معاہدہ کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی کرنا بد عہدی کہلاتا ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات)

بد عہدی کے احکام: پورا نہ کرنے کی نیت سے وعدہ کرنا جان بوجھ کر جھوٹ بولنا اور حرام کام ہے، اس نیت سے وعدہ کیا کہ اس کو پورا کروں گا تو ایسا وعدہ کرنا جائز ہے اور اس کو پورا کرنا مستحب ہے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 34)

وعدہ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف: لغت میں اچھی چیز کی امید دلانے یا بری چیز سے ڈرانے ان دونوں کو وعدہ کہا جاتا ہے اصطلاح میں کسی چیز کی امید دلانے کو وعدہ کہتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں وعدہ خلافی کی مذمت بیان کی گئی ہے جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) (پ 15، بنی اسرائیل: 34) ترجمہ کنز الایمان: اور عہد پورا کرو بے شک عہد سے سوال ہونا ہے۔ آیت میں عہد پورا کرنے کا حکم دیا گیا ہے خواہ وہ اللہ کا ہو یا بندوں کا اللہ سے عہد اس کی بندگی اور اطاعت کرنے کا ہے اور بندوں سے عہد میں ہر جائز عہد داخل ہے افسوس کہ وعدہ پورا کرنے کے معاملے میں بھی ہمارا حال کچھ اچھا نہیں بلکہ وعدہ خلافی کرنا ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے۔ (صراط الجنان)

احادیث مبارکہ میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے:

1۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وعدہ قرض کی مثل ہے بلکہ اس سے بھی سخت تر ہے۔(موسوعۃ ابن ابی الدنیا، 7/267، حدیث: 457)

2۔ منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے اور جب اس کو امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرتا ہے۔(بخاری، 1/24، حدیث: 33)

3۔قیامت کے دن عہد شکنی کرنے والے کے لیے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔ (بخاری، 4/149، حدیث: 4177)

4۔ قیامت کے دن ہر عہد شکن کے لیے ایک جھنڈا ہوگا جس کے ذریعے وہ پہچانا جائے گا۔

5۔ جو کسی مسلمان سے عہد شکنی کرے اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا کوئی فرض قبول نہ ہوگا نہ نفل۔ (بخاری، 2/370، حدیث: 3179)

وعدہ خلافی کے اسباب: اس طرح ہمیں بھی سوچنا چاہیے کہ کہیں یہ بدترین گناہ ہماری عام عادت میں تو نہیں وعدہ خلافی زیادہ تر کسی نہ کسی دنیوی غرض سے کی جاتی ہے، مثلا مال کی محبت، خود غرضی جیسے کسی سے اپنا مطلب نکالنے کے لیے کہہ دیا کہ پہلے تم میرا یہ کام کر دو پھر میں تمہارا کام کروں گا اور بعد میں اس سے مکر جانا، سستی اور آرام طلبی ایسا شخص کسی سے پیچھا چھڑانے کے لیے محض زبان سے وعدہ کر تو لیتا ہے مگر پورا نہیں کرتا۔

بد عہدی کا علاج: بد عہدی سے بچنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ اس کی دنیاوی اور اخروی تباہ کاریوں پر غور کیا جائے اور یہ سوچیں کہ بد عہد شخص سے لوگوں کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے اور لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں، اگر ان تباہ کاریوں کو مدنظر رکھا جائے تو اس گناہ سے بچنے کا ذہن بنے گا۔

اللہ پاک ہم سب کو بد عہدی کے گناہ سے بچنے اور وعدے کی پاسداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین