لوگوں کی راہنمائی کے لیے اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہم السلام کومبعوث فرمایا۔ان میں سے ایک حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی ہیں۔آپ کو اللہ پاک نے بہت سی صفات عطا فرمائی ہیں۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) (پ16،مریم:51)ترجمہ کنز العرفان:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔

تفسیر:اس سے پہلی آیات میں حضر ت ابراہیم علیہ السلام کی صِفات بیان کی گئیں اور اب یہاں سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صفات بیان فرمائی جا رہی ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتی ہیں کہ خلیلُ اللہ علیہ السلام کی صفات بیان کرنے کے بعد اب کلیمُ اللہ علیہ السلام کی صفات بیان کی جارہی ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پانچ صفات بیان کی گئی ہیں:(1)آپ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔(2) آپ علیہ السلام رسول و نبی تھے۔(3) آپ علیہ السلام سے اللہ پاک نے کلام فرمایا۔(4) آپ علیہ السلام کواپنا قرب بخشا۔(5)آپ علیہ السلام کی خواہش پرآپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کونبوت عطاکی۔(تفسیر صراط الجنان)