اللہ کے پیارے حبیب ﷺ کا فرمان عظیم ہے: جو اللہ اور
قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہیے کہ مہمان کا اکرام کرے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6018)حکیم الامت مفتی احمد
یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: مہمان کا احترام (اکرام) یہ ہے کہ
اسے خندہ پیشانی (یعنی مسکراتے چہرے) سے ملے، اس کے لیے کھانے اور دوسری خدمات کا
انتظام کرے حتی الامکان اپنے ہاتھ سے اس کی خدمت کرے۔ (مراۃ المناجیح، 6/118)
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مہمان نوازی
کرنا آدابِ اسلام اور انبیاء و صالحین کی سنت ہے۔ (شرح النووی علی المسلم، 2/18)
نبی پاک ﷺ نے فرمایا: جب کوئی مہمان کسی مہمان کے
یہاں آ تا ہے تو اپنا رزق لےکر آ تاہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب خانہ
کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہے۔ (کشف الخفاء، 2/33، حدیث: 1641)
مہمان کے حقوق: کھانا حاضر
کرنے میں جلدی کی جائے، جب تک مہمان کھانے سے ہاتھ نہ روک لے دسترخوان نہ اٹھایا
جائے، مختلف قسم کے کھانے ہوں تو عمدہ اور لذیذ کھانا پہلے پیش کیا جائے تاکہ
کھانے والوں میں سے جو چاہے اسی سے کھا لے، مہمان کے سامنے اتنا کھانا رکھا جائے
جو انہیں کافی ہو کیونکہ کفایت سے کم کھانا رکھنا مروت کے خلاف ہے اور ضرورت سے
زیادہ کھانا رکھنا بناوٹ و ریاکاری ہے، کھانے میں اگر پھل بھی ہوں تو پہلے پھل پیش
کئے جائے کیونکہ طبی لحاظ سے ان کا پہلے کھانا زیادہ مفید ہے۔