اسلام نظام
فطرت اور ایسا ضابطہ حیات ہے جس میں معاشرے کے ہر فرد کو بنیادی اہمیت دی گئی ہے
دین اسلام نے تمام معاشرتی امور اور دنیا کے مختلف کاموں کی انجام دہی سے قبل
باہمی مشاورت اور مشورے کو بنیادی اہمیت دیتے ہوئے نہ صرف اس عمل کو سراہا بلکہ
مختلف مواقع پر حکم دیا کہ مشورہ اور مشاورت سے کام لیا جائے مشورے کو مسلمانوں کا
وصف خاص قرار دیا گیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ
اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ۪-وَ اَمْرُهُمْ شُوْرٰى
بَیْنَهُمْ۪-وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۚ(۳۸) (پ 25، الشوریٰ: 38) ترجمہ: اور جو
اپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ان کے سارے کام باہمی مشورہ
سے طے پاتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا اس سے خرچ کرتے ہیں۔
مشورے
کی اہمیت: مشورے
کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ نبی کریم ﷺ نے خود صحابہ کرام سے مشورہ
فرمایا اور صحابہ کرام کی رائے کو اہمیت دی اسی وجہ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو
صائب الرائے (یعنی درست رائے والے) کہتے ہیں آپ ایسی درست رائے کے حامل تھے کہ نبی
کریم ﷺ نے آپ سے مشورہ فرمایا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق
اعظم رضی اللہ عنہ جیسےدور اندیش اور تجربہ کار اپنے دور خلافت میں آپ سے مشورہ
فرماتے تھے۔
مشورہ
امانت ہے: حضرت
ابو مسعود عقبہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: جس سے مشورہ
لیا جائے وہ امانت سنبھالنے والا ہے۔ (ترمذی، 4/375، حدیث: 2831)جس طرح امانت میں
خیانت جائز نہیں اسی طرح کسی کو غلط مشورہ دینا جائز نہیں مشورہ لینے والا اپنے
مسلمان بھائی پر اعتماد کر کے اس کے سامنے اپنے حالات رکھتا ہے لہذا یہ جائز نہیں
کہ اس کی راز کی باتیں دوسروں کے سامنے ظاہر کی جائیں۔
مشورہ
کس سے کیا جائے: سب
سے زیادہ غلط فیصلے اس سے ہوتے ہیں جو ہر ہر بندے کو اپنا مسئلہ بتا کر اس سے
مشورے کر رہا ہوتا ہے۔ کسی بزرگ سے پوچھا وہ کون سی چیزیں ہیں جس سے انسان اپنی
عزت اور اپنا وقار کھو بیٹھتا ہے؟ فرماتے ہیں: وہ جو بہت زیادہ بولتا ہے، وہ جو
دوسروں کے راز سب کے سامنے کھول دیتا ہے اور وہ بندہ جو ہر آدمی پر بغیر تحقیق کے
اندھا دھند اعتبار کر لیتا ہے۔
یاد رکھیے!
ہزار لوگوں کی رائے کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی اگر وہ اس کام میں ماہر نہیں ہے جس
کام کے بارے میں مشورہ کیا جا رہا ہے اب وہ بندہ جس نے ساری زندگی گھر سے قدم ہی
باہر نہیں نکالا اس سے آپ جا کر پوچھ رہے ہیں مجھے بتاؤ سفرکیسے کرتے ہیں سفر میں
کیا پریشانی آتی ہے وہ آپ کو کیسے بتا سکتا ہے اسی طرح کوئی میڈیکل رائے آپ کسی سے
لے رہے ہیں اور وہ ڈاکٹر نہیں ہے تو وہ کیسے آپ کو مشورہ دے سکتا ہے ماہرانہ رائے
کی اہمیت کو سمجھیں اور بہترین ماہرین کا انتخاب کریں چنانچہ مشورہ ایسے لوگوں سے
کیجئے جو تجربہ کار، عقلمند، تقویٰ والے خیرخواہ اور بےغرض ہوں ان سے مشورہ کرنے
میں بےشمار فوائد حاصل ہوں گے۔
غلط
مشورہ نہ دیجئے: جس
سے مشورہ کیا جائے اسے چاہیے کہ درست مشورہ دے ورنہ خیانت کرنے والا ٹھہرے گا
فرمان مصطفی ﷺ ہے: جس نے اپنے مسلمان بھائی کو جان بوجھ کر غلط مشورہ دیا اس نے
اپنے بھائی کے ساتھ خیانت کی یعنی اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ
دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہو جائے تو وہ مشیر (یعنی مشورہ
دینے والا) پکّا خائن ہے خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں
ہوتی ہے۔ (مراۃ المناجیح، 1/212)
مشورہ ہمیشہ
ایسے شخص سے کرنا چاہیے جسے متعلقہ معاملے میں پوری بصیرت ہواور تجربہ حاصل ہو بلا
شبہ مشورہ خیر و برکت عروج و ترقی کا ذریعہ ہے۔
اللہ تعالیٰ
ہمیں عقلِ سلیم نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ