مشورہ کا معنی
ہے ہدایت کرنا اصلاح کرنا یا رائے معلوم کرنا، کسی معاملے میں دوسرے کی صلاح یا
رائے معلوم کرنے کا عمل مشورہ کہلاتا ہے۔
مشورہ اسلامی
تعلیمات میں سے ایک نہایت مہتم بالشان حکم ہے اور رسول اللہ ﷺ کی سنت اور آپ کے
عمل سے ثابت ہے اور دین کے کئی معاملات میں آ پ نے مشورہ فرمایا، اسی طرح صحابہ
کرام سے بھی ثابت ہے کہ انہوں نے اپنے کئی دنیاوی معاملات میں پیارے آقا ﷺ سے
مشورہ فرمایا۔
لہذا دین اور
دنیا کے اہم معاملات میں مشورہ لینا سنت سے ثابت ہے اور بہتر عمل ہے اور دنیا آخرت
میں باعث برکت ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ مشورہ کر لینا چاہیے لیکن یہ بات بھی یاد
رکھیں کہ مشورہ کرنا لازم یا واجب نہیں ہے کہ اگر کوئی معاملہ مشورہ کے بغیر طے کر
لیا جاتا ہے تو اس میں گناہ ہو ایسی بات بھی نہیں ہے اسی طرح جو امور شریعت سے
پہلے طے شدہ ہوں یعنی جس کا کرنا ضروری ہو یا نہ کرنا ضروری ہو ان کے کرنے یا نہ
کرنے کے بارے میں مشورہ نہیں کیا جائے گا جیسا کہ نماز پڑھی جائے گی یا نہیں ہاں
اس بات پر مشورہ ہو سکتا ہے کہ نماز اسی جگہ پر پڑ ھی جائے گی یا سفر میں تھوڑا آگے
چل کر پڑھی جائے گی۔
ارشادِ باری تعالیٰ
ہے: وَ
الَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ۪-وَ اَمْرُهُمْ
شُوْرٰى بَیْنَهُمْ۪-وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۚ(۳۸) (پ 25، الشوریٰ: 38) ترجمہ: اور جو
اپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ان کے سارے کام باہمی مشورہ
سے طے پاتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا اس سے خرچ کرتے ہیں۔
مشورہ دو طرح
کا ہوتا ہے درست مشورہ اور غلط مشورہ۔ غلط مشورہ دینا گویا خیانت کرنا ہے کیونکہ
مشورہ مانگنے والا اس شخص پر اعتماد کرتے ہوئے اس سے اپنی صلاح مانگتا ہے تو اگر
وہ شخص اس کی برائی چاہتے ہوئے اسے غلط مشورہ دیتا ہے تو گویا وہ امانت میں خیانت
کرتا ہے اور اس سے دھوکہ دیتا ہے اس لیے غلط مشورہ دینے سے بچنا چاہیے۔
حدیث مبارکہ ہے:
اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ دانستہ (جان بوجھ) کر غلط مشورہ دے تا
کہ وہ مصیبت میں گرفتار ہو جائے تو وہ مشیر ( مشورہ دینے والا) پکا خائن ( خیانت
کرنے والا) ہے۔ (مراۃ المناجیح، 1/212 )
اسی طرح ایک
اور جگہ پر ارشاد فرمایا: ہم تم میں سے جسے کسی کام پر عامل بنائیں پھر وہ ہم سے
سوئی یا اس سے زیادہ چھپا لے تو یہ بھی خیانت ہے جسے وہ قیامت کے دن لائے گا (مسلم،
ص 787، حدیث: 7434) بعض اوقات غلط مشور ہماری دنیا تو کیا آخرت کو بھی برباد کر
دیتا ہے اس لیے مشورہ ان سے لے جو اس کے اہل ہوں جیسے کہ حضرت موسی کلیم اللہ اور
حضرت ہارون علیہما السلام نے جب خدائی کا جھوٹا دعوی کرنے والے فرعون کو ایمان کی
دعوت دی تو اس نے اپنی بیوی حضرت آ سیہ رضی اللہ عنہا سے مشورہ کیا انہوں نے ارشاد
فرمایا: کسی شخص کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ان دونوں کی دعوت کو رد کرے۔ فرعون اپنے
وزیر ہامان سے مشورہ کیے بغیر کوئی کام نہیں کرتا تھا جب اس نے ہامان سے مشورہ کیا
تو اس نے کہا میں تمہیں عقلمند سمجھتا تھا تم حاکم ہو یہ دعوت قبول کر کے محکوم بن
جاؤ گے اور تم رب ہو اسے قبول کرنے کی صورت میں بندے بن جاؤ گے چنانچہ ہامان کے
مشورے پر عمل کی وجہ سے فرعون دعوت ایمان کو قبول کرنے سے محروم رہا۔ (تفسیر روح
المعانی، جز: 16، ص 682)
اس سے معلوم
ہوا کہ ہر کسی سے مشورہ لینا دانشمندی نہیں اور نہ ہر کوئی ہر معاملے میں درست
مشورہ دینے کا اہل ہوتا ہے لہذا ہمیشہ مشورہ ایسے لوگوں سے لیجئے جو تجربہ کار
عقلمند تقوی والے خیر خواہ اور بے غرض ہوں اس کے فوائد آپ خود دیکھ لیں گے ان شاء اللہ
اور اگر کوئی مشورہ مانگے تو درست مشورہ ہی دیجئے حکم نہ دیجئے۔
آج کل غلط
مشورہ دینے والوں کی کمی نہیں ہے اس لیے غلط مشورہ دینے والوں سے بچیں آپ اپنی
زندگی بہتر جانتے ہیں آپ کو اپنے لیے جو بہتر لگتا ہے وہ کریں لیکن اس سے مشورہ کا
انکار کرنا مراد نہیں بلکہ غلط مشورہ سے بچنا مراد ہے اور کوئی شخص اپنے مسلمان
بھائی کو اچھا مشورہ تب ہی دے گا جب وہ اس کا خیر خواہ ہو اسے محبت رکھنے والا ہو
اور اس کا دل اس کے بارے میں بغض و کینہ اور حسد وغیرہ سے محفوظ ہو لہذا کسی سے
مشورہ لیتے وقت دیکھ لیں کہ وہ شخص آ پ کے ساتھ کتنا مخلص ہے تاکہ بعد میں تکلیف و
پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
رسول اللہ ﷺ نے
ارشاد فرمایا: جس شخص سے مشورہ کیا جاتا ہے وہ امانت دار ہوتا ہے اسے امانت کا
پورا حق ادا کرنا چاہیے۔ (ترمذی، 4/375، حدیث: 2831)