اللہ پاک نے ہدایت انسان کے لئے انبیا علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا تاکہ یہ انبیائے کرام آکر لوگوں کو سمجھائیے اور اللہ پاک نے ان انبیائے کرام علیہم السّلام کو گوناگوں ممتاز اوصاف سے متصف کیا تاکہ لوگ ان سے گھن نہ کھائیں تو ہم انہی انبیائے کرام میں سے وہ جس کو اللہ پاک نے نبی و رسول بنا کر ارسال کیا وہ نبی جو اللہ کی بارگاہ میں جاہ و وجاہت رکھتے ہیں وہ نبی جو اللہ سے بلاواسطہ کلام سے مشرف ہوئے۔ جی ہاں ! میری مراد حضرت موسیٰ علی نبینا و علیہ السّلام ہے آج ان کے چند اوصافِ حمیدہ گوش گزار کرتا ہوں ۔

(1،2)آپ علیہ الصلوۃ و السّلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے اور رسول و نبی تھے۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)

آپ کے اوصاف حمیدہ میں سے ایک یہ بھی ہے کہ (3) آپ اللہ کی بارگاہ میں وجاہت والے یعنی بڑے مقام والے اور آپ مستجاب الدعوات تھے۔ چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔(پ22،الاحزاب:69) مفسرین نے وجیہ کا ایک معنی یہ بھی بیان کیا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی دعائیں مقبول تھیں۔ (صراط الجنان، جلد 8 تحت آیت)

(4)آپ علیہ الصلوۃ و السّلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل کیا اور آپ بارگاہِ الہی میں اس مقام پر فائز ہے کہ آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے سرفراز کیا۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے کہ وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جونبی تھا۔(پ16،مریم:53،52)

اسی طرح ایک اور مقام پر ہمارا خالق و مالک کا ارشاد ہے کہ وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) ) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النسآء:164)

(5) آپ بارگاہ الہی میں اس مقام پر فائز ہے کہ آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے سرفراز کیا۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے کہ وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔(پ16،مریم:53) اسی وجہ سے آپ کو کلیم اللہ سے موسوم کیا جاتا ہے ۔

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو کیسی گوناگوں اوصاف سے ممتاز کیا ہے پیارے اسلامی بھائیو! ان صفات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ آج ہمارہ معاشرہ تنزلی کو جا رہا ہے تو ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم خود ان صفات پر عمل کرے اور دوسروں کو ترغیب دلا کر ان کو بھی اس پر عمل کرنے پر ابھارے۔


حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السّلام اولو العزم پیغمبر اور صاحبِ کتاب و شریعت ہیں آپ اسرائیل (یعقوب علیہ السّلام) کی اولاد میں سے ہیں آپ علیہ السّلام کی کئی اوصاف ہے جن میں سے چند اوصاف ذکر کرتے ہیں۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)

اس آیت مبارکہ میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی پانچ صفات بیان کی گئی ہے۔(1) آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے انتہائی بر گزیدہ چنے ہوئے پیغمبر ہیں۔ اللہ پاک سے بِلا واسطہ ہم کلام ہونے کی سعادت پانے کے سبب "کلیم اللہ" لقب ملا جس وجہ سے سب آپ کو موسیٰ کلیم اللہ سے یاد کرنے لگے۔(2)آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے اولوالعزم رسولوں میں سے ایک رسول اور نبی ہے۔

(3) اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا ۔(پ16،مریم: 52)طور ایک پہار کا نام ہے جو مصر اور مدین کے درمیان ہے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو مدین سے آتے ہوئے طور کی اس جانب سے جو حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے دائیں طرف تھی ایک درخت سے ندا دی گئی۔ یّٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۳۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے موسیٰ میں ہی اللہ ہوں ، تمام جہانوں کا پالنے والا ۔ (پ20،القصص:30)

اس کے بعد اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا اور آپ علیہ السّلام کو کلیم اللہ کے شرف سے نوازے گئے۔ آپ علیہ السّلام کو مرتبۂ قرب عطا فرمایا گیا۔ حجاب اٹھا دیئے گئے یہاں تک کہ آپ نے قلموں کے چلنے کی آواز سنی اور آپ علیہ السّلام کی قدر و منزلت بلند کی گئی۔

(4) اللہ پاک قراٰنِ کریم میں اور ارشاد فرماتا ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔(پ16،مریم:53)یعنی جب حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے اللہ سے دعا کی کہ میرے گھر والوں میں سے میرے بھائی ہارون کو میرا وزیر بنا تو اللہ پاک نے ان کی دعا قبول فرمائی اور اپنی رحمت سے حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت عطا کی۔


پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک نے اپنے بندوں کی رہنمائی کیلئے بہت سے انبیائے کرام علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا ۔ انہی میں سے حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السّلام بھی ہیں ۔ اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بہت سے معجزے و اوصاف عطا فرمائیں۔ آئیے انہی میں سے آپ علیہ السّلام کے چند اوصاف کو قراٰنِ مجید کی روشنی میں جانتے ہیں:(1) آپ كلیمُ الله ہیں: وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النساء:164)

حضرت موسیٰ علیہ السّلام انبیاءِ بنی اسرائیل علیہمُ السّلام میں بہت شان والے ہیں کہ ان کا ذکر خصوصیت سے علیحدہ ہوا۔ اللہ پاک نے بعض انبیاء علیہمُ السّلام کو خاص عظمتیں بخشی ہیں، ایک نبی کی خصوصیت تمام نبیوں میں ڈھونڈنا غلطی ہے جیسے ہر نبی کلیمُ اللہ نہیں۔( صراط الجنان،2/403 ) جب حضرت موسیٰ علیہ السّلام کلام سننے کے لئے حاضر ہوئے تو آپ نے طہارت کی اور پاکیزہ لباس پہنا اور روزہ رکھ کر طورِ سینا میں حاضر ہوئے ۔( صراط الجنان،3/425 )

(2)آپ صاحبِ یدِ بیضا ہیں: وَ اضْمُمْ یَدَكَ اِلٰى جَنَاحِكَ تَخْرُ جْ بَیْضَآءَ مِنْ غَیْرِ سُوْٓءٍ اٰیَةً اُخْرٰىۙ(۲۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنا ہاتھ اپنے بازو سے ملا خوب سپید نکلے گا بے کسی مرض کے ایک اور نشانی۔(پ16،طٰہٰ:22)حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے دستِ مبارک سے رات میں چاند اور دن میں سورج کی روشنی کی طرح نور ظاہر ہوتا تھا۔(خازن، طٰہٰ، تحت الآیۃ: 22، 3 / 203)جب حضرت موسیٰ علیہ السّلام دوبارہ اپنا دست مبارک بغل کے نیچے رکھ کر بازو سے ملاتے تو وہ دستِ اَقدس اپنی سابقہ حالت پر آ جاتا تھا۔( صراط الجنان،6/189 )

(3،4) آپ زیادہ صبر و ہمت والے ہیں: فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ ترجَمۂ کنزُالایمان: تو تم صبر کرو جیسا ہمت والے رسولوں نے صبر کیا۔(پ26،الاحقاق:35)یوں تو سبھی انبیاء و مُرسَلین علیہمُ السّلام ہمّت والے ہیں اور سبھی نے راہ حق میں آنے والی تکالیف پر صبر و ہمّت کا شاندار مظاہرہ کیا ہے البتہ ان کی مقدس جماعت میں سے پانچ رسول ایسے ہیں جن کا راہِ حق میں صبر اور مجاہدہ دیگر انبیاء و مُرسَلین علیہمُ السّلام سے زیادہ ہے اس لئے انہیں بطورِ خاص ’’اُلُوا الْعَزْم رسول‘‘ کہا جاتا ہے اور جب بھی ’’ اُلُوا الْعَزْم رسول ‘‘ کہا جائے تو ان سے یہی پانچوں رسول مراد ہوتے ہیں اور وہ یہ ہیں:(1)حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔(2)حضرت ابراہیم(3)حضرت موسیٰ(4)حضرت عیسیٰ(5)حضرت نوح علیہمُ السّلام ۔( صراط الجنان،9/284 )

(5) آپ روشن غلبہ والے ہیں: وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ دیا۔(پ6،النساء:153) حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو روشن غلبہ وتَسلُّط عطا فرمایا گیا کہ جب آپ علیہ السّلام نے بنی اسرائیل کو توبہ کے لئے خود ان کے اپنے قتل کا حکم دیا تو وہ انکار نہ کر سکے اور انہوں نے آپ علیہ السّلام کی اطاعت کی۔(صراط الجنان،2/392 )

(6) آپ آنکھوں میں ملاحت والے ہیں: وَ اَلْقَیْتُ عَلَیْكَ مَحَبَّةً مِّنِّیْ ﳛ وَ لِتُصْنَعَ عَلٰى عَیْنِیْۘ(۳۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور میں نے تجھ پر اپنی طرف کی محبت ڈالی اور اس لیے کہ تو میری نگاہ کے سامنے تیار ہو۔(پ16،طٰہٰ:39)جو آپ علیہ السّلام کو دیکھتا تھا اسی کے دل میں آپ کی محبت پیدا ہو جاتی تھی ۔ حضرت قتادہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی آنکھوں میں ایسی مَلاحت تھی جسے دیکھ کر ہر دیکھنے والے کے دل میں محبت جوش مارنے لگتی تھی۔( مدارک، طٰہٰ، تحت الآیۃ: 39، 2/364)

اللہ کریم ہمیں ہمیشہ اپنے محبوب بندوں کا ذکرِ خیر کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


انبیائے کرام علیہم السّلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور نسلِ انسانی کے سب سے عظیم ترین بلکہ نسلِ انسانی کے بلند مرتبے پر فائز نفوسِ قدسیہ ہوتے ہیں جنہیں اللہ پاک نے وحی کے نور سے روشنی بخشی، حکمتوں کے سمندر ان کے دلوں میں جاری فرمائے اور سیرت و کردار کی وہ بلندیاں عطا فرمائی جن کو اللہ پاک نے ان کے علاوہ کسی کو عطا نہیں فرمایا ان کی ربانی احکام اور خدائی پیغام پہچانے میں اٹھائی گئی مشقتوں میں تمام نسلِ انسانی کے لئے بابرکت ، عظمت ،شوکت، کردار، ہمت، حوصلے، استقامت کا عظیم درس موجود ہے ۔

ان انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے ایک نبی حضرت موسیٰ علیہ السّلام ہیں جن کی صفات قراٰنِ کریم میں متعدد مقامات پر بیان ہوئے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں: (1)اللہ پاک نے موسیٰ علیہ السّلام کو اپنا برگزیدہ بندہ اور نبی و رسول بنایا جن کو قراٰن میں یوں ذکر فرمایا ہے ارشاد باری ہے : وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)

(2)اللہ پاک نے موسیٰ علیہ السّلام کو فرقان عطا فرمایا جن کو قراٰن میں یوں ذکر فرمایا ہے ارشاد باری ہے : وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں تمیز کر دینا کہ کہیں تم راہ پر آؤ ۔(پ1، البقرة:53) فرقان کے کئی معانی بیان کئے گئے ہیں :(1)فرقان سے مراد بھی تورات ہی ہے۔ (2)کفرو ایمان میں فرق کرنے والے معجزات جیسے عصا اور ید بیضاء وغیرہ ۔(3)حلال و حرام میں فرق کرنے والی شریعت مراد ہے ۔(مدارک،البقرة،تحت الآیت:53،ص52)

(3) اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی روشن نشانیاں عطا کیں، جن کو قراٰن میں یوں ذکر فرمایا ہے ارشاد باری ہے: وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بےشک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔(پ15،بنی اسرائیل:101)حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو جو نو نشانیاں عطا کی گئی وہ یہ ہیں: (1)عصا،(2)ید بیضاء (3)بولنے میں دقت جو حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی زبان مبارک میں تھی پھر اللہ پاک نے اسے دور فرمایا (4)دریا کا پھٹنا اور اس میں رستے بننا،(5)طوفان ،(6)ٹڈی،(7)گھن،(8)مینڈک،(9) خون۔(تفسیر صراط الجنان)

(4)اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو روشن غلبہ اور تسلط عطا فرمایا جن کو قراٰن میں یوں بیان فرمایا ہے ارشاد باری ہے: وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ دیا ۔(پ6،النسآء:153)


اللہ پاک نے اپنی مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کے لئے کثیر انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا جنہوں نے خلق خدا کی رہنمائی کا عظیم فریضہ انجام دیا۔ ان انبیائے کرام میں ایک عظیم و جلیل فی حضرت موسیٰ علیہ السّلام ہیں آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے بے شمار خوبیوں اور اوصاف و کمالات سے نوازا تھا ان اوصاف میں سے چند ذیل ہیں ذکر کئے جا رہے ہیں۔

(1)حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی غیبی حفاظت: آپ علیہ السّلام کا ایک وصف ہے بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کی غیبی حفاظت فرمائی چنانچہ فرعون کی قوم نے اسے ورغلایا کہ یہ دی بچہ ہے جس کے متعلق خواب دیکھا تھا۔ ان باتوں میں آکر فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا۔ لیکن ان کی بیوی نے کہا: یہ بچہ میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈی بنے گا تم اسے قتل نہ کرو ہو سکتا ہے کہ یہ ہمیں نفع دے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں فرعون کی بیوی آسیہ بہت نیک خاتون تھی۔ انبیائے کرام علیہم السّلام کے نسل سے تھیں غریبوں اور مسکینوں پر رحم و کرم کرتی تھیں انہوں نے فرعون سے یہ بھی کہا کہ یہ بچہ سال بھر سے زیادہ عمر کا معلوم ہوتا ہے اور تو نے اس سال کے اندر پیدا ہونے والے بچوں کے قتل کا حکم دیا ہے ،اس کے علاوہ معلوم نہیں یہ بچہ دریا میں کس سرزمین سے یہاں آیا ہے اور تجھے جس بچے سے اندیشہ ہے وہ اسی ملک کے بنی اسرائیل سے بتایا گیا ہے، لہٰذا تم اسے قتل نہ کرو۔ آسیہ کی بات ان لوگوں نے مان لی اور قتل سے باز آگئے۔

(2)حضرت موسیٰ علیہ السّلام الله پاک کے چنے ہوئے برگزیدہ نبی و رسول تھے۔ ارشاد باری ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)(3) آپ علیہ السّلام اللہ کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام اور مستجاب الدعوات تھے۔ ارشاد باری ہے : وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔(پ22،الاحزاب:69)

(4) یوں تو کثیر انبیائے کرام کی تشریف آوری ہوئی لیکن بغیر واسطے اللہ پاک سے ہم کلامی کا شرف آپ کو ملا اسی لئے آپ کو کلیم الله بھی کہا جاتا ہے ، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النسآء:164) (5)آپ علیہ السّلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں۔ اور بارگاہِ الہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں اور آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا۔ قراٰنِ پاک میں ہے: وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جونبی تھا۔(پ16،مریم:53،52)


حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا تعارف ، موسیٰ علیہ السّلام اللہ پاک کے انتہائی برگزیدہ پیغمبر اور رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔ آپ علیہ السّلام کا اسم مبارک یہ ہے، حضرت موسیٰ علیہ السّلام ، اور آپ کے والد صاحب کا نام یہ ہے حضرت عمران رضی اللہُ عنہ اور آپ کی والدہ ماجدہ کا اسم مبارک یہ ہے ، حضرت یوحانذ رضی اللہ عنہا۔

حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے اوصاف:۔ حضرت موسیٰ علیہ السّلام الله پاک کے انتہائی برگزیدہ چنے ہوئے بندے اور نبی و رسول ہیں، آپ علیہ السّلام شرم و حیا والے اور اپنے جسم مبارک کو چھپانے میں بڑا اہتمام فرمایا کرتے تھے، آپ علیہ السّلام کا اللہ پاک کے یہاں بڑا مقام و مرتبہ ہے، آپ علیہ السّلام کی دعا سے آپ علیہ السّلام کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا گیا جو کہ عام لوگوں کی دعا سے نہیں مل سکتی، اور نہ ہی کوئی انسان عبادت وغیرہ سے حاصل کر سکتا ہے ، آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے اپنا راز بتانے کے لئے مقرب بنایا، اس سے اللہ پاک کے پیارے بندوں کی عظمت کا پتہ چلا کہ ان کی دعا سے وہ چیزیں مل سکتی ہیں جو بڑے بڑے بادشاہوں کے خزانوں سے نہیں مل سکتی۔

احادیث میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا تذکرہ:۔ قراٰنِ پاک کی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا ذکر خیر کیا گیا ہے۔ یہاں ان کے تذکرے پر (2) احادیث کریمہ ملاحظہ فرمائیں : (1)حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کچھ تقسیم فرمایا تو ایک شخص نے کہا: آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس تقسیم سے اللہ پاک کی رضا کا ارادہ نہیں کیا میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور اس بات کی خبر دی تو آپ جلال میں آگئے حتی میں نے چہرہ اقدس میں غضب کے آثار دیکھے پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک حضرت موسیٰ علیہ السّلام پر رحم فرمائے، انہیں اس سے زیادہ اذیت دی گئی تو انہوں نے صبر کیا۔ (میں بھی اذیت ناک بات پر صبر کروں گا)

(2) حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس رات مجھے معراج کرائی گئی اس رات میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے پاس سے گزرا تو آپ کثیب احمد (ایک سرخ ٹیلے) کے پاس اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اس سے معلوم ہوا کہ صبر کرنا انبیائے کرام علیہم السّلام کی پیاری سنت ہے۔

تو ہم سب کو چاہئے کہ اللہ پاک کی نعمتوں پر صبر کریں اور اللہ پاک کا شکر ادا کریں۔


اللہ پاک نے کئی انبیائے کرام علیہم السلام کو دنیا میں بھیجا اور ہر نبی علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام کو الگ الگ صفات سے سرفراز فرمایا ۔کسی نبی علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام کو یہ وصف عطا فرمایا کہ وہ جانوروں کی بولیاں سمجھتے تھے ، کسی نبی کی یہ صفت تھی کہ وہ اپنے ہاتھ میں لوہا پکڑتے تو لوہا نرم ہو جاتا تھا اور انہیں انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے بعض انبیائے کرام علیہم السّلام تو ایسے ہیں کہ ان کی صفات کا ذکر قراٰن مجید میں آیا ہے ۔ان میں سے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام بھی ہے کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام کو کثیر صفات دی۔

اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں کئی مقامات پر حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کی صفات بیان فرمائی ہے ان میں سے پانچ صفات یہ ہے۔(1) وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ(۹۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی آیتوں اور روشن غلبے کے ساتھ بھیجا۔(پ12،ھود: 96)اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کے ایک خاص وصف کا ذکر فرمایا ہے کہ ہم نے موسی کو اپنی آیتوں اور خاص غلبے کے ساتھ بھیجا اور یہاں آیات سے مراد معجزات ہیں، یعنی ہم نے موسیٰ کو معجزات عطا فرمائے۔ (صراط الجنان)

(2) وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)اس آیت میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کی ایک خاص صفت چنے ہوئے بندے کا ذکر ہے کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کو چنا ہوا بندہ بنایا ۔

(3)وَ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَلَّا تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِیْ وَكِیْلًاؕ(۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنادیا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ بناؤ۔(پ 15، بنی اسرائیل: 2)اللہ پاک نے اس آیت میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کی ایک خاص صفت کو بیان فرمایا ہے کہ ان کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنا دیا بنا دیا کہ وہ اس کتاب (یعنی تورات) کے ذریعے انہیں جہالت اور کفر کے اندھیروں سے علم اور دین کے نور کی طرف نکالتے ہیں تاکہ اے بنی اسرائیل! تم میرے سوا کسی کو کار ساز نہ بناؤ۔(صراط الجنان)

(4) وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ الْفُرْقَانَ وَ ضِیَآءً وَّ ذِكْرًا لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۴۸) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فیصلہ دیا اور روشنی اور پرہیزگاروں کیلئے نصیحت دی۔(پ 17، الانبیآء: 48) اس آیت مبارکہ میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کے خاص وصف کا ذکر ہے کہ اللہ پاک حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کو فیصلہ دیا اور فیصلے سے مراد یہاں تورات شریف ہے کہ وہ حق اور باطل کو الگ الگ کرنے والی ہے اور وہ ایسی روشنی ہے جس سے نجات کی راہ معلوم ہوتی ہے اور وہ ایسی نصیحت ہے جس سے پرہیز گار نتیجہ و نصیحت اور دینی امور کا علم حاصل کرتے ہیں ۔(صراط الجنان)

(5) ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡىٕهٖ فَظَلَمُوْا بِهَاۚ-فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ(۱۰۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان نشانیوں پر زیادتی کی تو دیکھو فسادیوں کاکیسا انجام ہوا؟(پ 9،الاعراف: 103)

اس آیت میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کے خاص وصف کا ذکر ہے کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کو ان کی صداقت پر دلالت کرنے والی نشانیوں جیسے روشن ہاتھ اور عصا وغیرہ معجزات کے ساتھ فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا ۔

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


قراٰنِ کریم اللہ پاک کا بے مثل اور عظیم کلام ہے اور مسلمانوں کے لئے رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہے جس میں ہر چیز کا واضح اور روشن بیان ہے، قراٰنِ کریم میں جس طرح اللہ پاک نے مسلمانوں کے لئے احکامات اور پچھلی امتوں کے احوال کو ذکر فرمایا اسی طرح انبیا علیہم السّلام کی صفات و کمالات کو بھی بیان فرمایا۔ سابقہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023ء میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صفات کے متعلق مضمون شائع ہوا اور اس ماہ میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی چند صفات قراٰن کی روشنی میں بیان کی جا رہی ہیں۔ آپ بھی پڑھئے اور علم میں اضافہ کیجئے:

(1) برگزیدہ بندے: آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیده بندے ہیں جیسا کہ آپ علیہ السّلام کے متعلق اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا: ﴿ اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا ترجَمۂ کنزالعرفان: بیشک وہ چُنا ہوا بندہ تھا۔(پ 16، مریم:51)

(2، 3) نبی و رسول: آپ علیہ السّلام کی صفات میں سے یہ بھی ہے کہ آپ نبی اور رسول تھے ۔جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں ارشاد فرما یا: ﴿ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُ العِرفان: اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)

(4)کلیمُ اللہ: آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے کئی بار آپ سے کوہِ طور پر بغیر فرشتے کے واسطے کے کلام فرمایا جیسا کہ قراٰن پاک میں ہے: ﴿ وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا۔ ( پ 16، مریم: 52)

(5) الله پاک کا قرب: اللہ پاک نے آپ کو ایک صفت یہ بھی عطا فرمائی کہ آپ علیہ السّلام کو اپنا خاص قرب بخشا جیسا کہ قراٰنِ پاک میں ارشاد ہے: ﴿وَقَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲)ترجمۂ کنزُ العِرفان: اور اسے اپنا راز کہنے کوقریب کیا ۔ (پ16،مریم: 52)

(6)اللہ پاک کی رضا چاہنے والے : موسیٰ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ علیہ السّلام اللہ پاک پر توکل کرنے والے اور ہر حالت میں اللہ پاک کی رضا اور خوشنودی چاہنے والے تھے۔ جیسا کہ قراٰنِ کریم میں ہے: ﴿وَعَجِلْتُ اِلَیْكَ رَبِّ لِتَرْضٰى(۸۴) ترجمۂ کنزالایمان: اور اے میرے رب تیری طرف میں جلدی کرکے حاضر ہوا کہ تو راضی ہو۔ (پ16،طٰہٰ:84)

(7) مستجاب الدعوات:آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کی دعا سے آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت عطا فرمائی۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا: ﴿وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جونبی تھا۔ (پ16،مریم:53)

پیارے اسلامی بھائیو! اسی طرح اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں متعدد مقامات پر انبیا علیہم السّلام کی صفات و کمالات کو بیان فرمایا ہے مگر افسوس ہم اس کا مطالعہ کرنے میں کمزوری دکھاتے ہیں۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


11 مارچ 2023ء کو بنگلہ دیش کے شہر محمد پور ڈھاکہ کے مقامی ہال میں جامعۃ المدینہ انٹرنیشنل افیئرز کے تحت عظیم الشان اجتماع دستار فضیلت  کا انعقاد کیا گیا جس میں علمائے کرام، جامعۃ المدینہ کے اساتذہ و طلبائے کرام، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد و عاشقان رسول سمیت ذمہ داران دعوت اسلامی کی شرکت ہوئی۔

اجتماع کا آغاز تلاوت قرآن و نعت مقبول رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کیا گیا جبکہ جامعۃ المدینہ کے فارغ التحصیل مبلغین دعوت اسلامی نے عربی اور بنگلہ زبان میں سنتوں بھرا بیان کیا۔ اجتماع میں علمائے کرام اور عاشقان رسول کی جانشین امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے ہمراہ لائیو Live مدنی چینل پر شیخ طریقت امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے مدنی مذاکرے میں شرکت کی۔

مدنی مذاکرے کے بعد پھر وہ روح پرور لمحہ بھی آیا کہ جامعۃ المدینہ سے اس سال فارغ التحصیل ہونے والے مدنی علمائے کرام کی خلیفہ امیر اہلسنت مولانا حاجی عبید رضا عطاری مدنی مُدَّ ظِلُّہُ العالی نے دستار بندی فرمائی۔ آخر میں جانشین امیر اہلسنت نے دعا کروائی اور صلوٰۃ و سلام پر اجتماع کا اختتام ہوا۔


10 مارچ 2023ء کو بنگلہ دیش کے شہر راج شاہی کے مقامی پارک میں عظیم الشان سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف علاقوں سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد و عاشقان رسول سمیت ذمہ داران دعوت اسلامی شریک ہوئے۔

اجتماع کے آغاز میں تلاوت و نعت شریف کے بعد مبلغ دعوت اسلامی نے بنگلہ زبان میں سنتوں بھرا بیان کیا جبکہ سفر بنگلہ دیش پر موجود خلیفہ امیر اہلسنت مولانا حاجی عبید رضا عطاری مدنی مُدَّ ظِلُّہُ العالی نے ”تقویٰ و پرہیزگاری“ کے موضوع پر بیان کیااور اسلامی بھائیوں کو مدنی پھولوں سے نوازتے ہوئے بتایا کہ دنیا میں عزت، مقام و مرتبہ، ترقی اورکامیابی اُسے ملتی ہے جو زیادہ محنت کرتا ہے جبکہ آخرت میں بلند درجات، زیادہ عزت، زیادہ مقام و مرتبہ اُسے ملے گا جو زیادہ تقوے والا ہوگا۔

سنتوں بھرے اجتماع کا اختتام صلوٰۃ و سلام پر ہوا جبکہ عاشقان رسول نے جانشین امیر اہلسنت سے ملاقات بھی کی۔


9 مارچ 2023ء کو بنگلہ دیش نارائن گنج کے علاقے کاشی پور کی جامع مسجد عید گاہ میں دعوت اسلامی کے زیر اہتمام ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ کاروباری اور عاشقان رسول سمیت ذمہ داران دعوت اسلامی نے شرکت کی۔

خلیفہ امیر اہلسنت مولانا حاجی عبید رضا عطاری مدنی مُدَّ ظِلُّہُ العالی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور شرکا کو نیک اعمال بجالانے، نمازوں کی پابندی کرنے، ماہ رمضان کے روزے رکھنے اور جن کی نمازیں اور روزے رہتے ہیں انہیں ان کی قضا کرنے کا ذہن دیا نیز دوران بیان خلیفہ امیر اہلسنت نے کلام بھی پڑھا۔ مبلغ دعوت اسلامی نے بنگلہ زبان میں جانشین امیر اہلسنت کے بیان کی ترجمانی بھی کی۔ اجتماع میں ذکر و اذکار کا سلسلہ ہوا جبکہ نگران بنگلہ دیش مشاورت مبین عطاری نےدعا کروائی۔


8 مارچ 2023ء کو خلیفہ امیر اہلسنت مولانا حاجی عبید رضا عطاری مدنی مُدَّ ظِلُّہُ العالی اپنے سفر بنگلہ دیش کے دوران چٹاگانگ کی جامع مسجد اکبر شاہ پہنچے جہاں دعائے افطار کا سلسلہ ہوا جس میں کثیر تعداد میں عاشقان رسول نے شرکت کی نیز مناجات و کلام بھی پڑھے گئے۔خلیفہ امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نےدعا کروائی۔

بعد نماز مغرب جانشین امیر اہلسنت نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے مدنی پھولوں سے نوازا۔

اسی طرح جانشین امیر اہلسنت مولانا حاجی عبید رضا عطاری مدنی مُدَّ ظِلُّہُ العالی نے چٹاگانگ کے علاقے آگرہ میں عاشقان رسول کے ہمراہ شب براءت کی مبارک سعاتوں میں نوافل ادا کئے اور دعا کروائی۔