دین اسلام میں
مشورہ کی بڑی اہمیت ہے قرآن پاک میں پوری ایک سورت شوریٰ اسی نام سے موجود ہے جو
مشورہ کی فضلیت پر دلیل ہے، چنانچہ میں ارشاد ہوتا ہے: وَ
شَاوِرْهُمْ فِی الْاَمْرِۚ- ( پ 4، آل عمران:159 ) ترجمہ: اور کاموں میں ان سے مشورہ لو۔
جس طرح صحیح
مشورہ دینے کی بڑی فضیلت ہے اسی طرح غلط مشورہ دینے کی وعیدات بھی ہیں۔
پیاری اسلامی بہنو!
کسی مسلمان کا نقصان چاہنا اور جان بوجھ کر اسے غلط مشورہ دینا ناجائز و گناہ ہے ایسے
شخص کو حدیث پاک میں خائن (خیانت کرنے والا) کہا گیا ہے۔چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد
فرمایا: جو اپنے بھائی کو کسی چیز کا مشورہ یہ جانتے ہوئےدے کہ درستی اس کے علاوہ
میں ہے اس نے اس سے خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث:3657)
مفسّر شہیر، حکیم
الامّت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: یعنی
اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ کرے اور وہ دانستہ (جان بوجھ) غلط مشورہ دے تاکہ وہ
مصیبت میں گرفتار ہوجائے تو وہ مشیر (مشورہ دینے والا) پکا خائن ہے خیانت صرف مال
ہی میں نہیں ہوتی بلکہ عزت جان مال مشورہ تمام امور میں ہو سکتی ہے۔
مشورہ کرنا
سنت ہے، درست مشورہ دینا نیکی ہے، حضور ﷺ نے فرمایا: جس شخص سے مشورہ لیا جائے وہ
امین ہو جاتا ہے۔ اگر اس نے جان بوجھ کر غلط مشورہ دیا تو وہ خیانت کرنے والا ہے۔
(ترمذی، 4/375، حدیث: 2831)
ایک روایت میں
خیانت کرنے والے کو منافق قرار دیا گیا ہے۔
غلط مشورہ
دینے کے چند اسباب یہ ہیں: بغض، کینہ، حسد، رشتہ داروں سے ناچاقی، سنجیدہ لوگوں سے
مشورہ نہ لینا۔
غلط مشورہ سے
بچنے کے لئے ایماندار سنجیدہ شخص سے مشورہ لیجیے، مشورہ دینے والے خوف و خدا کو
ملحوظ رکھے، مشورہ نیکی سمجھتے ہوئے دے۔