ایک دوسرے کی مدد کے بغیر دنیا میں زندگی گزارنا بہت مشکل ہے اس معاونت میں مضبوطی پیدا کرنے کے لیے ہر قدم پر یقین دہانی کی ضرورت پڑتی ہے، اس یقین دہانی کا ایک ذریعہ وعدہ ہے، مستحکم تعلقات، لین دین میں آسانی معاشرے میں امن اور باہمی اعتماد کی فضا قائم ہونا وعدہ پورا کرنے سے ممکن ہے اسی لیے اسلام نے ایفائے عہد پر بہت زور دیا ہے، قرآن و حدیث میں بکثرت یہ حکم ملتا ہے کہ وعدہ کرو تو پورا کرو۔ اللہ رب العزت کا فرمان ہے: وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) (پ 15، بنی اسرائیل: 34) ترجمہ کنز الایمان: اور عہد پورا کرو بے شک عہد سے سوال ہونا ہے۔

وعدے کی تعریف اور اس کا حکم: وہ بات جسے کوئی شخص پورا کرنا خود پر لازم کر لے وعدہ کہلاتا ہے، جبکہ معاہدہ کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی کرنا غدر یعنی بد عہدی کہلاتا ہے۔ بد عہدی کرنا بہت مذموم ہے احادیث میں بکثرت اس کی مذمت آئی ہے، چنانچہ

احادیث مبارکہ:

1۔ جو مسلمان عہد شکنی اور وعدہ خلافی کرے اس پر اللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت اور اس کا نہ کوئی فرض قبول ہوگا نہ نفل۔(بخاری، 2/370، حدیث: 3179)

عہد کی پاسداری کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے اور غدر یعنی بد عہدی کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

2۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: یہ بہت کم تھا کہ حضور ہمیں اس کے بغیر وعظ فرماتے کہ جو امین نہیں اس کا ایمان نہیں جو پابند وعدہ نہیں اس کا دین نہیں۔(مراٰۃ المناجیح، جلد 1، حدیث: 35)

3۔ جس میں چار عیوب ہوں وہ نرا منافق ہے اور جس میں ایک عیب ہو اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے: جب امانت دی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف کرے اور جب لڑے تو گالیاں بکے۔ (مراٰۃ المناجیح، جلد 1، حدیث: 56)

ان روایات کو پڑھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وعدہ خلافی کتنا برا عمل ہے ہمیں چاہیے کہ اس سے ہر صورت بچیں اللہ پاک ہمیں وعدہ خلافی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین