اور مقام پر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا کہ جب تم لوگوں کو دیکھو کہ
میرے صحابہ کو برا کہتے ہیں تو کہو اللہ پاک کی تمہارے شر پر لعنت ہو ۔( ترمذی ، حدیث: 3892)
اللہ کریم سے دعا
ہے کہ ہمیں صحابۂ کرام کی سچی پکی محبت عطا فرمائے ان کے فضائل و مناقب بیان کرتے
رہنے کی توفیق و سعادت عطا فرمائے اور اللہ ہمیں جنت میں حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے صحابہ کے پڑوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
جس قدر جن و بشر میں تھے
صحابہ شاہ کے
محمد مدنی رضا عطاری (درجہ خامسہ ماڈل جامعۃُ المدینہ
اشاعت الاسلام ملتان پاکستان)

صحابی اس ذات کو
کہتے ہیں جس نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صحبت پا ئی ہو اور
ایمان کی حالت میں ان کا خاتمہ ہوا ہو ۔ صحابۂ
کرام وہ ذاتِ عالیہ ہیں کہ جنہوں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے (direct) علم حاصل کیا ، انبیا و مرسلین کے بعد تمام جن و انس اور
ملک سے افضل جناب صدیق اکبر ہیں پھر عمر
فاروقِ اعظم پھر عثمانِ غنی پھر علی پھر عشرہ مبشرہ پھر حضرات حسنین کریمین اہلِ بدر پھر اہلِ احد پھر بیعتِ رضوان والے پھر ان کے
بعد سب صحابۂ کرام برابر ہیں ۔ یہ سب کے سب جنتی ہیں کوئی ولی چاہے کتنے ہی مرتبے
کو نہیں پہنچ سکتا کسی صحابی کے ساتھ سوءِ عقیدت بد گمراہی ہیں۔ رسول اللہ کے سب کے سب صحابۂ کرام عادل و
ثقہ تھے ۔ اللہ سب سے راضی ہے جیسے قراٰن میں ہے: رَّضِیَ
اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی۔( پ 11 ، التوبۃ: 100)
(1)خلفائے اربعہ کی
خلافت کو تسلیم کرنا :خلفائے اربعہ نے رسول اللہ کی
خلافت کا حق ادا کیا ، ان کی خلافت بترتیب و فضلیت ہے یعنی جو ان میں سے افضل تھا
وہ خلافت پاتا گیا ، جو شخص حضرت علی کو شیخین
سے افضل بتائے وہ گمراہ بد مذہب ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ
عنہسے روایت ہے کہ آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ابوبکر
بہتر ہیں سب اگلوں سے اور سب پچھلوں سے بہتر ہیں ،سب آسمان والو ں سے اور زمین والوں سے سوائے انبیا و مرسلین کے۔ ( کنز اعمال )
(2)ان کی لغزش میں نہ پڑنا :صحابۂ کرام کے آپس کے
معاملات میں جو لغزشیں ہوئی ان میں پڑنا
حرام اور سخت حرام ہے ۔ سب صحابہ حق پر تھے جو ان کے درمیان معاملات ہوئے اللہ ان
کو دور فرما دیا ۔جیسے قراٰنِ کریم میں ہے
: وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے ان کے سینوں میں سے کینے کھینچ
لیے۔( پ 8 ، الاعراف: 43)
کیونکہ جن سے لغزشیں ہوئی وہ مجتہد تھے اور مجتہد غلطی پر ہو تو اسے ایک نیکی ملتی ہے ۔ کیونکہ
یہ اختلاف خواہش نفس کے لیے نہیں تھا ۔
(3)صحابہ کو گالیاں
دینا: صحابۂ کرام میں
سے کسی ایک کو گالی دینا برا اور گستاخی ہے اور ایسا کا قائل رافضی ہے ۔ سب صحابہ متقی تھے اور متقی ایسے کہ ان کے
جیسا پرہیزگار کوئی نہیں تھا حضرت ابو سعید خدری روایت کرتے ہیں کہ رسو لِ کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم
میرے اصحاب کو برا بھلا نہ کہو کیونکہ اگر
تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا( اللہ کی راہ ) میں خرچ کرے تو اس کا
ثواب میرے صحابہ کے ایک مد یا آدھے مد کے ثواب کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا۔(
مشکوۃ ،کتاب مناقب الصحابہ ، حدیث:5750)
(4) صحابہ سب سے زیادہ برگزیدہ اور نیک تھے کیونکہ تربیت سے براہ راست تربیت یافتہ تھے ، حضرت عمر
کہتے ہیں میں کہ رسول اللہ نے فرمایا: میرے
اصحاب کی تعظیم و تکریم کریں کیونکہ تم میں بہترین ہیں پھر وہ لوگ جو ان کے قریب
ہیں ( تابعین ) پھر وہ لوگ جو ان کے( تابعین ) کے قریب ہیں ( تبع تابعین ) اور اس کے
بعد جھوٹ ظاہر ہو جائے گا یہاں تک کہ ایک شخص قسم اٹھائے گا حالانکہ اس سے قسم کا
مطالبہ نہ ہوگا اور گواہی دے گا حالانکہ اس سے گواہی دینے کا نہ کہا جائے گا۔
دیکھو جو جنت کے قریب رہنا چاہئے تو اس کو چاہئے کہ جماعت کا لازم پکڑے کیونکہ
شیطان اس کا ساتھی بن جاتا ہے جوتنا ہوتا ہے۔ جس شخص کو اس کی نیکی خوشی پہنچائے
اور اس کی بری اس کو غمگین کردے وہ مؤمن ہے۔( مشکوۃ ، کتاب مناقب الصحابہ ج 1 ،حدیث:
5958)
(5)صحابۂ کرام کو
جنتی ماننا: حضور کے سارے سب صحابہ جنتی ہیں اللہ نے سب سے بھلائی کا
وعدہ فرمایا ہے ، صحابۂ کرام کو برا کہنے
والا لعنتی ہے سب صحابہ آقا کے سچے عاشق
تھے اور آقا کے غلام تھے ،انکےجنتی ہونے
کے بارے میں آیت پیش کی جاتی ہے : اِنَّ
الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰۤىۙ-اُولٰٓىٕكَ عَنْهَا
مُبْعَدُوْنَۙ(۱۰۱) لَا یَسْمَعُوْنَ حَسِیْسَهَاۚ وَهُمْ فِیْ مَا اشْتَهَتْ
اَنْفُسُهُمْ خٰلِدُوْنَۚ(۱۰۲) یَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ وَ
تَتَلَقّٰىهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُؕ-هٰذَا یَوْمُكُمُ الَّذِیْ كُنْتُمْ
تُوْعَدُوْنَ(۱۰۳)
پیارےپیارے اسلامی
بھائیوں ! صحابۂ کرام مصیبتیں جھیل کر اسلام کو ہم تک پہنچانے کا سبب
بنے، انہوں نے قراٰنِ پاک کو محفوظ کیا ، یہ حضرات خوفِ الٰہی ، دنیا سے بے رغبتی
،محبت کرنے والے، ہمدردری ، غمگسار اور ایک دوسرے پر مہربان تھے ۔ سب کے سب عادل
اور متقی تھے ، ان کے بارے میں اپنی زبان کو لگام دینا چایئے حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
انکی پیروی اور ان سے محبت کرنے کا حکم فرمایا ہے ۔
نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: میرے صحابہ ستاروں کی مانند تو ان میں سے جس
کی تم پیروی کروگے ہدایت پاؤ گے۔ ( مشکوۃ ،ج 2 ،حدیث: 5964)
اس کا مطلب یہ ہوا کہ صحابۂ کرام سچائی کے راستے کو ظاہر
کرنے اور برائی کے اندھیروں کو دور کرنے
والے ہیں ، انکے روحانی و جدانی چہرے اوار
ان کے اخلاق ، کردار کی روشنی میں حق کا
راستہ ظاہر ہوتا ہے اور بری کا اندھیرا چھٹ جاتا ہے ۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں :
اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب
حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہیں عزت
رسول اللہ کا

مقرب فرشتوں کے بعد تمام مخلوقات میں سب سے اعلیٰ مرتبہ
صحابۂ کرام کا ہے۔ اہلسنت کا اس بات پر اجماع ہے۔ جیسا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : میری
امت کے سب سے بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں۔( الشفاء ، 2/52)
صحابی کی تعریف :جن خوش نصیبوں نے ایمان کی حالت میں اللہ کریم کے پیارے نبی
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ملاقات کی اور ایمان پر انتقا ل ہو ا۔ ان خوش
نصیبوں کو صحابی کہتے ہیں ۔(نخبۃ
الفکر، ص111)
تو ظاہر ہوا کہ صحابۂ کرام کے حقوق کو پہچاننا نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعظیم میں سے
ہے۔ تو ہر مسلمان پر صحابۂ کرام کے حقوق کا جاننا لازمی ہے تاکہ ان حقوق کو ادا کرکے مسلمان اپنی زندگی کے مقصد کو پانے میں کامیاب ہوسکے ۔
(1) صحابۂ کرام کے حقوق
میں سے انکی تعظیم کی جائے : اس لئے کہ صحابۂ
کرام انبیاء و مرسلین کے بعد سب سے بہتر ہیں ۔ کیونکہ اللہ پاک کے ان پیارے بندوں نے حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی صحبت پائی جن کے تقویٰ و پرہیزگاری کی گواہی خود قراٰن پاک نے دی
: وَ اَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوٰى ترجَمۂ کنزُالایمان: اور پرہیزگاری
کا کلمہ اُن پر لازم فرمایا۔( پ 26 ، الفتح: 26)
(2) صحابۂ کرام کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ہر صحابی کو جنتی
مانا جائے۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے : وَ
كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرماچکا۔(پ 27 ،الحدید : 10)
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اس شخص کو
آگ نہیں چھوئے گی جس نے مجھے دیکھا اور میرے دیکھنے والے کو دیکھا ۔( ترمذی ،5 /
1461 حدیث: 8438)
(3) صحابۂ کرام کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ان کو برا بھلا
نہ کہا جائے اور ان کے گستاخوں کے ساتھ نہ بیٹھا جائے ، جیسا کہ حدیث میں ہے : نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جس نے انہیں برا بھلا کہا اس پر اللہ پاک اور فرشتوں کی لعنت اور تمام لوگوں
کی لعنت ہے بروزِ قیامت اللہ پاک نہ تو اس کا نفل قبول کرے گا اور نہ ہی فرض۔(
المستدرک للحاکم، 4/833 حدیث: 6715)
ایک اور جگہ نبی
پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بے شک اللہ پاک نے مجھے منتخب
فرمایا اور میرے صحابہ منتخب فرمائے عنقریب ایسی قوم آئے گی جو ان کی شا ن
گھٹائے گی انہیں عیب لگائے گی اور گالی دے گی لہذا تم ان کے ساتھ نہ بیٹھنا نہ انکے ساتھ کھانا نہ پینا نہ ان کے ساتھ نماز پڑھنا نہ ہی انکی نماز پڑھنا ۔( الکامل فی ضعفاء
الرجال لابن عدی، 9/ 199 )
(4) صحابۂ کرام کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ان کی پیروی کی جائے جیسا کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اَصْحابِیْ کَالنُّجُوْم،
فَبِاَیِّہِمْ اِقْتَدَیْتُمْ اِھْتَدَیْتُمْ یعنی میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں
، ان میں سے جس کسی کی تم پیروی کروگے ، ہدایت پا جاؤگے ۔ (مشکوۃ المصابیح، کتاب المناقب، الفصل الثالث، 3/ 335، حدیث:6018) تو اس سے ثابت ہوا کہ ہر
مسلمان پر صحابۂ کرام کی پیروی کرنا
لازم ہے ۔
(5) صحابۂ کرام کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ان کی باہمی اختلافات پر زبانیں بند رکھیں انکی آپسی معاملات پر "کیا " کیوں
"کرنا حرام ہے کیونکہ ہماری کمزور
عقلیں انکے درمیان ہونے والی معاملات کی حقیقت تک ہر گز نہیں پہنچ سکتی اور نہ ہی صحابۂ
کرام کے درمیان ہونے والے معاملات میں باتیں کرنے کا حق حاصل ہے ۔
محمد اریب (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
کنز الایمان ، کراچی پاکستان)

حضرت علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے
ہیں : جن خوش نصیبوں نے ایمان کی حالت میں
اللہ کریم کے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم سے ملاقات کی ہو اور ایمان پر ان کا انتقال ہو ، ان خوش نصیبوں کو صحابی کہتے ہیں ( ہر صحابی
نبی جنتی جنتی، ص 3)
" صحابی رسول
" ہونا اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے ۔ بڑے
سے بڑ ا ولی اور عبادت گزار صحابی کے مرتبے تک نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی صحابی بن
سکتا ہے کیونکہ انہوں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صحبت پائی ، ان سے
علم و عمل حاصل کیے، یہی وہ ہستیاں ہیں جن کی
کوششو ں ، محبتوں ، قربانیوں اور تبلیغ سے ہمیں رکنِ اسلام کی دولت ملی ۔ حرمین شریفین کے رہنے والوں کے مزارات کا مصر ، سام ، یمن ، ترکی ، وغیرہ دنیا بھر میں
ہونا ان کی کوششوں اور قربانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ایسے صحابہ کے ہر مسلمانوں پر کچھ حقوق ہیں جنہیں اس مضمون میں بیان کیا جائے گا ۔
(1) صحابی سے محبت
کرنا : فرمانِ آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جو میرے صحابہ
، ازواج اور اہل بیت سے عقیدت رکھتا ہے اور ان میں سے کسی پر طعن نہیں کرتا ( برا بھلا نہیں کہتا) اور ان کی محبت پر دنیا سے انتقال
کرتا ہے وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے
درجہ میں ہوگا ۔شرح حدیث : صالحین
( نیک لوگوں ) کے ساتھ ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس کا درجہ اور جزا ہر اعتبار سے صالحین کی مثل ہوگی بلکہ
کسی درجے میں کسی خاص اعتبار
سے شرکت ہوگی اگرچہ مقام و عزت کے اعتبار سے لاکھوں درجے فرق ہو۔ جیسے محل میں
بادشاہ اور غلام دونوں ہوتے ہیں لیکن فرق واضح ہے۔ ( ہر صحابی نبی جنتی جنتی ،ص 18
ح 31)
(2) صحابی کی عزت
کرنا : فرمانِ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم : میرے صحابہ کی عزت کرو کیونکہ وہ تم میں بہترین لوگ ہیں۔ ( ہر صحابی نبی جنتی جنتی،
ص 12ح 7)
فرمان آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : بے شک میری اُمت کے بدترین لوگ وہ ہیں جو میرے صحابہ پرجُرأَت کرنے والے ہیں۔ شرح حدیث: یعنی وہ لوگ جو میرے صحابہ کو برا بھلا کہتے ہیں اور ان کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ہیں جو ان کی شان و منصب کے لائق نہیں ایسا کرنا
سخت ترین حرام کا کام ہے ۔
صحابہ کو برا کہنا برائی پر جری ہونی کی علامت
ہے اور ان کی عزت کرنا اچھے ہونے کی علامت
ہے ۔ حق بات یہ ہے کہ تمام صحابہ کی عزت کی جائے اور ان کو برا کہنے سے زبان کو
روکا جائے ، چاہے وہ صحابۂ کرام مہاجرین میں سے ہوں یا انصار میں سے ۔( ہر صحابی نبی جنتی جنتی، ص 17 حدیث: 29)
(3) صحابہ کی پیروی
کرنا : فرمان ِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : میرے صحابہ
ستاروں کی طرح ہیں ، ان میں سے جس کی بھی پیروی کروگے ہدایت پاؤ گے۔ ( ہر صحابی
نبی جنتی جنتی، ص 4 ،حدیث 8)
(4) صحابہ کی عزت کی
حفاظت کرنا : سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے
: جو ان(صحابہ ٔکرام ) کی عزت کی حفاظت کرے میں قیامت کے دن اس کی حفاظت کروں گا ( یعنی اسے جہنم سے محفوظ کروں گا )( ہر
صحابی نبی جنتی جنتی، ص 15 ،حدیث :26)
(5) دعائے مغفرت کرنا
: فرمانِ
احمد مجتبی ٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : میرے تمام صحابہ سے جو محبت کرے ،
ان کی مدد کرے اور انکے لئے استغفار (
دعائے مغفرت ) کرے تو اللہ پاک اسے قیامت
کے دن جنت میں میں میرے صحابہ کا ساتھ نصیب فرمائے گا۔ ( ہر صحابی نبی جنتی جنتی، ص 14 ،حدیث: 19)
محمد شاف عطّاری(درجہ
ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان عثمان غنی کراچی پاکستان)

سیّدُ المُرسلين امام الانبياء صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم بذاتِ خود سراپا معجزہ ہیں، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اَنگ
اَنگ(ہر عضو) اور ہر بُنِ مُو(بال کی جڑ) معجزه ہے۔ لیکن آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم كا عظيم معجزه صحابۂ کرام کی صورت میں آپ کی تیار کی ہوئی رجالِ
کار(مَردوں) کی وہ جماعت اور افرادی قوّت تھی، جنہوں نے آگے چل کر اسلام کو دنیا
کی وحدانی (تنہا) سُپر پاور بنادیا اور اُمّت پر اُن کا احسان ہے کہ انہوں نے دین
کو اپنی اصل صورت میں بعد والوں تک پہنچایا۔ اِس اُمّت میں ذاتِ رَسالت مآب اور
انبیاء کرام علیہم الصلوۃ و السّلام کے بعد انسانیّت کا سب سے قیمتی اثاثہ(سرمایہ)
صحابۂ کرام کی جماعت ہے،جنہیں اللہ پاک نے اپنے حبیبِ مکرَّم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم كی صحبت سے صحابیت کے شرف سے مشرّف فرمایا۔ صحابۂ کرام علیہم
الرضوان کے ہم پر بڑے احسانات ہیں، اور اِن احسانات کے تقاضے بھی ہیں جنہیں ”صحابۂ
کرام کے حقوق“ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ چند مُلَاحَظہ ہوں:۔
پہلا حق: حضرات شیخَین ابو بکْر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما
کا مقام سب صحابۂ کرام علیہم الرضوان سے بلند و بالا ماننا کیونکہ اس بات پر
اَہلسنت کا اتفاق ہے۔ (دس اسلامی عقیدے،ص:119،مکتبۃ المدینہ)
دوسرا حق: حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد خلیفہ
بَرحق حضرت ابو بکْر صدیق پھر عمر فاروق پھر عثمان غنی پھر علیُّ المرتضی رضوان اللہ
علیہم اجمعین ہیں اِس ترتیب کو اسی ترتیب کے ساتھ ماننا۔(بنیادی عقائد اور معمولات
اہلسنت، ص: 73،مکتبۃ المدینہ)
تیسرا حق: نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہر صحابی کو
عادل اور نیک و پرہیز گار افراد کا سردار ماننا، کیونکہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، تم اُن میں سے جس کی بھی
اِقتداء کرو گے ہدایت پاجاؤگے۔(مشکاۃ المصابيح، حدیث:6018)
چوتھا حق: تمام صحابۂ کرام علیہم الرضوان کے جنتی ہونے کو دل و جان
سے تسلیم کرنا، کیونکہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرما
چکا.(پ27،الحدید:10)